امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے استاتذہ اور شیوخ کی تعداد کم وبیش ایک ہزار ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری کے علمی کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام بخاری کی سیر ت پر متعدد اہل علم نے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیرنظر کتاب’’ سیرۃ البخاری ‘‘مولانا عبد السلام مبارکپوری کی تصنیف ہے۔یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے حصہ اول میں امام بخاری کی ولادت او رزمانہ طفولیت سے لے کر طاب علمی کے سفروں کے مفصل حالات ،فراغت کے بعد درس وتدریس ، اخلاق وعادات اور وفات کے تک حالات ہیں جبکہ دوسرے حصے میں ان کی علمی زندگی کے کارنامے اسلامی خدمات، فقاہت واجتہاد وفنون حدیثیہ، وتاریخ وغیرہ میں جو آپ کا مقام ہےان پر مفصل بحث ہے۔ کل تصنیفات بالخصوص صحیح بخاری اور اس کی شروح کا تفصیلی ذکر ہے ۔یہ اس کتاب دوسرا ایڈیش ہے جو 1367ھ میں اسرار کریمی پریس الہ آباد سے شائع ہوا۔ یادر ہے اس کتاب کا عربی ترجمہ ڈاکٹر عبد العلیم بستوی کےقلم سے جامعہ سلفیہ بنارس سے شائع ہوچکا ہے ۔(م۔ا)
دیباچہ طبع ثانی ( از ناشر) |
17 |
|
نظم |
21 |
|
دیباچہ طبع اوّل |
27 |
|
مستند ومعتبر سوانح حیات لکھنے کی تعلیم سب سے پہلے قرآن نے دی |
28 |
|
فرقہ اہل قرآن کی احمقانہ تفسیر قرآن کا ایک نمونہ (حاشیہ) |
30 |
|
آنحضرت اور خلفائے راشدین ودیگر صحابہ وتابعین وغیرہم کی صحیح سوانح عمریاں لکھنے میں محدثین کی سعی بلیغ |
20 |
|
گروہ محدثین میں امام بخاری کی خصوصیت |
31 |
|
امام بخاری کی سوانح عمری متعدد زبانوں میں لکھی گئی |
35 |
|
علامہ ابو الطیب شمس الحق عظیم آبادی کا کتب خانہ ( حاشیہ) |
33 |
|
اُن کتابوں کی فہرست جن سے سیرۃ البخاری کی تدوین میں مددلی گئی |
34 |
|
حضرت مؤلف کے والد مرحوم کا تذکرہ حاشیہ |
37 |
|
امام بخاری کا نام ونسب وولادت |
39 |
|
امام بخاری کے والد اسماعیل کا مختصر تذکرہ |
41 |
|
جعفی کا ضبط اور احنف کا معنی (حاشیہ) |
41 |
|
امام کی والدہ کی دعاکی برکت سے امام کی بصارت کا عود کر آنا |
42 |
|
بخارا |
43 |
|
امام بخاری کی تاریخ ولادت |
45 |
|
سن رشد تعلیم وتربیت شیوخ واساتذہ |
45 |
|
حفظ حدیث کا شوق پیدا ہونے کے وقت امام کی عمر |
46 |
|
ایک سند میں علامہ داخلی کی غلطی پرامام بخاری کی تنبیہ پھر اُس سند کی تصحیح |
46 |
|
محمد بن سلام ،عبداللہ بن محمد سندی ابراہیم بن الاشعث کے مختصر تراجم |
49،48 |
|
امام بخاری کے متعلق ان کے شیخ محمد بن سلام کی شہادت |
50 |
|
محمد بن سلام کا امام بخاری کو اپنی کتاب کے اغلاط کی تصحیح کا کام سپردکرنا |
50 |
|
علام اسلامیہ کی طلب میں امام بخاری کا سفر اور اُس کی تفصیل |
51 |
|
صحابہ کا ایک ایک حدیث کے لیے مدینہ سے مصر وشام تک کا سفر اختیار کرنا |
52۔51 |
|
قرآن مجید میں طلب علم کے لیے سفر کرنے کی تاکید |
54 |
|
امام بخاری کے وہ شیوخ جوامام مالک وابوحنیفہ کے شیوخ کے ہم طبقہ ہیں |
55 |
|
امام کا طلب علم کے لیے پہلا سفر مکہ معظمہ کی طرف |
58 |
|
مدینہ کا سفر |
58 |
|
بصرہ کا سفر |
59 |
|
بغداد کا سفر |
