جب نبی مکرمﷺ کا دنیا میں بعثت ہوئی اس وقت انسانیت پستی کی آخری حدوں سے بھی آخرتک پہنچ چکی تھی۔ شرک و بدعات، مظالم و عدم مساوات ان کی زندگی کا جزو لاینفک بن چکا تھا۔ لیکن رسول اللہﷺ نے ان کے عقائد و اخلاق اس طور سے سنوارے کہ کل کے راہزن آج کے راہبر بن چکےتھے۔ نبی کریمﷺ کی تشکیل کردہ اسلامی تہذیب نے دنیا کے تمام معاشروں پر نہایت گہرے اثرات ثبت کئے۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا اور جہاد، تقویٰ و للہیت ایک اجنبی تصور بن گئے تو امت کا انحطاط وزوال شروع ہوا۔ زیر نظر کتاب میں ابوالحسن ندوی ؒ نے امت کے اسی عروج و زوال کو حکیمانہ اسلوب میں بیان کیا ہے۔ انہوں نے اسلام سے پہلے کی معاشرت کا تفصیلی تعارف کرواتے ہوئے اس کا محمدی معاشرے سے تقابلی جائزہ پیش کیا ہے۔ علاوہ بریں اس عروج کی خوش کن داستان کے بعد دنیا کی امامت و قیادت مسلمانوں کے ہاتھ سے کیسے جاتی رہی، زمام اقتدار کس طرح مادہ پرست یورپ کے ہاتھ میں آئی۔ اور ایسے میں مسلمانوں کا کیا ذمہ داریاں ہیں۔ ان تمام خیالات کو مولانا احسن انداز میں الفاظ کا زیور پہنایا ہے۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
کچھ کتاب کے متعلق |
|
14 |
مقدمہ |
|
27 |
بعثت محمدی سے پہلے |
|
37 |
بعثت محمدی کے بعد |
|
100 |
مسلمانوں کا دورقیادت |
|
155 |
مسلمانوں کا تنزل |
|
189 |
بین الاقوامی سیادت وقیادت مغربی عہداور اس کے اثرات |
|
233 |
مغربی عہداقتدار میں دنیا کے معنوی خسارے |
|
335 |
عالم اسلام زندگی کے میدان میں |
|
385 |
خودغرضی اور نفس پرستی کی گنجائش نہیں |
|
418 |
شہسواری اور فوجی زندگی کی اہمیت |
|
433 |
اشاریہ |
|
451 |