علامہ محمد احمد باشمیل صاحب نے غزوات کے حالات و واقعات کو قلمبند کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے ’غزوہ بنو قریظہ‘ اس سلسلہ کی چوتھی کڑی ہے۔ غزوات سے متعلق تاریخی کتب میں بہت سا مواد موجود ہے لیکن ان غزوات کے اسباب وعلل اور دیگر متعلقہ واقعات کو الگ کتابی شکل میں پیش کرنا یقیناً ایک مبارک کام ہے۔ ’غزوہ بنو قریظہ‘ کا مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ اس غزوہ نے مسلمانوں کی تقدیر میں نہ صرف انقلاب برپا کر دیا بلکہ دنیا کے پردے سے گمراہی اور ظلمتوں کی گھٹائیں بھی ہٹا دیں۔اس معرکے نے یہودی عنصر کا کا صفایا کیااور جزیرہ عرب کو اس کے شرور آثام اور اس کی سازشوں سے نجات دلا دی۔ یہ سازشیں ایسی تھیں جو صرف اس خبیث عنصر کے اڈوں پر ضرب لگانے سے ہی رک سکتی تھیں۔ (عین۔ م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
غزوہ بنو قریظہ سے حاصل ہونے والے سبق |
|
13 |
عرض مولف |
|
22 |
فصل اول۔یہود کا نسب نامہ |
|
33 |
فصل دوم۔ظہور اسلام کے بعد یہود کی حالت |
|
63 |
فصل سوم۔بنو قریظہ اور مسلمانوں کی تباہی |
|
125 |
فصل چہارم۔بنو قریظہ کے کھنڈرات پر یہودیوں کے قتل کے فیصلے پر اعتراض کرنے والے |
|
184 |
انصاف پسندوں سے ایک بات |
|
237 |
مسلم نوجوانوں سے خطاب |
|
238 |