60 |
|
امام نے بغداد کا سفر آٹھ دفعہ کیا |
60 |
|
شام ۔مصر، جزیرہ ،بلاد خراسان ،مرد،ہرات ، ری کا سفر |
63۔61 |
|
علل حدیث کی شناخت میں کمال |
63 |
|
علت حدیث کی تعریف |
63 |
|
معرفت علل حدیث میں مہارت کی چند شہادتیں اور واقعات |
65،66 |
|
جرح رواۃ میں احتیاط |
69 |
|
مانعین جرح رواۃ کا شبہ اور اس کا حل ورد |
69۔70 |
|
جرح رواۃ کی بنا صحابہ کے زمانہ میں پڑچکی تھی |
71 |
|
ضرورت واضطرار کے وقت جرح کے جوازکی دلیل |
71 |
|
جرح رواۃ میں اما م بخاری کا دستور |
72 |
|
اخلاق وعادات اور طرز معاشرت |
74 |
|
امام کے والد علامہ اسماعیل کا کاروبار میں غیرمعمولی احتیاط اورمواقع اشتباہ سے کُلّی احتیاط |
75 |
|
امام کی مروت ورحمدلی کا ایک غیر معمولی واقعہ |
76 |
|
آمدنی کا پانچ سو درہم ماہانہ فقراء اورمساکین وطلبہ پرخرچ کرنا |
77 |
|
سفرمیں خرچ چوک جانے پر گھاس اور پتّیوں پر گزرکرنا |
77 |
|
چالیس برس تک نانخورش استعمال نہ کرنا |
77 |
|
انصاف پسندی |
79 |
|
ایثار اور بے نفسی |
80 |
|
تعفف وترک سوال |
80 |
|
مسجد کا ادب واحترام |
81 |
|
غیبت سے کلی اجتناب |
81 |
|
بے تعصبی ورواداری |
82 |
|
شیعوں کا ایک گروہ کذب کو عین ایمان جانتا ہے ( حاشیہ) |
83 |
|
سنن کی پابندی |
83 |
|
احادیث نبوی کے ساتھ محدثین کی گریدگی وشفتگی |
84 |
|
قدر اندازی میں امام کی مہارت |
85 |
|
میمانسرا کی تعمیرمیں سر پرا ینٹوں کا دھونا |
86 |
|
رمضان میں ختم قرآن کی کثرت واہتمام |
87 |
|
دنیاوی بات کرنے سے پہلے حمد وثنا کا معمول |
87 |
|
جوکام خود کرسکتے اس میں دوسروں سے مددلیتے |
88 |
|
سلاطین وامرا کی مخالطت سے دوری |
88 |
|
گورنر نجارا کے حریم شامی میں جاکر تعلیم دینے سے انکار |
89 |
|
امام المحدثین کی شہرت اور مسلمانوں کا اشتیاق |
91 |
|
نجارا اور نیشاپور میں استقبال کی کیفیت |
91 |
|
اہل بصرہ کا اشتیاق اور حدیث بیان کرنے کی درخواست |
92 |
|
امام بخاری فہم وفراست رائے وتدبر ذہانت وطباعی میں عمر فاروق کے مشابہ تھے |
94 |
|
بے نظیر قوت حافظہ کے چند ضرب المثل واقعات |
97 |
|
بغداد میں قوت حافظہ کے امتحان کا مشہور واقعہ |
101 |
|
سمرقند میں امتحان کا واقعہ |
103 |
|
درس وافتا اور بقیہ زندگی |
104 |
|
سترہ برس کی عمر میں درس حدیث شروع کردینا |
105 |
|
نوے ہزا رمحدثین نے بلا واسطہ امام بخاری سے اُن کی جامع صحیح سنی ہے |
106 |
|
درس حدیث کے ساتھ افتا کا سلسلہ |
107 |
|
امام بخاری کے خلاف فقہاء اہل الرائے کی سازشیں اور امام کی طرف ایک غلط فتوی ٰ کی نسبت |
109 |
|
وفات 256ھ |
111 |
|
حاکم بخارا کے ایما سے حریث بن ورقاء حنفی وغیرہ کا امام بخاری کے خلاف تہمت تراشنا |
111 |
|
ابوحفص کبیر حنفی کا ایک اہلحدیث کے خلاف بادشاہ کے یہاں مخبری کرنا |
111 |
|
تاریخ سنہ وفات |
114 |
|
دفن کے بعد قبر سے خوشبو محسوس ہونا |
115 |
|
امام نے کوئی صلبی اولاد نہیں چھوڑی |
116 |
|
امام بخاری کی روحانی اولاد |
117 |
|
امام بخاری کے بعض |
117 |
|
امام بخاری کے بارے میں ان کے شیوخ کی رائیں |
118 |
|
سلیمان بن حرب کا قول بین لنا اغلاط شعبۃ |
119 |
|
