فقہ اسلامی فرقہ واریت سے پاک ایک ایسی فکر سلیم کا نام ہے جو قرآن وسنت ِ رسول کی خالص تعلیمات میں سینچی گئی ۔ جس نے زندہ مسائل کے استدلال، استنباط اور اجتہاد میں قرآن وسنت کواپنایا اور شرعی احکام کی تشریح وتعبیر میں ان دونوں کو ہی ہر حال میں ترجیح دی۔ یہ تعلیمات اللہ تعالیٰ کا ایسا عطیہ ہیں جو اپنے لطف وکرم سے کسی بھی بندے کو خیر کثیر کے طور پر عطا کردیتا ہے۔ اور فقہ اسلامی قرآن وسنت کے عملی احکام کا نام ہے ۔ کچھ قرآن اور سنت کے متعین کردہ ہیں اورکچھ احکام قرآن وسنت کےاصولوں سےمستنبط کیے ہوئے ہیں ۔ ان دونوں قسم کےاحکام سےمل کرفقہ اسلامی عملی قانون بن کر سامنے آتی ہے۔ اس لحاظ سے فقہ اسلامی ہی دراصل انسانی زندگی سے ہر قدم پر اور ہر لمحہ مربوط رہتی ہے ۔ اور یہ قرآن وسنت کی روشن تعلیمات کو نمایاں کرتی ہے ۔فقہ کا علم کتاب وسنت سے سچی وابستگی کے بعد تقرب الٰہی کی صورت میں حاصل ہوتا ہے ۔ یہ علم دھول وغبار کواڑا کر ماحول کوصاف وشفاف بناتا ہے اور بعض ایسے مبہم خیالات کا صفایا کرتا ہے جہاں بظاہر کچھ ہوتا ہے اور اندرون خانہ کچھ ۔ فقہ اسلامی مختلف شبہ ہائے زندگی کے مباحث پر مشتمل ہے اس کے فہم کے بعض نابغۂ روگار متخصصین ایسےبھی ہیں جن کے علم وفضل اوراجتہادات سےایک دنیا مستفید ہوئی اور ہورہی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ فقہ اسلامی تاریخ اور تعارف ‘‘ اسلامی فقہ کےاجمالی تعارف وتاریخ پر مشتمل پروفیسر اختر الواسع کی گراں قدر تصنیف ہے اس کتاب کو انہوں نے نوابواب میں تقسیم کیا ہے ان ابواب میں انہوں نے فقہ اسلامی کے آغاز سے لے کےموجود دور تک کی عہد بہ عہد تاریخ اور ہر عہد کی خصوصیات وخدمات فقہ اسلامی کی تعریف وتعارف ، فقہ اسلامی کے مصادر ، فقہی مسالک ، فقہی علوم وفنون، فقہی اختلاف کی حیثیت واسباب اور فقہی مسالک میں تطبیق ، اجتہاد وتقلید کی حقیقت وتعارف ، مختلف فقہی مسالک کی معروف فقہی کتابوں کا تعارف پیش کیا ہے اور آخر میں سو سے زائد مروج فقہی اصطلاحات کی فرہنگ بھی پیش کی ہے ۔یہ کتاب موضوع کی متوع ہمہ گیری کے ساتھ ساتھ متوازن ضخامت کی حامل ہے ۔ نہ تو اتنی مفصل ہےکہ مطالعہ کے لیے وقت فرصت مہیا نہ ہوسکے اور نہ اتنی مختصر کہ موضوع پر گفتگو تشنہ رہ جائے ۔کتاب کا موضوع اگرچہ خشک اور اصطلاحات سےگراں بار بھی ۔لیکن فاضل مصنف نے حتی الامکان اسے آسان زبان اور سہل اسلوب میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔اور جدید اسلوب کے مطابق ضروری معلومات کےبعد ان کےحوالے درج کردیے ہیں تاکہ تفصیلی مطالعہ کےشائقین ان کی طرف رجوع کرسکیں۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
20 |
پہلا باب :آغاز ،تعریف ،تقسیم |
|
تمہید |
25 |
فقہ کالغوی معنی |
26 |
فقہ کی اصطلاحی تعریف |
26 |
فقہ اورشریعت میں فرق |
29 |
فقہی احکام کی قسمیں |
31 |
دوسرا باب :فقہ اسلامی کی مصادر |
|
شریعت کےبنیادی مصادر |
38 |
کتاب اللہ (قرآن) |
38 |
سنت رسول اللہ |
40 |
اجماع |
43 |
قیاس |
45 |
شریعت کےثانوی مصادر |
48 |
استحسان |
48 |
استصلاح |
51 |
عرف ورواج |
53 |
استصحاب |
57 |
سد ذرائع |
60 |
پچھلی شریعت |
62 |
قول صحابی |
64 |
تیسرا باب :فقہ اسلامی کی تاریخ ۔آغاز تاحال |
|
فقہ اسلامی میں تنوع اوروسعت |
69 |
فقہ اسلامی کےادوار |
71 |
پہلا دور :آغاز وحی تاوفات نبوی |
72 |
صرف دومصادر شریعت |
72 |
احکام میں تدریج ،آسانی اورحکمت |
73 |
قرآن وحدیث کی روایت ونقل |
74 |
لفظ فقہ کا استعمال |
74 |
