’الإصابة في تمييز الصحابة‘ شیخ الاسلام حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کی ایک شاندار تصنیف ہے۔ اس کی تیاری میں حافظ ابن حجرؒ نے اپنی قیمتی زندگی کی چالیس بہاریں صرف کیں مگر اس کی تشنگی ختم نہ کر پائے۔ کتب سیر و تراجم میں اس کا شمار امہات الکتب میں ہوتا ہے علما و طلبا میں سے کوئی بھی اس سے بے نیاز نہیں رہ سکتا۔ اسے تذکار صحابہ میں مرجع کی حیثیت حاصل ہے۔ اگر ہم اسے اصحاب رسولﷺ کا انسائیکلو پیڈیا قرار دیں تو شاید یہ بات غلط نہ ہو۔ اسی مہتم بالشان کتاب کا اردو ترجمہ اس وقت آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کے مترجم مولانا محمد عامر شہزار علوی ہیں جنھوں نے نہایت جانفشانی اور عرق ریزی کے ساتھ بخوبی یہ کام سرانجام دیا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے قاری کو بخوبی علم ہو سکے گا کہ کون کب ایمان لایا۔کون اصحاب رسول میں شامل ہے اور کون نہیں۔ کس کا شمار حضرات صحابہ کے کس طبقے سے میں ہوتاہے۔ کون مہاجرین میں سے ہے او کون انصار میں سے۔ کون اصحاب بدر میں سے ہے اور کس نے حدیبیہ میں بیعت کی۔ کون سی پاک باز ہستیاں السابقون الاولون میں شمار ہوتی ہیں اور کن کے نصیب میں ہدایت آئی لیکن دور نبوت کے آخری ایام میں۔ غرض صحابہ کرام کے بارے میں اس انداز کی بے شمار معلوما کو یہ کتاب سموئے ہوئے ہے۔ صاحبان تحقیق کے ساتھ ساتھ تاریخ کے طالب علموں کے لیے بھی یہ کتاب گنج ہائے گراں مایہ کی حیثیت رکھتی ہے اور ایک عام پڑھے لکھے مسلمان کے لیے بھی اس کا مطالعہ نہایت فائدہ مند ہوگا۔ وہ جان سکے گا کہ اصحاب رسول نے کس انداز سے دین حنیف کی سربلندی کے لیے جد و جہد کی وہ ان کے حالات و واقعات سے آگاہ ہو سکے گا۔یہ یاد رہے کہ کہ اس کتاب میں جتنے نام ہیں وہ اول سے آخر تک سارے صحابہ نہیں بلکہ بعض غیر مسلم لوگوں کا تذکرہ بھی اس کتاب میں آ گیا ہے اور نمبر شمار میں انھیں بھی شمار کر لیا گیا ہے۔ خواتین سمیت کل 12300 (بارہ ہزار تین سو) افراد کا شمار ہوا ہے۔(ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
باب خاء کے بعد الف |
|
45 |
خالد نامی حضرات |
|
48 |
باب خاء کے بعد با |
|
72 |
باب خاء کے بعد ثاء اور دال |
|
78 |
باب خاء کے بعد ذال |
|
81 |
باب خاء کے بعد راء |
|
81 |
باب خاء کے بعد زاء |
|
86 |
باب خاء کے بعد شین |
|
92 |
باب خاء کے بعد ص |
|
93 |
باب خاء کے بعد طا |
|
111 |
فہرست مکمل نہیں ہے |
|
|