اسماعیل بن اویس تمیذ مالک کی نظر میں امام بخاری کی قدر ومنزلت |
119 |
|
ابومصعب تلمیذ مالک کا ارشاد |
120 |
|
قتیبہ بن سعید ثقفی تلمیذ مالک کی رائے |
121 |
|
امام احمد بن حنبل کاارشاد |
122 |
|
” سید الفقہا“ فقیہ الامت“ |
123 |
|
بعض کبار اساتذہ امام بخاری کے شاگرد ہونے پر فخر کرتے تھے |
123 |
|
بوشنج ( حاشیہ ) |
123 |
|
سرماری( حاشیہ) |
124 |
|
تنیس ( حاشیہ) |
125 |
|
شیوخ کا علمی مباحث میں امام بخاری کو حکم ماننا |
125 |
|
کیخاران کی تحقیق |
125 |
|
علی بن مدینی کی مرعوبیت |
126 |
|
بیکند ( حاشیہ) |
126 |
|
رجاء بن مرحّبی حسین بن حریث کے اقوال |
127 |
|
عبداللہ بن منیر مسندی ابن راہویہ کے اقوال |
128 |
|
معاصرین اور قران کی رائیں |
128 |
|
متاخرین کی رائیں |
132 |
|
عینی حنفی کی رائے |
133 |
|
شامی حنفی کا قول |
134 |
|
نورالحق حنفی پسر عبدالحق محدث دہلوی کا قول |
135 |
|
امام کی نسبت بلند خیال لوگوں کی باتیں |
135 |
|
کیاحضرت عیسیٰ اور مہدی ۔ابوحنیفہ کے مقلد ہوں گے |
136 |
|
کیا امام بخاری شافعی یا حنبلی تھے ؟ |
137 |
|
امام بخاری کو طبقات شافعیہ یا حنابلہ میں ذکر کرنے کی وجہ اور مشہور غلط فہمی کا ازالہ |
138 |
|
امام بخاری مجتہد مطلق تھے |
138 |
|
طبقات صوفیہ میں امام بخاری کا شمار |
139 |
|
لواقح الانوار طبقات الاخیار |
139 |
|
امام بخاری کو صوفیہ میں شمار کرنے پر حیرت واستعجاب |
140 |
|
تصوف کی ابتدائی حالت |
141 |
|
تصوف کا دوسرا دور |
143 |
|
تصوف کا تیسرا دور |
143 |
|
امام بخاری کی نسبت علامہ شعرانی کا ارشاد(لواقح الانوار میں) |
143 |
|
سلسلہ بیعت ملانابےا صل وبے دلیل ہے |
145 |
|
مروجہ تصوف کے بے اصل ہونےکی دلیل |
147 |
|
امام بخاری کے بعض ملفوظات |
149 |
|
امام بخاری کی تصنیفات |
155 |
|
امام بخاری کی تصانیف کا سلسلہ سند امام صاحب تک سیکڑوں صحیح طریقوں سے ملتا ہے |
155 |
|
صحیح بخاری کی خصوصیت |
155 |
|
مسند خوارزمی کی نسبت ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہ کی طرف غلط ہے |
156 |
|
تاریخ کبیر |
158 |
|
تاریخ صغیر میں امام ابوحنیفہ کا تذکرہ |
159 |
|
تاریخ کبیر میں امام شافعی کا تذکرہ |
159 |
|
صحیح بخاری میں امام شافعی کا ذکر |
160 |
|
امام شافعی سے حدیث روایت نہ کرنے کی وجہ |
160 |
|
سیرۃالنعمان میں امام بخاری اور دیگر مؤلفین صحاح کے اہل کوفہ سے حدیث روایت نہ کرنے کی بیان کردہ وجہیں غلط ہیں |
162 |
|
اصل اور واقعی وجہ |
164 |
|
اہل الکوفہ لیس علی حدیثہم نور |
165 |
|
عقود الجمان غیر معتبر کتاب ہے ( حاشیہ) |
165 |
|
تصنیفات کی اجمالی فہرست اورا ن پر مختصر تبصرہ |
166 |
|
التاریخ الکبیر |
166 |
|
التاریخ الاوسط والتاریخ الصغیر |
167 |
|
الجماع الکبیر ، خلق العباد ،کتاب الضعفاء الصغیر |
168 |
|
المسند الکبیر ، التفسیر الکبیر ، کتاب الہیہ ۔اسامی الصحابہ |
169 |
|
کتاب الوحدان ۔ا لمبسوط العلل |
170 |
|
الکنی ، الفوائد۔الادب المفرد ۔جزدرفع الیدین ۔برالوالدین |
171 |
|
الاشربہ ۔قضایاالصحابۃ والتابعین الرقاق |
172 |
|
صنف البخاری کتاباً فیہ مائۃالف حدیث |
172 |
|
