سو لہویں اور سترہویں صدی عیسوی تک تقریبا پورا ہندوستان شرک، بدعات، ہندوانہ رسم و رواج، مشرکانہ زندگی اور تقلید جامد میں بری طرح جکڑا ہوا نظر آتاہے۔ خانقاہی نظام اور ہر خانقاہ کا اپنا جدا مسلک تھا۔کہیں ’’فنا فی الشیخ‘‘ اور کہیں ’’وحدت الوجود‘‘کی تعلیم دی جاتی تھی۔ حاجت روائی کے لئے قبروں پر حاضری اور چلہ کشی عام تھی۔ اسی گورکھ دھندے میں صبح وشام صرف ہوتا تھا۔ لوگ قرآن وسنت سے نا آشنا ہو چکے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’احناف کی تاریخی غلطیاں‘‘محمد احسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی کی تصنیف کرداہے، مگر وہ اپنی وفات کی وجہ سے اس کو مکمل نہ کرسکے جو بعدمیں ان کے فر زندے رشید عزیزی محمدسلمہ اللہ نے اس نا مکمل تصنیف کی تکمیل کی، گوکہ اس موضوع پر اب تک متعدد کتابیں لکھی جاچکی ہیں، مگر بالخصوص یہ کتاب اپنے موضوع پر لکھی گی گزشتہ کتابوں سے ذرا مختلف ومنفرد ہے، اور اس کتاب کا موضوع محققین احناف کی تاریخی غلطیوں سے متعلق ہے، جن میں زیادہ تر غلطیاں سیدین شہیدین کی تحریک جہاد سے متعلق ہے ہیں۔ جب کہ چند ایک دوسرے...
اکابر علمائے اہل حدیث نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں نمایاں خدمات اور ہندوستان کی سرزمین سےبرطانوی سامران کو نکالنے کےلیےگراں قدر خدمات سرانجام دیں۔کئی علماء اہل حدیث مجاہدین ہندوستان کے قائد رہے اور جماعت المجاہدین کےاعلیٰ عہدوں پر بھی سرفراز رہے ۔ان کے مجاہدانہ کارناموں کے جرم میں گورنمنٹ برطانیہ نے انہیں جزائرانڈیمان (کالاپانی ) کی سزا سنائی۔مولانا ولایت علی صادق پوری، مولانا عنایت علی ، مولانا عبد اللہ ، مولانا عبد الکریم وغیرہم جماعت مجاہدین کے امیربنے۔انگریز دشمنی میں یہ خاندان خصوصی شہرت رکھتا تھا۔ سیّد احمد شہید کے شہادت کے بعد اسی خاندان کے معزز اراکین نے تحریک جہاد کی باگ دوڑ سنبھالی۔ اندرونِ ہند بھی اسی خاندان کے دیگر اراکین نے تحریک کی قیادت کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ مولانا یحیٰ علی ، مولانا احمد اللہ ، مولانا عبد الرحیم عظیم آبادی کو اسی پاداش میں کالا پانی کی سزا ہوئی۔ انگریزوں نے ان پر سازش کے مقدمات قائم کیے۔معروف مقدمہ انبالہ بھی مجاہدین کے ساتھ تعاون کرنے پر مولانا عبد الرحیم عظیم آبادی کے خلاف کیا گیا۔ جائیدادوں کی ضبطی ہوئی۔ حتیٰ کہ خان...