پاکستان کے مشہور و معروف مصنف عنایت اللہ مرحوم کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ جب بھی تاریخی ناولوں کا ذکر ہو تو ان کا نام فورا ذہن میں آجاتاہے۔ اور اک بت شکن پیدا ہوا، شمشیر بے نیام، دمشق کے قید خانے میں، اور نیل بہتا رہا، ستارہ جو ٹوٹ گیا!، حجاز کی آندھی، اندلس کی ناگن، فردوس ابلیس جیسے کئی ناول ان کے قلم سے وجود میں آئے۔اس کے علاوہ بی آر بی بہتی رہی، پرچم اُڑتا رہا، بدر سے باٹا پور تک جیسی بے شمار کتب ان کےقلم سے منظر پر آئیں۔ زیر نظر کتاب ’’ پرچم اڑتا رہا ‘‘ بھی عنایت اللہ کی تصنیف ہے یہ کتاب جذبہ حریت پر مبنی سچی تاریخی15 داستانوں کا مجموعہ ہےان میں سے دو کہانیاں سید احمد شہید کی تحریک مجاہدین کے جہاد کی ہیں۔دو کہانیاں الجزائر کی جنگ آزادی کی ہیں۔دو کہانیاں پاکستان کے پہلے میجر جنرل اکبر خان کی ہیں دو کہانیاں پہلی جنگ عظیم میں ترکوں کی ہیں اور اس کے علاوہ اس میں کچھ متفرق کہانیاں ہیں۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
سرنگ جو روضہ مبارک کو لگائی گئی |
7 |
سید کا سجیلا |
15 |
بالا کوٹ کے میدان جنگ مں |
39 |
حسین ناگن |
53 |
جنجر جو دل میں اتر گیا |
69 |
پدمنی اور علاؤ الدین خلجی |
89 |
مرتے باپ کی بد دعا |
97 |
مارکونی اور مادر وطن |
109 |
تیسرا آدمی |
127 |
انگریز، انسان او رگدھا |
135 |
نور عنایت خان |
145 |
وہ ترکوں کےخلاف نہ لڑے |
167 |
پرچم اڑتا رہا |
177 |
ترکوں کی قید سے میرا فرار |
185 |
جب ہم نے دہشت پسندوں کو پکڑا |
201 |