دوسرا دور:عہد خلفائے راشدین |
76 |
نئے مسائل اورکی کثرت |
76 |
اجماع اورقیاس کااضافہ |
77 |
صحابہ میں اختلاف رائے |
78 |
قرآن کی یکجا تدوین |
78 |
تیسرادور:مابعد خلافت راشدہ تااوائل دوسری صدی |
80 |
مسائل کےاستنباط میں دورجحان |
80 |
شریعت کےثانوی مصادر کااضافہ |
81 |
وضع حدیث کافتنہ |
81 |
تدوین حدیث |
82 |
چوتھا دور:اوائل دوسری صدی تانصف چوتھی صدی |
83 |
اس دور کی خصوصیات |
83 |
اصول فقہ کی تدوین |
84 |
فقہی اصطلاحات کاظہور |
85 |
فقہ تقدیری |
85 |
فقہی قواعد |
85 |
کتب حدیث کی تصنیف |
86 |
فن جرح وتعدیل |
86 |
تدوین فقہ |
87 |
تقلید میں توسع |
87 |
پانچواں دور :نصف چوتھی صدی تانصف ساتویں صدی |
88 |
چوتھے دورپر ایک نظر |
88 |
پانچویں دورکی صورت حال |
89 |
احکام کےعلل کی تحقیق |
89 |
ترجیح اورتخریج |
90 |
نئے مسائل میں اجتہاد |
90 |
فقہی تصنیفات |
91 |
فقہی مناظرے ومباحثے |
92 |
چھٹا دور:نصف ساتویں صدی تاتیریں صدی |
93 |
فقہی متون کاطریقہ |
94 |
کتب فتاوی |
94 |
فقہی قانون سازی |
95 |
ساتواں دور :تیرہویں صدی تانصف چودھویں صدی |
96 |
مجلۃ لاحکام العدلیہ |
96 |
قانون سازی میں فقہی مسالک سے استفادہ |
97 |
مجلۃ کےاحکام کی منسوخی |
97 |
آٹھواں دور:بابعد عالمی جنگ دوم تاجاری |
99 |
اسلامی شریعت کانفاذ |
99 |
اجتماعی اجتہاد کےادارے |
100 |
اجتماعی اجتہاد کاطریقہ ومنہج |
101 |
مختلف مسالک سےاستفادہ |
102 |
انسائیکلوپیڈیائی اسلوب |
103 |
چوتھا باب :فقہی مسالک |
|
فقہی مسالک کامفہوم |
107 |
فقہی مسالک کاپس منظر |
107 |
موجودہ فقہی مسالک کی وجہ |
109 |
اہل سنت کےفقہی مسالک |
110 |
1۔فقہ حنفی |
110 |
فقہ حنفی کاتعارف |
110 |
امام ابو حنیفہ |
111 |
منہج اورخصوصیات |
112 |
اجتماعی تدوین فقہ |
114 |
طریقہ استنباط |
114 |
بنیادیں کتابیں |
115 |
2۔فقہ مالکی |
118 |
فقہ مالکی کاتعارف |
118 |
امام مالک بن انس |
118 |
خصوصیات وامتیازات |
121 |
منہج استنباط |
121 |
بنیادی کتابیں |
122 |
3۔فقہ شافعی |
123 |
فقہ شافعی کاتعارف |
123 |
اما م شافعی |
124 |
خصوصیات وامتیازات |
125 |
ابتدائی کتابیں |
127 |
منہج استدلال |
128 |
4۔فقہ حنبلی |
129 |
فقہ حنبلی کاتعارف |
129 |
امام احمد بن حنبل |
129 |
خصوصیات اورمنہج |
130 |
ابتدائی کتابیں |
131 |
طریقہ استدلال |
132 |
5۔فقہ اہل حدیث |
133 |
تعارف |
133 |
امتیازات وخصوصیات |
134 |
نامور شخصیات |
134 |
شیعی فقہی مسالک |
135 |
تعارف |
135 |
خصوصیات |
135 |
فرقے |
135 |
فقہی مسلک |
136 |
1۔فقہ جعفریہ |
138 |
فقہ جعفر یہ کاتعارف |
138 |
اما م جعفر صادق |
139 |
امتیازات وخصوصیات |
139 |
بنیادی کتابیں |
140 |
2۔ فقہ زیدیہ |
141 |
فقہ زیدیہ کاتعارف |
141 |
اما م زیدبن علی زین العابدین |
141 |
بنیادیں کتابیں |
142 |
امتیازات |
142 |
غیرمروجہ فقہی مسالک |
143 |
فقہی مسالک کی کثرت |
143 |
رواج ارزوال |
143 |
اول :وہ فقہی مسالک جوایک عرصہ تک رائج رہ کر ختم ہوگئے |
|
1۔فقہ اوازاعی |
145 |
تعارف |
145 |
امام اوزاعی |
145 |
فقہی کتاب |
146 |
2۔فقہ طبری |
147 |
اما م طبری |
147 |
3۔فقہ ظاہری |
148 |
تعارف |
148 |
امام داؤد ظاہری |
148 |
کتابیں |
149 |
امام ابن حزم |
149 |
دوم :فقہی مسالک جورائج نہیں ہوئے |
151 |
محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلی |
151 |
سفیان بن سعید ثوری |
151 |
شریک بن عبداللہ نخعی |
151 |
ابو سعید حسن بن یسار بصری |
152 |
ابو ثورابراہیم بن خالد |
152 |