الجامع الصغیر۔ جزء القراءۃ خلف الامام پرا ستدلال صحیح نہ ہونے کی وجوہ |
174 |
|
منع قراءۃ خلف الامام کی ایک مناظرانہ عقلی دلیل کی تردید |
175 |
|
صحیح بخاری کی مقبولیت اور اس کی رفعت شان |
176 |
|
شرح کتاب البخاری دین علیٰ ہذہ الامۃ |
176 |
|
سخاوی کی نظر میں فتح الباری کی اہمیت |
178 |
|
استاذ الاساتذہ حافظ عبداللہ غازیپوری( حاشیہ) |
179 |
|
صحیح بخاری کے متعلق ٹومس ولیم بیل کی رائے |
181 |
|
صحیح بخاری کی تالیف کا خیال کیونکرپیدا ہوا |
181 |
|
کتابت حدیث کب سے شروع ہوئی |
181 |
|
کتابت حدیث کی ممانعت کے وجوہ تدوین آثار واحادیث |
183 |
|
آثار واحادیث کی اولین مدون کتب |
184 |
|
صحیح بخاری کی تصنیف کا پہلا باعث |
184 |
|
صحیح بخاری کی تصنیف کا دوسرا باعث |
184 |
|
صحیح بخاری کی تصنیف کا تیسرا باعث |
185 |
|
مدت تالیف اور تالیف کی کیفیت |
185 |
|
صحیح بخاری کی تالیف وتہذیب سولہ برس میں تکمیل کو پہنچی |
185 |
|
صحیح بخاری میں احادیث درج کرنے سے پہلے چند امور کا التزام |
186 |
|
تراجم ابواب اور کتاب التفسیر لکھنے کی کیفیت |
186 |
|
صحیح بخاری کی تمام احادیث مسندہ کی صحت پر شیوخ وقت کی شہادت |
187 |
|
صحیح بخاری کا عنوان تالیف |
187 |
|
صحیح بخاری کی تالیف وترتیب میں دو باتوں کا لحاظ |
187 |
|
صحیح بخاری کے تراجم ابواب |
188 |
|
فقہ البخاری فی تراجم ابوابہ |
189 |
|
تراجم ابواب کے متعلق مستقل تصنیفات |
189 |
|
المتواری علی تراجم البخاری |
189 |
|
فک اغراض البخاری المبہمہ ۔ ترجمان التراجم |
190 |
|
شرح تراجم لابن المیز والشاہ ولی اللہ |
190 |
|
تراجم ابواب بخاری پرابن خلدون کا ریمارک |
190 |
|
تراجم ایوب بخاری کے متعلق ایک بڑی غلط فہمی پر تنبیہ |
192 |
|
مقاصد تراجم کی تفصیل |
192 |
|
تراجم ابواب کے اغراض ومقاصد میں سے بھی زائد ہیں۔ (حاشیہ) |
192 |
|
شروط صحیح بخاری |
196 |
|
امام حاکم کا دعویٰ |
196 |
|
اس دعویٰ کی تردید |
197 |
|
دیگر محدثین کے نزدیک صحیح بخاری کے شروط |
197 |
|
صحیح بخاری کی صحیح مسلم پر ترجیح اور فضیلت |
199 |
|
صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر صحت وجودت فقاہت ، استنباط نکات کے اعتبار سے فوقیت ہے |
200 |
|
صحیح مسلم کی صحیح بخاری پر سہولت کے اعتبار سے فوقیت |
200 |
|
عبدالرحمٰن بن الربیع کا فیصلہ |
200 |
|
حدیثوں کی تکرار اور اختصار ولقیطع کے فوائد |
201 |
|
جواب المتعنت للمقدسی |
201 |
|
تکرا ر اور اختصار وتقطیع کے آٹھ سے زائد فائدے |
201 |
|
صحیح بخاری کے شروح وحواشی |
205 |
|
بلا امتیاز فرقہ ہر زمانہ کے علماء نے اپنے اپنے مذاق کے مطابق صحیح بخاری کی خدمت کی |
205 |
|
” النفس الیمانی“ |
206 |
|
بعض عربی شروح وحواشی |
206 |
|
اعلام السنن للخطابی الشافعی شرح المہلب |
206 |
|
شروح این بطال واین التین وابن المنیر المالکیین |
208 |
|
شروح الحلبی الحنفی ومغلطائی الحنفی |
208 |
|
الکواکب الداروی للکرمانی الشافعی |
210 |
|
شواہد التوضیح |
211 |
|
اللامع الصبیح |
211 |
|
التلقیح |
211 |
|
فتح الباری لمحافظ الدنیاابن حجر الشافعی |
212 |
|
داؤدی |
214 |
|
