اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سے متعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کے جواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کے اندر بصیرت رکھنے والا شخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کا سلسلہ رسول ﷺ کے مبارک دور سے چلا آ رہا ہے برصغیر پاک و ہند میں قرآن کی تفاسیر، شروح حدیث، حواشی و تراجم کے ساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہلحدیث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’فتاویٰ امن پوری ‘‘محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے موصوف کے یہ فتاویٰ جات 150 اقساط اور 2757 صفحات پر مشتمل ہیں۔ ادارہ محدث کو یہ فائل کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے پی ڈی ایف کی صورت میں ملی ہے ۔ اس پی ڈی ایف فائل کا سائز زیادہ تھا اس لیے اس کو 6 جلدوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔25قسطوں پر ایک جلد مشتمل ہے۔ اگرچہ اس میں ابھی تبویب و ترتیب اور صفحات کی ترقیم کا کام کرنا باقی ہے اور غیر مطبوعہ ہے۔افادۂ عام کے لیے علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو کتاب و سنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ علامہ امن پوری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے، اسے امت مسلمہ کی اصلاح کا ذریعہ بنائے اور ان کی تدریسی، دعوتی ،تحقیقی و تصنیفی مساعی کو قبول فرمائے۔(م۔ا)
اس کتاب میں فہرست موجود نہیں ہے