اورنگزیب عالمگیر3 نومبر ،1618ء کو مالوہ کی سرحد پر پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ارجمند بانو بیگم تھیں۔ جو ممتاز محل کے نام سے مشہور تھیں۔ اورنگ زیب کی عمر دو سال کی تھی کہ شاہجہان نے اپنے باپ جہانگیر کے خلاف بغاوت کردی۔ اورنگزیب عالم گیر پہلے بادشاہ ہیں جنھوں نے قرآن شریف حفظ کیا اور فارسی مضمون نویسی میں نام پیدا کیا۔ اس کے علاوہ گھڑ سواری ، تیراندازی ، اور فنون سپہ گری میں بھی کمال حاصل کیا۔ سترہ برس کی عمر میں 1636ء دکن کے صوبیدار مقرر ہوے۔ اس دوران میں اس نے کئی بغاوتوں کو فرو کیا۔ اور چند نئے علاقے فتح کیے۔ بلخ کے ازبکوں کی سرکوبی جس جوانمردی سے کی اس کی مثال تاریخ عالم میں مشکل سے ملے گی۔ان کا دورِ حکومت 1658ء تا 1707ء ہےاورنگزیب ابوالمظفر محی الدین کے لقب سے تخت پر بیٹھا اس نے ہندوؤں اور مسلمانوں کی فضول رسمیں ختم کیں اور فحاشی کا انسداد کیا اور خوبصورت مقبروں کی تعمیر و آرائش ممنوع قرار دی۔ قوال ، نجومی ، شاعر موقوف کر دئیے گئے۔ شراب ، افیون اور بھنگ بند کردی ۔ درشن جھروکا کی رسم ختم کی اور بادشاہ کو سلام کرنے کا اسلامی طریقہ رائج کیا۔ سجدہ کرنا اور ہاتھ اٹھانا موقوف ہوا۔ سکوں پر کلمہ لکھنے کا دستور بھی ختم ہوا۔ کھانے کی جنسوں پر ہرقسم کے محصول ہٹا دیے۔ 1665ء میں آسام ، کوچ بہار اور چٹاگانگ فتح کیے اور پرتگیزی اور فرنگی بحری قزاقوں کا خاتمہ کیا۔ عالمگیر احمد نگر میں بیمار ہوا اور 3 مارچ، 1707ء کو نوے برس کی عمر میں فوت ہوا۔ وصیت کے مطابق اسے خلد آباد میں دفن کیا گیا۔ ۔ اورنگ زیب بڑا متقی ، پرہیز گار ،مدبر اور اعلیٰ درجے کا منتظم تھا۔ خزانے سے ذاتی خرچ کے لیے ایک پائی بھی نہ لی۔ قرآن مجید لکھ کر ٹوپیاں سی کر گزارا کرتا تھا۔ سلجھا ہوا ادیب تھا۔ اُس کے خطوط رقعات عالمگیر کے نام سے مرتب ہوئے۔ اس کے حکم پر نظام سلطنت چلانے کیلیے ایک مجموعہ فتاوی تصنیف کیا گیا جسے تاریخ میں فتاوی عالمگیری کے نام سے یادکیا جاتا ہے ۔ فتاویٰ عالمگیری فقہ حنفی میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اورنگ زیب عالمگیر‘‘ علامہ شبلی نعمانی اور ڈاکٹر اوم پرکاش پرشادکے دومضامین کا مجموعہ ہے ۔علامہ شبلی نعمانی نے اپنے مضمون میں مضبوط دلائل کےذریعے اورنگ زیب کی شخصیت پر لگائے جانے والے الزامات کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔اور ڈاکٹر اوم پرکاش ہے اورنگ زیب کوان کی مسلم شناخت سے ہٹ کر ایک ایسے حکمران کے روپ میں دکھایا ہے ۔ جو ہندو مسلم سب کا شہنشاہ تھا۔ جس نے اپنی رعایا کی بہتری کے لیےحتی المقدور کوشش کی ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
اورنگ زیب عالمگیر تعارف |
15 |
حصہ اول :اورنگ زیب عالمگیر |
|
اورنگ زیب عالمگیر |
3 |
عالمگیر اومرہٹہ |
32 |
سیواجی کاخاندان |
33 |
ساہوجی |
33 |
عالمگیر کی لشکر کشی |
37 |
عالمگیر او رہندو |
58 |
عالمگیر اورمذہبی تعصب |
70 |
کتاب مکنون این کتاب قدیم باشد |
73 |
ہندو ؤں کی ملازمت سےعلیحدگی |
73 |
جزیہ لگانا |
77 |
میلوں کاموقوف کرنا |
78 |
مدارس کابندکرنا |
78 |
بت شکنی |
80 |
عالمگیر اورباپ بھائیوں کےساتھ بے رحمی |
84 |
شاہجہاں کی قید |
86 |
عین محاصرہ گلبرکہ کےوقت عالمگیر کےافسروں اورفوج کو بلوالینا |
89 |
عالمگیر ومراد کےوکلا کانظریہ بند کرنا اورواقعہ نویسی سے روکنا |
90 |
عالمگیر کےوکیل کاگھر ضبط کرنا |
90 |
دارشکوہ کاقتل |
99 |
مراد کاواقعہ |
101 |
یورپین مورخوں کاغلط بیانیاں |
103 |
عبرت |
109 |
عیب وےجملہ |
111 |
ملکی اصلاحات اورانتظامات |
111 |
مذہبثی حیثیت |
122 |
شجاعت وبہادری |
124 |
حصہ دوم :اورنگ زیب اوراس کانظریہ اوم پرکاش پر شاد |
|
عرض مترجم |
139 |
دولفظ |
141 |
پہلاباب:حالات زندگی |
148 |
دوسراباب :اورنگ زیب اوراس کانظریہ |
158 |
تیسراباب :مرکز سےمخالفت |
182 |
راجپوتوں کےلئے پالیسی |
182 |
افغان |
185 |
سکھ بغاوت |
187 |
پیجاپور |
191 |
گول کنڈہ |
191 |
مراٹھا |
192 |
قوم پرستی |
196 |
چوتھا باب :جزیہ |
203 |
قبول اسلام |
209 |
پانچواں باب :اورنگ زیب کے بعد ہندوستانی سلطنت کازوال |
212 |
چھٹا باب :آخرمیں |
224 |
اورنگ زیب کاوصیت نامہ |
229 |