ہدی الساری مقدمہ فتح الباری |
215 |
|
انتقاض ( لاعتراض) |
218 |
|
عمدۃ القاری للعینی الحنفی |
218 |
|
التنقیح للزرکشی |
220 |
|
نکت لابن حجر علی الزرکشی |
221 |
|
المتوشیخ علی الجامع الصحیح للسیوطی |
221 |
|
فتح الباری لابن رجب الحنبلی |
222 |
|
شروح النووی وابن کثیر والبلقینی |
223 |
|
شرح البخاری الفیروز آبادی |
223 |
|
ارشاد الساری للقسطلانی |
236 |
|
الخیر الجاری |
236 |
|
شرح صحیح البخاری ۔۔۔۔الحنفی |
227 |
|
الکوثر الجاری للکورانی الحنفی |
227 |
|
شواہد التوضیح والتصحیح لابن مالک النحوی |
229 |
|
فیض الباری للجونفوری |
229 |
|
شرح البخاری لابن العربی المالکی |
230 |
|
ضوء الدراری للیگرامی |
231 |
|
نسخہ عتیقہ صحیحہ مع حل مشکلات وحواشی ۔۔وجمیع نسخ ( الشیخ الکل) |
232 |
|
حل صحیح بخاری ( مولوی احمد علی سہارنپوری ) |
234 |
|
تعلیقات علی صحیح البخاری |
235 |
|
عون الباری للعلامۃ القنوجی البوفالی |
236 |
|
بہجۃ النفوس لابن ابی جمرہ |
238 |
|
بعض شروح فارسی واردو تراجم وغیر ہ |
239 |
|
تیسیرالقاری لابن عبدالحق الدہلوی |
239 |
|
تیسیرا لباری للشیخ وحید الزماں |
239 |
|
رفع الالتباس |
232 |
|
تقییدالمہمل وتمییز المشکل |
245 |
|
اطراف الصحیحین |
245 |
|
المستدرک علی الصحیحین |
249 |
|
شاہ ولی اللہ صاحب کا فیصلہ |
249 |
|
صحیح بخاری پر عامیانہ اعتراضات |
251 |
|
پہلا اعتراض |
251 |
|
امام ابوحنیفہ عربیت میں کمزور تھے |
251 |
|
امام بخاری پر پہلے اعتراض کی تقریر اور اُس کے جوابات |
252 |
|
شبلی نعمانی کا پہلا اعتراض اور اُس کا جواب |
259 |
|
دوسرا اعتراض اور اُس کا جواب |
259 |
|
تیسرا اعتراض |
260 |
|
شبلی نعمانی کی پہلی غلطی |
261 |
|
شبلی نعمانی کی دوسری غلطی |
262 |
|
اعتراض کا جواب |
263 |
|
التنقید |
265 |
|
صحیح بخاری کو ایک نظر اور دیکھو |
265 |
|
صحیح بخاری کےا ولین ناقداحمد بن حنبل وابن معین |
265 |
|
دارقطنی |
265 |
|
تنقید کی بنا دوچیز پر ہے |
266 |
|
عقائد وکلام |
269 |
|
علم کلام کے مسائل فلسفہ یونان سے بہت پہلے پیدا ہوچکے تھے |
269 |
|
عقلی علم کلام |
270 |
|
نقلی علم کلام |
270 |
|
مرجئہ ۔ جبریہ |
272 |
|
جہمیہ معتزلہ |
272 |
|
مسائل اعتقادیہ کے متعلق محدثین کی رائے |
274 |
|
(امام مالک کا ارشاد ) |
274 |
|
ائمہ محدثین کی رائے کا احادیث سے مؤید ہونا |
270 |
|
نقلی علم کلام کی تعریف اور اُس کی بنیاد کا عہد صحابہ میں پڑنا |
270 |
|
امام بخاری کا فرق ضالہ کے رد ومقابلہ میں متعدد منقل تصانیف لکھنا |
277 |
|
اعمال کے جزوایمان ہونے کی بحث |
278 |
|
ایمان کی زیادہ ونقصان پر قرآنی دلائل |
278 |
|
اطلاقات شرعیہ ۔ غیر شرعیہ پر مقدم ہیں |
279 |
|
الایمان قول وعمل یزید ۔۔۔ستردلائل |
280 |
|
ایمان میں زیادتی اور کمی دو اعتبار سے ہوتی ہے |
281 |
|
امام ابوحنیفہ کو کیفیت کے اعتبار سے زیادہ ونقصان کا انکار نہیں ہے |
281 |
|
محدثین اور متکلمین میں ایہ الاختلاف امر کیاہے |
283 |
|
صاحب سیرۃ النعمان کی ایک مزخرف تقریر کا جواب |
283 |
|
دوسری مزخررت تقریر |
284 |
|
پہلا جواب |
285 |
|
دوسرا جواب |
282 |
