سو لہویں اور سترہویں صدی عیسوی تک تقریبا پورا ہندوستان شرک، بدعات، ہندوانہ رسم و رواج، مشرکانہ زندگی اور تقلید جامد میں بری طرح جکڑا ہوا نظر آتاہے۔ خانقاہی نظام اور ہر خانقاہ کا اپنا جدا مسلک تھا۔کہیں ’’فنا فی الشیخ‘‘ اور کہیں ’’وحدت الوجود‘‘کی تعلیم دی جاتی تھی۔ حاجت روائی کے لئے قبروں پر حاضری اور چلہ کشی عام تھی۔ اسی گورکھ دھندے میں صبح وشام صرف ہوتا تھا۔ لوگ قرآن وسنت سے نا آشنا ہو چکے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’احناف کی تاریخی غلطیاں‘‘محمد احسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی کی تصنیف کرداہے، مگر وہ اپنی وفات کی وجہ سے اس کو مکمل نہ کرسکے جو بعدمیں ان کے فر زندے رشید عزیزی محمدسلمہ اللہ نے اس نا مکمل تصنیف کی تکمیل کی، گوکہ اس موضوع پر اب تک متعدد کتابیں لکھی جاچکی ہیں، مگر بالخصوص یہ کتاب اپنے موضوع پر لکھی گی گزشتہ کتابوں سے ذرا مختلف ومنفرد ہے، اور اس کتاب کا موضوع محققین احناف کی تاریخی غلطیوں سے متعلق ہے، جن میں زیادہ تر غلطیاں سیدین شہیدین کی تحریک جہاد سے متعلق ہے ہیں۔ جب کہ چند ایک دوسرے موضوعات کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے، اور ان کا حقیقت پر مبنی تسلی بخش جوابات دیے گئے ہیں۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)
عناوین |
صفحہ نمبر |
نذر عقیدت |
6 |
حرفے چند (از مولانا اسحٰق بھٹی) |
8 |
تقریظ (علامہ نور محمد صاحب) |
12 |
تقریظ (مولانا قمر التوحید عظیم آبادی) |
19 |
کچھ مصنف کے بارے میں |
21 |
پیش لفظ |
24 |
مقدمہ |
27 |
آغاز سخن ’’احناف کی تاریخ غلطیاں‘‘ |
38 |
1۔ سید احمد شہید کا رجحان واضح طور سے حنفیت کی طرف تھا |
39 |
2۔ شاہ اسماعیل حنفی تھے |
43 |
3۔ کہا جاتا ہے کہ سید احمد شہید انگریزوں سے لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے |
48 |
4۔ سید احمد شہید کی بیعت امامت ڈکٹیٹر شپ کا اعلان تھی |
52 |
5۔ سرحد میں سید احمد شہید نے نفاذ شریعت میں جلدی کی، جو کہ تحریک کی ناکامی کا سبب بنی |
55 |
6۔ شیخ عبد الحق بنارسی زیدی (شیعہ) تھے اور انہیں امیر شہید نے اپنی جماعت سے نکلوا دیا تھا |
59 |
7۔ مولانا ولایت علی صادق پوری حنفی تھے |
62 |
8۔ مولانا ولایت علی اور مولانا عنایت علی ہجرت کرکے ستھانہ جا بسے اور گوشہ نشینی اختیار کرلی |
67 |
9۔ علامہ شمس الحق ڈیانوی، مولانا ولایت علی صادق پوری سے متعلق یہ خیال رکھتے تھے کہ وہ سید احمد شہید کے عقیدہ غیبوبت کے قائل تھے |
71 |
10۔ سید نذیر حسین محدث دہلوی نے مولانا شاہ محمد اسحٰق دہلوی سے کوئی سند نہیں لی اور نہ ہی وہ ان کے شاگرد ہیں |
75 |
11۔ شاہ محمد اسحاق محدث دہلوی نے ہجرت کے وقت دہلی میں مولوی مملوک علی صدارت میں ایک بورڈ بنا دیا تھا |
81 |
12۔ فتویٰ جہاد 1857ء مولوی فضل حق خیر آبادی نے پیش کیا تھا |
85 |
13۔ مولوی فضل حق خیر آبادی فتویٰ جہاد مرتب کرنے کے جرم گرفتار ہوئے تھے |
87 |
سید نذیر حسین محدث دہلوی نے مجبوراً فتویٰ جہاد پر دسخط کیے اور وہ سرکار انگریزی کے وادار تھے |
90 |
15۔ سید نذیر حسین محدث دہلوی نے باجود فتویٰ جہاد پر دسخط کرنے کے، جہاد میں حصہ نہیں لیا اور گھر میں چھپے بیٹھے رہے |
93 |
16۔ سید نذیر حسین محدث دہلوی کو ایک میم کی جان بچانے پر ایک ہزار تین سو روپے بطور انعام ملا |
95 |
17۔ جنگ آزادی 1857ء میں اہل حدیث الگ تھلگ رہے اور انہوں نے کوئی حصہ نہیں لیا |
98 |
18۔ اہل حدیث علماء میں نواب صدیق حسن خاں |
104 |
19۔ وہابیوں نے حکومت برطانیہ سے اپنی باقاعدہ وفاداری کا اعلان کیا |
113 |
20۔ مولانا محمد حسین بٹالوی |
|
دار العلوم دیوبند ہندوستان کا پہلا جامع تعلیمی ادارہ ہے |
123 |
مرزا غلام احمد قادیانی مسلکاً غیر مقلد (اہل حدیث) تھا |
129 |
مولانا محمد حسین بٹالوی |
132 |
مولانا ثناء اللہ امر تسیر کی قادیانیوں کی طرف سے حوصلہ افزائی |
|
مخالفین و معاندین سے گزارشات |
144 |
علماء احناف سے گزارشات |
148 |
علماء اہل حدیث سے گزارشات |
151 |
خاتمہ کتاب |
155 |
محمد احسن ڈیانوی عظیم آبادی کی دیگر تصنیفات |
169 |
محمد تنزیل کی دیگر تصانیف |
169 |