زیر نظر کتاب نکولو میکاولی کی کتاب دی پرنس کا اردو ترجمہ ہے ۔میکاولی اطالبہ کا مشہور مفکر تھا،جسے حکومت وسیاست میں عملا شریک ہونے کا موقع ملا اور اس نے اپنے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کتبا تحریر کی ۔میکاولی نے اس میں بتایا ہےکہ مملکت کیا ہے؟اس کی کتنی اقسام ہیں؟وہ کس طرح حاصل کی جاتی ہے اور کس طرح برقرار رکھی جاسکتی اور کیونکر ضائع ہوتی ہے ؟مصنف کے مطابق یہ کتاب اس نے پندرہ برس کے تجربات کی روشنی میں لکھی ہے اور جہاں بانی کے مطالعہ سے جو اصول اس کے سامنے آئے انہیں اس میں سمو دیا ہے۔عموماً میکاولی کو مکر وفریب ،دھوکہ دہی اور دھونس دھاندلی کی سیاست کا علمبردار سمجھا جاتا ہے جو حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے ہر حربے کو جائز قرار دیتا ہے ۔زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے اس کے خیالات سے حقیقی واقفیت حاصل کسی جاسکتی ہے جس سے کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے میں یقینا ً مدد ملے گی۔(ط۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
انتساب |
|
31 |
باب1:حکومت کی وہ اقسام اور وہ طریقے جن سے وہ معرض وجود میں آتی ہیں |
|
35 |
باب2:خاندانی بادشاہتیں |
|
37 |
باب3:غر خالص حکومتیں |
|
39 |
باب4:دارا کی مملکت جسے سکندر نے فتح کیا |
|
53 |
باب5:ایسے شہروں اور مملکتوں پر جو فتح ہونے سے پہلے اپنے قوانین کے ما تحت رہی ہوں |
|
57 |
باب6:ان بادشاہوں کے بارے میں جو اپنے حسن تدبر اور زور بازو سے حاصل کی گئی ہوں |
|
61 |
باب7:نئی بادشاہتیں |
|
67 |
باب8:ان اشخاص کے بارے میں جو جرم کا ارتکاب کرکے بادشاہ بنے ہوں |
|
79 |
باب9:قومی بادشاہت |
|
85 |
باب10:مختلف بادشاہتوں کی طاقت |
|
91 |
باب11:مذہبی بادشاہتیں |
|
95 |
باب12:سپاہ کی اقسام |
|
101 |
باب13:امدادی،مخلوط اور قومی سپاہ |
|
109 |
باب14:بادشاہ کے جنگی فرائض |
|
115 |
باب15:وہ خصائل جن کی بناء پر لوگوں اور خاص طور پر بادشاہوں کی تعریف یا مذمت ہوتی ہے |
|
119 |
باب16:کشادہ دستی اور کنجوسی |
|
121 |
باب17:سنگ دلی اور رحم دلی |
|
125 |
باب18:بادشاہ اور وفائے عہد |
|
131 |
باب19:اپنے آپ کو حقارت اور نفرت سے بچانے کا بیان |
|
135 |
باب20:قلعے اور اسی قسم کی اور چیزیں |
|
149 |
باب21:بادشاہ نامور کیونکر حاصل کر سکتا ہے ؟ |
|
157 |
باب22:بادشاہوں کے معتمد |
|
163 |
باب23:چاپلوسوں کو پاس نہ پھٹکنے دو |
|
165 |
باب24:شاہان اطالیہ اپنی حکومت کیوں کھوبیٹھے؟ |
|
169 |
باب25:انسانی معاملات میں قسمت کو کتنا دخل ہے؟ |
|
173 |
باب26:اطالیہ کو وحشیوں سے آزاد کراو! |
|
179 |