|
تیسرا جواب ( حاشیہ) |
282 |
|
محدثین کرام کا طریق کار |
282 |
|
شاہ ولی اللہ صاحب کی تحقیق |
287 |
|
متکلمین کی دلیل اور اُس کے جوابات |
288 |
|
مسئلہ خلق قرآن |
289 |
|
امام احمد کی ثابت قدمی |
290 |
|
امام ذہلی کا اپنے تلامذہ کے ہمراہ امام بخاری کی درسگاہ میں پہنچنا |
293 |
|
لفظی بالقرآن مخلوق کے ساتھ سوال اور اُس کا جواب |
293 |
|
امام ذہلی کا غلو اور تشدد |
294 |
|
حدیث اورا صول حدیث |
295 |
|
فن روایت کی اہمیت او ر قدامت |
296 |
|
قانون تنقید کی ایجاد اور سلسلہ ٔ سند کا استحفاظ ( اصولِ حدیث) خصائص اسلا م سے ہے |
297 |
|
رقہ میں عبداللہ بن مبارک کا شاہانہ بے نظیر استقبال |
300 |
|
خلیفہ مامون کا املاء حدیث کی مجلس منعقد کرنا |
301 |
|
احادیث کے استحفاظ کا اتمام اور اس میں احتیاط |
302 |
|
احادیث نبوی کے متعلق مسلمانوں کے اتمام وگرویدگی کی پہلی وجہ |
302 |
|
دوسری وجہ |
302 |
|
تیسری وجہ |
304 |
|
مدرسۂ تعلیم نسواں |
305 |
|
قلت روایت میں حضرت ابوبکر پر اہل کوفہ کو قیاس کرنا ظلم ہے ( حاشیہ) |
306 |
|
استحفاظ حدیث کے دو قوی سبب |
307 |
|
فن حدیث کے متعلق خلفاء راشدین کا اہتمام |
308 |
|
حدیث کے خلاف عمل کرنے پر صحابہ کو فوراً ٹوک دینا |
311 |
|
صحابیات کا بھی یہی دستو تھا |
311 |
|
حدیث کی نشرواشاعت کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سعی بلیغ اور مختلف تدابیر |
313 |
|
مسئلہ نفقہ وسکنی مطلقہ بطلاق بائن مسئلہ سقط |
315 |
|
حدیث کے بارے میں سب سے پہلے احتیاط حضرت ابوبکر نے کی |
316 |
|
ابوذر غفاری کا تبلیغ وروایت حدیث پر اصرار واتمام |
317 |
|
تاخیر عصر پر خلیفہ اموی عمر بن عبدالعزیز کو عروہ کی اور مغیرہ بن شعبہ کو ابومسعود انصاری کی تنبیہ |
318 |
|
جمع وتدوین حدیث کے متعلق عمر بن عبدالعزیز کا اہتمام |
318 |
|
ہارون رشید خلیفہ عباسی کی کوشش |
319 |
|
عام مسلمانوں کی گردیدگی |
320 |
|
بعض مجالس املاء حدیث |
320 |
|
فن حدیث اور سلسلہ سند کی ایک بڑی خصوصیت ( اجتہادی ظنی وتخمینی نہ ہونا۔ |
322 |
|
کسی حدیث کی تصحیح یا تضعیف مسائل اجتہاد یہ میں سے نہیں ہے ۔ |
324 |
|
تصحیح یاتضعیف حدیث کو امر اجتہادی سمجھنے کا منشاء اور اس کی تردید |
324 |
|
صحیح بخاری کی احادیث کو صحیح جاننا کیوں ضروری ہے ۔ |
325 |
|
ایک ہی حدیث کی تصحیح وتصنیف میں محدثین کے اختلاف کے اسباب ایک ہی راوی کی توثیق وتضعیف میں اختلاف کے وجوہ |
326 |
|
ایک ہی راوی کی توثیق وتضعیف میں اختلاف کے وجوہ |
326 |
|
صحیحین کی تمام احادیث مندہ مقطوع الصحت ہیں |
327 |
|
فنون حدیث میں امام بخاری کی خصوصیات |
327 |
|
پہلی خصوصیت ( شروط شدید ہ صحت حدیث کے لیے ) |
327 |
|
سند معنعن میں معاصرۃ کے ساتھ لقاء کی شرط صحیح بخاری کے ساتھ مخصوص ہے ( حاشیہ) |
327 |
|
دوسری خصوصیت ( تدوین فقہ الحدیث ) |
330 |
|
تیسری خصوصیت ( تدوین تاریخ الرجال امام ابوحنیفہ کی طرف ایک خواب کی غلط نسبت |
332 |
|
امام ابوحنیفہ کی طرف تدوین فقہ کے مخصوص طریقہ کی نسبت اوراُس کی تنقید تاریخ رجال کے معیار سے ( حاشیہ) |
332 |
|
چوتھی خصوصیت ( جامعیت) |
