شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام اس امت کے سب سے افضل واعلیٰ لوگ تھے ،انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا،ان کے ساتھ مل کر کفار سے لڑائیاں کیں ، اسلام کی سر بلندی اور اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔پوری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحابہ کرام تمام کے تمام عدول ہیں یعنی دیانتدار،عدل اور انصاف کرنے والے ،حق پر ڈٹ جانے والے اور خواہشات کی طرف مائل نہ ہونے والے ہیں۔صحابہ کرام کے بارے میں اللہ تعالی ٰ کا یہ اعلان ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہےلیکن بعض لوگوں نے ضعیف روایات کا سہارا لے کر بعض کبار صحابہ کرام کے بعض اجتہادی مواقف پر بے جا اعتراضات کیے ہیں ،جن کی کوئی استنادی حیثیت نہیں ہے۔ زیر نظر کتاب’’صحابہ کرام کا تدارکِ فتن‘‘ علامہ قاضی ابوبکر ابن العربی کی شاہکار کتاب العواصم من القواصم کے اس نسخے کا اردو ترجمہ ہے جسے گزشتہ صدی کے ایک نامور مصری عالم علامہ محب الدین الخطیب کے حواشی وتعلیقات کے ساتھ وازارۃ الشوؤن الاسلامیہ(وزارت مذہبی امور )سعودی عرب نے شائع کیا تھا) کتاب ہذا میں صحابہ کرام کے بارے میں کیے گئے اعتراضات کےتسلی بخش جوابات دینے کے ساتھ ساتھ قرونِ اولیٰ کے دھندلے عکس کو انتہائی ٹھوس دلائل کےساتھ اس انداز میں میں پیش کیا گیا ہے کہ یہ ایک مصدر اور قوی سندی کی حیثیت رکھتی ہے۔جناب ابو عبد اللہ ابراہیم ﷾ نے اس کتا ب کواردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے۔مترجم موصوف نے نہایت آسان فہم اور اردو ادب کی چاشنی سے مزین ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ توضیحات بھی پیش کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
سخن ناشر |
5 |
قول مترجم |
15 |
تعارف و سیرت مؤلف |
51 |
مؤلف کی ابتدائی پرورش و تربیت |
51 |
ابن العربی کا اشبیلیہ سے کوچ |
53 |
آپ کے بحری جہاز کا طوفان کی زد میں آنا |
54 |
ملک مصر کے شہروں سےعلامہ موصوف کا گزر |
59 |
مصر کے بعد بیت المقدس پہنچنا |
59 |
دمشق کو روانگی |
68 |
بغداد پہنچ کر طلب علم میں مشغول ہو جانا |
69 |
ابن العربی کی امام غزالی سےملاقات |
73 |
ابن العربی کا اشبیلیہ پہنچنا |
77 |
ابن العربی کا شاگردان رشید |
78 |
تصنیفات |
82 |
دیگر حالات |
85 |
مسلک |
90 |
علمی کارنامے |
91 |
وفات |
91 |
تقریظ اول |
92 |
تقریظ ثانی |
103 |
صحابہ کرام کی عدالت پر قرآن وسنت کی گواہیاں |
103 |
ان جان کاہ حادثہ کا تدارک و مداوا |
126 |
دفاع او رتدارک و مداوا |
177 |
سیرت قدامہ بن مظعون |
231 |
تیسرا جانکاہ حادثہ فاجعہ... امیر المؤمنین سیدنا علی کی خلافت میں اٹھنے والے فتنے |
317 |
تدارک و مداواہ |
321 |
چوتھا کمر توڑ ، جانکاہ حادثہ |
336 |
تدارک ومداوہ |
338 |
پانچواں تحکیم والا حادثہ فاجعہ |
351 |
تدارک و مداوہ |
360 |
ایک اور درد ناک چھٹا المیہ |
367 |
سیدنا علی کی تاخیر خلافت کا بہانہ بنا کر صحابہ کرام کے بارے میں روافض کی گستاخیاں |
367 |
تدارک و مداوہ |
374 |
آئمہ الدین اور کبار علماء کرام کی اقسام |
387 |
ساتواں المناک واقعہ و حادثہ |
399 |
تدارک و مداوہ |
401 |
ایک دقیق علمی نکتہ |
458 |
آٹھواں بڑا جانکاہ حادثہ فاجعہ |
474 |
بعض فرقوں کا اصول شریعت میں اختلاف |
474 |
تدارک و مداوہ |
478 |