تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کے لیے امانت و دیانت اور صداقت کا ہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہو ۔ذہین و فطین ہو اپنے حافظے پر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات و واقعات کو حوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتا ہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگاری کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بےشمار مسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کے علمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اور سائنسی کارناموں کو بڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب اور موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاح الدین یوسف، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی رحمہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت و عافیت سے نوازے اور ان کے علم و عمل میں اضافہ فرمائے۔ زیر نظر کتاب ’’ سیرت محدثین‘‘محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ( ائمہ صحاح ستہ ،امام یحییٰ بن معین،امام ابن خزیمہ،امام وکیع بن جراح، امام بن جراح،امام ابن الجارود،امام طلمنکی،امام طبری،امام فلاس، حافظ ساجی، امام دُحیم،حافظ ابن صاعد،امام ابن صاعد،امام ابن حیان،حافظ موسیٰ بن ہارون حمال،امام محمد بن اسحاق سراج،امام ابن جوصا رحمہم اللہ) 22 ائمہ محدثین کا تذکرہ اپنے محققانہ و عالمانہ انداز میں پیش کیا ہے۔اگرچہ یہ کتاب ابھی غير مطبوع ہے۔افادۂ عام کے لیے علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور ان کی تدریسی، دعوتی ،تحقیقی و تصنیفی مساعی کو قبول فرمائے۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
فہرست |
|
3 |
محدثین کرام کی جناب میں |
|
5 |
امام بخاری |
|
34 |
امام مسلم |
|
104 |
قرة العينين في حكم احاديث الصحيحين |
|
130 |
امام ابو داؤد |
|
152 |
امام نسائی |
|
186 |
امام ترمذی |
|
195 |
امام ابن ماجہ |
|
220 |
امام یحییٰ بن معین |
|
232 |
امام الائمہ ابن خزیمہ |
|
243 |
امام وکیع بن جراح |
|
284 |
امام ابن الجارود |
|
301 |
امام طلمنکی |
|
305 |
امام طبری |
|
327 |
امام فلاس |
|
356 |
حافظ ساجی |
|
361 |
امام دحیم |
|
367 |
حافظ ابن صاعد |
|
372 |
امام ابو الشیخ ابن حیان |
|
379 |
حافظ موسیٰ بن ہارون حمال |
|
386 |
امام محمد بن اسحاق سراج |
|
391 |
امام ابن جوصا |
|
397 |