333 |
|
پانچویں خصوصیت ( استنباط اصول حدیث ) |
335 |
|
خبر واحد سے استدلال کی صحت پر امام کی خاص توجہ |
336 |
|
” لاتجوز الزیادۃ علی کتاب اللہ بخیر الواحد کا قاعدہ گھڑنے کا مقصد ( حاشیہ) |
337 |
|
اصول درایت |
338 |
|
فن تاویل مختلف الحدیث |
339 |
|
تنبیہ ( حاشیہ) |
340 |
|
شیعوں کی احادیث پر ایک اجمالہ نظر |
341 |
|
فقہ ۔۔۔(حاشیہ) |
340 |
|
فقہ اہل الرائے فقہ اہل حدیث |
347 |
|
” علی الفقہ نباء الدین“ |
348 |
|
اہل الرائے کے محدثین کے اصول استنباط اختیار نہ کرنے کی وجہ |
348 |
|
فقہائے محدثین کا طرز اجتہاد واصول فقاہت |
349 |
|
شاہ ولی اللہ صاحب کی واضح تصریحات فقہاء محدثین کا طریق اجتہاد وفقہاء صحابہ ابوبکر وعمر وابن مسعود وغیرہم کے طریق اجتہاد سے |
353 |
|
حضرت وکیع کا قول نبوی کے مقابلہ میں قول ”ابوحنیفہ پیش کرنے پر سخت برہم ہونا |
353 |
|
امام بخاری اور ان کے تلامذہ کے بارے میں شاہ ولی اللہ کا فیصلہ |
354 |
|
فقہاء کے اہل الرایئ کا طرز اجتہاد واصول وفقاہت |
355 |
|
شاہ ولی اللہ کا مفصل کلام اوراس کے نتائج محدثین کی طرف اصول فقاہت سے ناواقفیت کی نسبت غلط اور باطل ہے |
359 |
|
امام شافعی اورامام محمد کا ایک دلچسپ مکالمہ |
360 |
|
فقہائے محدثین بالخصوص امام بخاری کے عراقیوں کے اصول فقاہت سےاجتناب وتنفر کے وجوہ |
361 |
|
عراق میں تخریجی فقہ کا دورحمانہ کے زمانہ سے شروع ہوا |
363 |
|
”ا ہل الرائے“ کے ساتھ تسمیہ کی وجہ اہل الرائے کی طرف سے محدثین کو تکلیفیں پہنچنا |
364 |
|
اہل الرائے اما م آخر الزماں کے دشمن ہوں گے ( حاشیہ ) |
365 |
|
اہل الرائے کی حضرت شیخ الکل کے ساتھ دشمنی ( حاشیہ) |
365 |
|
حضرت شیخ الکل کا مجمل تذکرہ ( حاشیہ) |
365 |
|
فقہ کی مختصر تاریخ |
365 |
|
صحابہ کے اجتہادی مسائل میں اختلاف سے ٹولیاں نہیں قائم ہوئیں |
368 |
|
محدثین میں اختلاف مسائل سے فرقہ بندیاں نہیں ہوئیں |
368 |
|
اختلاف کی وجوہ ستہ |
368 |
|
فقہاء صحابہ وتابعین ومحدثین کی مختصر فہرست اور ان کے مختصر تراجم |
369 |
|
علی رضی اللہ عنہ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، عمررضی اللہ عنہ |
370 |
|
ابن عباس رضی اللہ عنہ۔ ابن عمررضی اللہ عنہ |
371 |
|
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ |
372 |
|
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ |
373 |
|
اجتہاد واستنباط کی ضرورت کہاں ہوتی ہے |
378 |
|
فقہاء سبعہ مدینہ |
378 |
|
سعیدبن المسیب ، عروہ بن الزبیر قاسم ، فارحہ ، سلیمان ، ابوبکر ،عبداللہ فقہاء محدثین کی فقہ کی چند خصوصیتیں |
378 |
|
فقہاء اہل الرائے کے مسائل مستنبط میں افراط وتفریط کاوقوع |
379 |
|
اہل الرائے کی غلطیوں اور افراط وتفریط سے فقہاء محدثین کے محفوظ رہنے کے وجوہ |
381 |
|
فقہ اہل حدیث کی پہلی خصوصیت |
381 |
|
فقہ اہل الحدیث کے مسائل کا موازنہ فقہ اہل الرائے سے |
283 |
|
فقہاء اہل الرائے کے اپنے قائم کردہ مصالح وعلل پر اعتماد کے افسوسناک نتائج |
283 |
|
مسئلہ نماز |
283 |
|
مسئلہ خروج بصنعہ عمدا |
384 |
|
مسائل زکوٰۃ |
385 |
|
مسئلہ زوجہ مفقود الجز |
