بلاشبہ غزوہ تبوک اس لحاظ سے تاریخ عہد نبوی ﷺ کا سب سے بڑا غزوہ ہے کہ جس میں اسلامی فوج کے جانبازوں کی تعداد تیس ہزار تھی اور عہد نبوی کی تاریخ میں رسولِ کریم ﷺ کی زیر کمان اتنی تعداد پہلے جمع نہیں ہوئی تھی۔ اس طرح یہ غزوہ سب سے بڑا فوجی حملہ تھا اور رسولِ کریم ﷺ کی آخری فوجی کاروائی تھی حتیٰ کہ آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تصنیف لطیف ہے جس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کی سعادت مولانا اختر فتح پوری کو ملی ہے۔ قابل مؤلف نے اس کتاب کو پانچ فصول میں تقسیم کیا ہے اور ہر فصل میں قیمتی اور تحقیقی معلومات نقل کی ہیں۔ فصل اول میں غزوہ حنین اور تبوک کی درمیانی مدت میں وقوع پذیر ہونے والے مختصر فوجی حالات و واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ فصل دوم میں قبائل شام کی تاریخ، تخریبی عناصر کا مدینہ میں متحرک ہونا، منافقین کے تعرفات کے نمونے اور دیگر حالات کا بیان ہے۔ فصل سوم میں غزوہ تبوک کے لئے مسلمانوں کی روانگی، غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے مؤمنین، حجۃ الوداع کے خطبہ کی مانند رسول کریم ﷺ کا خطبہ اور تربیت نبوی ﷺ کا ایک واقعہ اور دیگر مختلف واقعات کا مفصل بیان ہے۔ فصل چہارم میں دومتہ الجندل کی فتح، مسجد ضرار کا واقعہ اور رئیس المنافقین کی موت جیسے واقعات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ فصل پنجم کافی طویل فصل ہے جس میں اسلام قبول کرنے والے وفود کا بیان ہے۔ نیزنبی کریم ﷺ کے قتل کی سازش کا واقعہ، حجۃ الوداع، آپ ﷺ کا حج، کعبہ کو غلاف چڑھانا، اسامہ بن زید کی فوج کو تیاری کا حکم اور آپ ﷺ کی زندگی میں ظہور ہونے والے ارتدادی فتن کا بیان بھی اس فصل میں شامل ہیں۔ اس غزوہ میں مسلمانوں کو ظاہری فتح کے بجائے معنوی فتح حاصل ہوئی تھی اور وہ اِس طرح کہ انہوں نے اِس طرح وقت دنیا کی سب سے بڑی شہنشاہیت (روم) کی فوج کو خوف زدہ کر دیا تھا۔ غزوہ تبوک کے مقاصد کی تکمیل ہوئی اور بت پرستی کے تمام مظاہر کا مکمل صفایا ہو گیا اور جزیرہ عرب کی انتہائی دور دراز اطراف میں اسلام کا جھنڈا لہرا گیا۔ بہرحال کتاب قابل مطالعہ اور لائق تعریف ہے۔(آ۔ہ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
13 |
کلمۃ المولف |
|
17 |
فصل اول |
|
17 |
غزوہ حنین اور تبوک کےدرمیان مختصر واقعات |
|
17 |
حنین اور طائف کے بعد فوجی دستے |
|
19 |
بنی تمیم کے لیے تادیبی دستہ |
|
20 |
نبی کلاب کے لیے دستہ |
|
27 |
عدی بن حاتم شام کی طرف کیسے بھاگا |
|
42 |
حضرت کعب بن زہیر شاعر کا قبول اسلام |
|
47 |
فصل دوم |
|
56 |
قبائل شام کی تاریخ |
|
56 |
رسول کریم ﷺ نےفوج کو کیسے اکٹھا کیا |
|
65 |
مسلمانوں کے درمیان عام لام بندی |
|
68 |
منافقین کے سازشی اڈے کی تباہی |
|
92 |
فصل سوم |
|
107 |
فوج میں گھڑ سوار فوج |
|
110 |
رسول کریم ﷺ سے پیچھے رہنے والے چار مومنین |
|
112 |
اہل یمن کو نصرت اسلام |
|
142 |
شہید فی سبیل اللہ کون ہے؟ |
|
149 |
حجۃ الوداع کے خطبہ کی مانند خطبہ |
|
154 |
فصل چہارم |
|
164 |
دومتہ الجندل کی فتح |
|
172 |
حضرت خالد ؓکا تبوک سے مارچ کرنا |
|
174 |
قلعہ کیسے سرہوا؟ |
|
177 |
منافقین کا نبی ﷺ کو فریب سے قتل کرنے کی کوشش کرنا |
|
186 |
قتل کے بارے میں منافقین کا منصوبہ کیسے ناکام ہوا؟ |
|
189 |
حضرت کعب بن مالک کی اپنے المیہ کے بارے میں گفتگو |
|
223 |
رسول کریم ﷺ نے عمر بھر میں صرف ایک اسلامی حج کیا |
|
369 |
رسول کریم ﷺ کی مدینہ کو واپسی |
|
393 |
حضرت نبی کریم ﷺ کی زندگی میں ارتداد کا ظہور |
|
395 |