علم خدا کا اپنے بندوں پر ایک بہت بڑا احسان ہے ۔ اور پھر بالخصوص علم دین تو ایک نعمت عظمی سے کم نہیں ۔ قرآنی آیات اور احادیث میں علم دین اور اس علم کو حاصل کرنے والوں کے بہت زیادہ فضائل نقل ہوئے ہیں ۔ کہیں فرمایا کہ فرشتے دینی طالب علم کے قدموں کے نیچے اپنے پر بچھاتے ہیں ۔ اور کہیں فرمایا کہ دنیا میں سب سے افضل اور اعلی انسان ہی وہ ہے جو اللہ کےقرآن کے تعلیم دیتا ہے ۔ اسی طرح عبداللہ بن مبارک نے اس علم کی طلب میں پیدا ہونے والی لذت کے بارے میں فرمایا کہ اگر بادشاہوں کو علم ہو جائے کہ اس علم میں کس قدر لذت ہے تو وہ اپنی شان و شوکت والی زندگی چھوڑ کر ہم سے یہ چھیننے آجائیں ۔ اسی طرح یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس علم کی اشاعت میں امیر ورئیس مسلمانوں نے حصہ لیا ہے وہ اسلامی تاریخ میں حیرت انگیز مثالیں ہیں ۔ بالخصوص اس وقت جب ان طالبان دینی اور اہل علم معاشی کفالت و سرپرستی حکومت نے ختم کر دی ۔ ان تاجران دینی نے رضائے الہی کے لئے اس کام بیڑا اٹھایا ۔ زیرنظرکتاب میں انہی دونوں گروہوں کی قربانیاں اور اہم شخصیات کاتذکرہ کیا گیا ہے ۔(ع۔ح)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
قرآنی نقطہ نظر سے مقام علم |
|
13 |
آثار کے نقطہ نظر سے مقام علم |
|
15 |
علماء دین اور اکابر صوفیاء کا نقود وعطیات سے استغناء |
|
17 |
زہد وقناعت |
|
22 |
ذریعہ معاش اور دولت دنیا کا مقام |
|
25 |
تصویر کا ایک اور پردہ |
|
28 |
اعلام |
|
30 |
دینی مبلغین ومعلمین کے سید الطائفہ وسید الانبیاء کا ذکر خیر |
|
30 |
اصحاب نبی کے تحائف وہدیہ جات |
|
32 |
والیان ملک کے تحائف وہدیہ جات |
|
35 |
اصحابہ صفہ |
|
38 |
حضرت عائشہ ؓ |
|
41 |
امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق |
|
42 |
امیر المومنین حضرت عمر |
|
44 |
طلباء کے لیے وظیفہ |
|
49 |
امیرالمومنین حضرت عثمان غنی |
|
52 |
امیر المومنین حضرت علی |
|
54 |
حضرت عبداللہ بن عمر |
|
55 |
حضرت عبداللہ بن عباس |
|
55 |
خلیفہ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ |
|
56 |
امام ابو الاسود اوٹلی متوفی 99ھ |
|
58 |
احنف بن قیس رحمۃ اللہ علیہ |
|
58 |
حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ |
|
59 |
امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ |
|
59 |
امام عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ |
|
60 |
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ |
|
62 |
محدث کوفہ قاسم بن مخیمرہ |
|
64 |
امام مکحول |
|
64 |
امام زہری |
|
65 |
علی بن عبداللہ بن عباس |
|
65 |
محمد بن اسامہ بن زید |
|
66 |
ابو اسحاق سبیعی |
|
66 |
امام معمر |
|
67 |
امام محمد بن منکدر |
|
67 |
امام اوزاعی |
|
68 |
ابن ابی ذئب |
|
68 |
امام شعبہ |
|
69 |
محدث ابراہیم بن طعمان |
|
69 |
امام ماجشون |
|
70 |
قاضی ابن لبیعہ |
|
70 |
امیر لیث بن سعد |
|
71 |
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ |
|
72 |
امام ابو الاحوص |
|
73 |
امام ابو یوسف |
|
74 |
امام ابوبکر بن عیاش |
|
75 |
نضر بن شمیل |
|
76 |
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ |
|
78 |
محمد بن عمر واقدی |
|
79 |
قراء نحوی |
|
80 |
اصمعی لغوی |
|
81 |
عفان بن مسلم |
|
83 |
قاضی احمد بن ابی داؤد |
|
85 |
امام عسکری |
|
86 |
آل احمد بن حنیل |
|
87 |
یحییٰ قطان رحمۃ اللہ علیہ |
|
88 |
امام الحدیث یحییٰ بن مصیل رحمۃ اللہ علیہ |
|
89 |
محمد بن ابراہیم بوشخجی |
|
90 |
علامہ ابن ورید لقوی |
|
91 |
افادہ |
|
93 |
زمانہ ماضی میں علمائے ہند |
|
94 |
علمائے روحیل کھنڈ |
|
95 |
شیخ عبدالعزیز اردبیلی |
|
96 |
عصر حاضرین |
|
97 |
علامہ سید سیلمان ندوی |
|
98 |
علمائے دین کی خدمات اور عزت افزائی کے چند واقعات |
|
99 |
اہل علم کی خوش نصیبی |
|
102 |
علمائے سلف کے کاتب |
|
103 |
ایک واقعہ |
|
106 |
عطیہ خداوندی |
|
109 |
مصنفین کتب اسلام کی اعانت کا مرتبہ |
|
109 |