#1832

مصنف : ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری

مشاہدات : 7053

تبر اسلام

  • صفحات: 65
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 1950 (PKR)
(پیر 04 اگست 2014ء) ناشر : الکتاب انٹرنیشنل، نئی دہلی

بیسویں صدی کا ابتدائی عہد ہندوستانی مسلمانوں کے لئے بڑا صبر آزما تھا۔مسلمان انگریزی حکومت کے جبر واستبداد کا شکار تھے۔انگریزی استعمار کا فتنہ زوروں پر تھا ۔پورے ملک میں عیسائی مشنریاں سر گرم تھیں۔ہندووں میں ایک نیا فرقہ آریہ سماج وجود میں آچکا تھا۔جس کے بانی پنڈت دیانند شرما اور ان کے ہم نواوں کا قلم اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ایسا زہر اگل رہا تھا ،جس سے مسلمانوں میں ارتداد کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"سنیارتھ پرکاش" اور"رنگیلا رسول" جیسی دل آزار کتابیں اسی دور کی یاد گار ہیں۔ان صبر آزما حالات میں ہندوستان کے معروف عالم دین ابو الوفاء مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ نے تمام داخلی وخارجی محاذ پر اپنے مسلسل مناظروں ،تحریروں اور تقریروں کے ذریعے جو چومکھی لڑائی لڑی اور اسلام اور مسلمانوں کا جس کامیابی سے دفاع کیا ،وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔جو مہاشہ دھرمپال کی کتاب"نخل اسلام" کے جواب میں لکھی گئے ہے۔یہ شخص گوجرانوالہ کا ایک مسلمان تھا۔جس کا نام عبد الغفور تھا۔1903ء میں پنڈت دیانند شرما کی تحریروں اور آریہ سماج کی شدھی تحریک سے متاثر ہو کر اسلام سے مرتد ہو گیا اور آریہ سماج میں داخل ہو گیا ہے،اور عبد الغفور سے دھرمپال بن گیا۔جس پر سماجیوں نے بڑی خوشی منائی اور جگہ جگہ جلوس نکالے۔اللہ تعالی مولف کی اس عظیم الشان کاوش کو قبول ومنظور فرمائے اور مسلمانوں کے لئے باعث ہدایت بنائے۔آمین(راسخ)

عناوین

صفحہ نمبر

تقدیم

3

پہلے مجھے دیکھیے

8

محمد ﷺ اور محمد ﷺ کی تعلیم

12

محمد ﷺ کی بیقراری اور مستورات ہند کی آہ زاری

17

محمد ﷺ کی جلد بازی اور شاہان اسلام کی خرابی

33

محمد کا دل اور محمدیوں کا دماغ

42

محمدﷺ کی سپرٹ اور کافروں کی گردنیں

55

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 51828
  • اس ہفتے کے قارئین 238904
  • اس ماہ کے قارئین 812951
  • کل قارئین110134389
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست