اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں ۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا اور کا اسی کانتیجہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ اپنی ریاست کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور سیاست کے بارے میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ‘‘ مختلف اہل قلم کے مضامین کا مجموعہ ہے ۔پہلا مضمون بعنوان اسلامی خلفاء وملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ از حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ ۔اسی مضمون کو کتاب کا عنوان بنایا گیا ہے دوسرا مضمون بعنوان حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور یزید رحمہ اللہ کی ولی عہدی از مولانا حسین ااحمد مدنی رحمہ اللہ ۔ اور تیسرا مضمون بعنوان سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور یزید کی ولی عہدی از مولانا عبد العلی فاروقی ۔چو تھے نمبر پر دو مضمون بعنوان حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے کربلائی خروج کی بنیاد کیا تھی ؟ ،یزید بن معاویہ کا فسق و فجور از مولانا ابو ریحان عبد الغفور سیالکوٹی رحمہ اللہ ۔ پانچواں مضمون تصویر کا دوسرا رُخ از مولانا مطلوب الرحمٰن ندوی نگرامی رحمہ اللہ ہےاس کے علاوہ مرتب کتاب فہد حارث کے چند مضامین بھی شامل کتاب ہیں ۔(م۔ا)
مقدمہ |
11 |
خلافت اسلامی کی تعریف و مقصود |
12 |
خلیفہ راشد کی صفات |
14 |
انعقاد خلافت کے طریقے |
15 |
ماریاڈیوک پکتھال اور خلافت بنو امیہ و نبو عباس |
27 |
اموی دور حکومت کا تاریخی تجزیہ |
28 |
کچھ زیر نظر کتاب کے بارے میں |
29 |
اسلامی خلفاء و ملوک اور تاریخ اسلام سے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ |
41 |
ذہنی مرعوبیت کی انتہا |
41 |
اسلامی ریاست کی تشکیل کی صحیح طریقہ |
42 |
موجودہ مسلمان مملکتوں کے حکمرانوں کا طرزعمل |
43 |
آمدم برسر مطلب |
47 |
بعض مفکرین کی خامیاں اور کوتاہیاں |
47 |
خلافت وملوکیت |
49 |
قیصریت وکسرویت |
55 |
مطلوب اور نامطلوب کی بحث |
66 |
ہمارا نقطہ نظر اور اس کے ثمرات حسنہ |
72 |
دور حاضر کے مفکرین کا نقطہ نظر اور اس کے خطرناک نتائج |
75 |
بگاڑ کے اسباب |
78 |
دور فاروقی میں |
83 |
دور عثمانی میں |
83 |
دور علی ؓ میں |
83 |
دور معاویہ ؓ میں |
84 |
موجودہ ملکی حالات سے متعلق چند باتیں |
94 |
بحیثیت مجموعی قوم اپنا رخ بدلے |
100 |
حضرت معاویہ ؓ اور یزید کی ولی عہدی از مولانا حسین احمد مدنی |
103 |
سیدنا معاویہ ؓ اور یزید کی ولی عہدی |
121 |
یزید کی ولی عہدی |
122 |
حضرت حسین ؓ کے کربلائی خروج کی بنیاد کیا تھی ؟ |
137 |
یزید بن معاویہ ؓ کا فسق و فجور |
172 |
تصویر کا دوسرا رخ |
243 |
مضامین محمد فہد حارث |
265 |
کیا بنو امیہ ابتداء موروثی خلافت پر مصرتھے |
265 |
سیدنا مروان بن الحکم ؓ |
278 |
امیر عبد المالک بن مروان ؓ |
304 |
امیر ولید بن عبد الملک بن مروان |
323 |
ہشام بن عبد المالک بن مروان |
330 |
بنو امیہ پر بنو عباس کے بہیمانہ مظالم |
340 |
ہمارے خلفاء اور فقہی مذاہب |
344 |