اس وقت برصغیر پاک و ہند میں جس قدر بھی جہاد ہو رہا ہے اس کے بارے میں اگر یہ رائے رکھی جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ اس کی اساس سید احمد شہید ؒ نے رکھی تھی ۔ آپ ؒ نے اس وقت علم جہاد بلند کیا جب برصغیر میں کیا بلکہ پورے عالم اسلام میں زوال کے آثار نمایاں تھے ۔ امت کا انتشار و افتراق اور دین سے جہالت بہت بڑھ چکی تھی ۔ انگریز اور سکھ اپنے خونی پنجے گاڑھ چکے تھے ۔ حالات میں مایوسی اپنی انتہاؤں کو پہنچ چکی تھی ۔ اس صورت حال میں سید صاحب نے مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دلائی ۔ اور ایک جماعت کی اساس رکھی ۔ آپ نے خیبر پختونخوا میں ایک ریاست اسلامیہ کی تاسیس بھی رکھی ۔ حتی کہ خطبوں میں بھی آپ کا نام لیا جانے لگا ۔ تاہم اپنے کی غداری کا شکار ہوئے ۔ آپ کے بعد بھی جماعت مجاہدین نے اپنی جدوجہد جاری رکھی ۔ مسلمانان برصغیر میں جذبہء جہادی و آزادی کی روح آپ کی ہی کاوشوں کا نتیجہ تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے لوگوں کے شرکیہ عقائد اور بدعی اعمال کی اصلاح کا بھی بیڑا اٹھایا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس میدان میں آپ کو کامیابیوں سے نوازا ۔ زیرنظرکتاب مولانا ابوالحسن ندوی ؒ کی تصنیف سید احمد شہید ؒ کی خدمات و حیات کے کئی ایک پہلؤوں پر توجہ دلاتی ہے ۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک محولہ اور جامع کتاب ہے ۔ اللہ مصنف محترم کو اجر سے نوازے۔(ع۔ح)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حرف گفتی |
|
17 |
پہلا باب شیدو کی جنگ |
|
19۔32 |
دوسرا باب بونیر و سوات کا دورہ |
|
33۔39 |
تیسرا باب پنجتار کا مرکز مجاہدین |
|
40۔47 |
چوتھا باب ہزارے کے سرداروں کی امداد |
|
48۔55 |
پانچواں باب اگرور اور پکھلی کے علاقے میں |
|
56۔67 |
چھٹا باب ڈمگلا اور شنکیاری کی جنگیں اور ہندوستانی مجاہدین کے قافلے |
|
68۔80 |
ساتواں باب خیر کا قیام |
|
81۔87 |
آٹھواں باب اتمان زئی کی جنگ |
|
88۔104 |
نواں باب بیعت امامت کی تجدید اور نظام شرعی کا قیام اور اس کے اثرات |
|
105۔111 |
دسواں باب پنجتار کا نظارہ |
|
112۔117 |
گیارہواں باب خادی خاں کی مخالفت و ساز باز ، ویٹورہ کی آمد و پسپائی اور قلعہ اٹک کی مہم |
|
118۔128 |
بارہواں باب علماء اور خواتین کا دوبارہ اجتماع اور نیا عہد وپیمان |
|
129۔138 |
تیرہواں باب ویٹورہ کی دوبارہ آمد اور جنگ پنجتار |
|
139۔149 |
چودہواں باب ہنڈ کی تسخیر اور تنگی کی مہم |
|
150۔157 |
پندرہواں باب جنگ زیدہ اور یار محمد خاں کا قتل |
|
158۔172 |
سولہواں باب پنجتار میں |
|
173۔184 |
سترہواں باب پائندہ خاں کی ملاقات |
|
185۔201 |
اٹھارواں باب پائندہ خاں کی مزاحمت اور عشرہ اور امب کی جنگیں |
|
202۔216 |
انیسواں باب چھتر بائی |
|
217۔224 |
بیسواں باب پھولڑے کی جنگ |
|
225۔233 |
اکیسواں باب امب کا قیام |
|
234۔241 |
بائیسواں باب سکھوں کسی سعی مصالحت اور مسلمان سفیروں کی حق گوئی و جرات |
|
242۔254 |
تئیسواں باب ملک سمہ کی دوبارہ تسخیر و انتظام اور جنگ مردان |
|
255۔264 |
چوبیسواں باب سلطان محمد خاں کی لشکر کشی |
|
265۔271 |
پچیسواں باب مایار کی جنگ |
|
272۔282 |
چھبیسواں باب مایار کے شہداء ومجروحین |
|
283۔292 |
ستائیسواں باب پشاور کا قصد |
|
293۔301 |
اٹھائیسواں باب مردان سے پشاور تک |
|
302۔307 |
انتیسواں باب پشاور میں |
|
308۔315 |
تیسواں باب پشاور کی سپردگی کی تجویز |
|
316۔323 |
اکتیسواں باب سلطان محمد خاں کی ملاقاتیں اور پشاور کی سپردگی |
|
324۔333 |
بتیسواں باب پنجتار کو واپسی |
|
334۔343 |
تینتیسواں باب حکومت شرعیہ کے عمال اور غازیوں کا قتل عام |
|
344۔356 |
چوتیسواں باب ابرار مجاہدین کی مظلومانہ شہادت |
|
357۔372 |
پینتیسواں باب محفوظ مجاہدین |
|
373۔383 |
چھتیسواں باب غذر کے اسباب کی تحقیق اور ہجرت کا عزم |
|
384۔396 |
سینتیسواں باب ہجرت کا دوسرا سفر |
|
397۔407 |
|
|
|