محسنِ ا نسانیت محمد رسول اللہﷺ نے مرکزِ زمین مکہ مکرمہ میں جب اسلام کی صدائے جاں فزا بلند کی تو سلیم فطرت اور شریف نفس انسان یکے بعد دیگرے اس صدا پر لبیک کہنے لگے۔ اس صدائے توحید پر دورِ اول میں لبیک کہنے والوں کی خوشی نصیبی اور بلند بختی کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ.... کے الفاظ سے کیا ہے۔ اتبعوا کے زمرے میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جو اس سبقت واوّلیت کا شرف تو حاصل نہ کرسکے البتہ صحبت رسول کے اعزاز سے سرفراز کیے گئے۔ اور وہ لوگ بھی اس زمرے میں شامل ہیں جو نہ سبقت واوّلیت کا اعزاز پا سکے، نہ صحبت رسو لﷺ سے فیض یاب ہوسکے۔ البتہ سابقون الاولوں اور دوسرے صحابہ کرام کی صحبت میں بیٹھے، ا ن کے سامنے زانوے تلمذ تہ کئے۔ ان کی سیرت کو اپنایا اور ان کے علم قرآن و فہم سنت سے خوب سیراب ہوئے۔ یہ لوگ اپنے اساتذہ کےنقش قدم پر یوں چلے کہ ان اساتذہ سے دادا پائی ۔ان کی موجودگی میں افتاء وارشاد کی مسند پر جلوہ آرا ہوئے اور کتاب وسنت کی تشریح کی گراں بار ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوتے رہے۔ تاریخ نےاس دوسرے طبقے کے ان ہدایت یافتگان کو تابعی کا نام دیا ہے۔ مکہ ومدینہ اور بصرہ و شام کے علاوہ دیگر کئی شہر علم و عرفان اور عبادت ا وریاضت کی ان بے مثال نشانیوں سے جگمگاتے رہے۔ یہ انہی لوگوں کی علمی محنتوں اور ریاضتوں کاثمر ہے کہ دین توحید کاعلم روئے زمین پر اس شرح وبسط کے ساتھ موجود ہے کہ دنیا کے کسی اور دین کی تعلیمات اس قدر مستند اور بااعتماد حیثیت میں موجود نہیں جس قدر اسلام کی تشریح و تعبیر اپنے پورے متن کے ساتھ موجود ہے۔ ائمہ محدثین جن کی شہرت چہاردانگ عالم میں پھیلی اسی طبقہ تابعین کے حلقہ درس کے فیض یافتہ تھے۔ جس اصحاب رسولﷺ کی تعداد لاکھوں میں تھی یقیناً صحابہ کے شاگردوں اور زائرین کی تعداد بھی لاکھوں میں ہوگی۔ تاریخ ان سب کی زندگیوں کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے تاہم یہ شہادت موجود ہے کہ لاکھوں اصحاب و علم وفضل کے تذکرے تفصیل سے تاریخ کےصفحات پر محفوظ ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’زندگیاں تابعین کی‘‘ ڈاکٹر عبد الرحمن رافت پاشا کی کتاب ’’صور من حیاۃ التابعین‘‘ کا ترجمہ ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں 29 جلیل القدر تابعین کرام کے روح افزا اورایمان افروز تذکرے ایک منفرد اسلوب کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ محترم جناب مولانا افتخار الحسن ندوی صاحب نے اس کتاب کا اردو دان طبقہ کے لیے سلیس اردو ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی۔ یہ کتاب تابعین کرام کی ذوات مقدسہ کے درخشاں پہلوؤں پر ایک مختصر اورمنفرد کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم او رناشرین کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کو صحابہ و تابعین جیسی زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین( م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
4 |
پیش لفظ |
7 |
حضرت عطاء بن ابی ربا |
9 |
حضرت عامر بن عبد اللہ تمیمی عنبری |
9 |
حضرت عروہ بن زبیرؒ |
24 |
حضرت ربیع بن خثیم |
34 |
حضرت ایاس بن معاویہ مزنیؒ |
42 |
حضرت عمر بن عبد العزیز اور ان کے لخت جگر عبد لملک کی زندگی کے چند درخشاں پہلو |
50 |
حضرت حسن بصریؒ |
60 |
حضرت قاضی شریح |
69 |
حضرت ربیعۃ الرائےؒ |
77 |
حضرت رجاء بن حیوۃؒ |
86 |
حضرت عامر بن شراحیل |
95 |
حضرت سلمہ بن دینارؒ |
103 |
حضرت سعید بن مسیب |
113 |
حضرت سعید بن جبیر |
120 |
حضرت محمد بن واسع ازدی |
132 |
حضرت عمر بن عبد العزیزؒ |
138 |
حضرت صلہ بن اشیم |
145 |
حضرت محمد بن حنفیہ |
151 |
حضرت طاؤس بن کیسانؒ |
160 |
حضرت ابو مسلم الخولانی |
175 |
حضرت نجاشیؒ |
194 |
حضرت احنف بن قیسؒ |
206 |
حضرت ابو العالیہ بن مہرانؒ |
217 |
حضرت امام ابو حنفیہ |
222 |