386 |
|
فقہ اہل الحدیث کی دوسری خصوصیت |
386 |
|
فقہ اہل الحدیث کی تیسری خصوصیت |
387 |
|
امام بخاری کا طریق کار |
387 |
|
فقہ اہلحدیث کی چوتھی خصوصیت |
389 |
|
امام بخاری کی فقاہت واجتہاد کی خصوصیات |
390 |
|
استنباط مسائل فقہ میں مصالح پر گہری نظر رکھنا |
394 |
|
استنباط مسائل میں عبارۃ النص دلالۃ النص اشارۃ النص اقتضاء النص حمل النظیر علی النظیرسےکام لینا |
394 |
|
استحسان قیاس طرف قیاس شبہ سے اجتناب اور قیاس علت قیاس دلالت کا اعتبار واستعمال |
394 |
|
امام بخاری کے اجتہاد کی وہ چند مثالیں جن پر اعتراضات کئے گئے |
394 |
|
باب فضل صلوٰۃ الفجر |
394 |
|
باب علی من یشہد الجمعہ غسل من النساء |
395 |
|
باب الصدقۃ قبل العید |
396 |
|
باب الاستماع فی الخطبۃ |
397 |
|
باب اذا فاتہ العید یصلی رکعتین الخ |
397 |
|
باب بیع المدیر |
398 |
|
باب طول القیام فی صلوٰۃ اللیل |
398 |
|
باب مایتخرج من البحر |
399 |
|
من قضی لہ بحق اخیہ فلا یاخذہ فان قضأ الحاکم لایحل حراماً ولایحرم حلالاً |
400 |
|
فقہاء اہل الرائے باب الحیل کی وسعت |
401 |
|
قیاس کی تقسیم |
402 |
|
باب من زبہ اصلا معلوما ۔۔ |
402 |
|
باب مایذکر فی دم الرائے والقیاس |
402 |
|
قیاس علت کی مثال |
403 |
|
قیاس دلالت کی مثال |
403 |
|
قیاس شبہ کا استعمال قدریہ معتزلہ جہمیہ روافض کا وطیرہ ہے |
403 |
|
قیاس طروماوراء النہر میں رائج تھا |
403 |
|
قیاس استحسان دیگر مجتہدین میں مستعمل تھا |
403 |
|
ائمہ ثلثہ حنفیہ کا مسلک حدیث ضعیف کو قیاس پرمقدم کرنا |
407 |
|
خاتمہ امام المحدثین کے تلامذہ |
407 |
|
استادی اور شاگردی کا تعلق |
407 |
|
امام المحدثین کی درسگاہ کی جامعیت |
408 |
|
اما م المحدثین کی زندگی کی بڑی خصوصیت |
408 |
|
(1)امام مسلم |
410 |
|
نام، ونسب ولادت وفات |
411 |
|
تالیفات کی مختصر فہرست |
412 |
|
صحیح مسلم |
412 |
|
مقدمہ صحیح مسلم |
413 |
|
البحر الموّاج للعلامۃ الغازی پوری |
414 |
|
المطر الثجاج (حاشیہ) |
414 |
|
مشارق الانوار ( حاشیہ) |
415 |
|
فہرست شروح صحیح مسلم |
415 |
|
(2) امام ترمذی |
421 |
|
نام ونسب وولادت |
422 |
|
تصنیفات |
423 |
|
جامع ترمذی |
423 |
|
کتاب العلل شمائل ترمذی |
424 |
|
شروح جامع ترمذی |
425 |
|
تحفۃ الاحواذی ( حاشیہ) |
429 |
|
شروح شمائل الترمذی |
429 |
|
امام نسائی |
435 |
|
نام ونسب وولادت |
435 |
|
سبب وفات |
436 |
|
السنن الکبریٰ |
437 |
|
المجتبیٰ من السنن الکبریٰ |
437 |
|
(4) فریری |
438 |
|
(5)امام دارمی |
438 |
|
نام ونسب وولادت ۔ تلامذہ وشیوخ |
438 |
|
تصانیف المسند ۔کتاب التفسیر الجامع |
439 |
|
ابن ماجہ |
439 |
|
(6) جزرۃ الحافظ |
440 |
|
(7) محمد بن نصر مروزی |
441 |
|
(8) ابوحاتم رازی |
442 |
|
(9) ابراہیم الحربی |
443 |
|
(10) ابوبکر بن ابی عاصم |
444 |
|
(11) ابن خزیمہ |
444 |
|
صحیح ابن خزیمہ |
444 |
|
(12) محمد بن ابی حاتم الوراق |
445 |
|
(13) المحاملی |
446 |
|
(14) ابراہیم النسفی |
446 |
|
چند دیگر حفاظ تلامذہ |
447 |
|
مؤلف کا سلسلہ تلمذوسلسلۂ |
447 |
|
سند تاامام المحدثین |
447 |