تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔ روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خلافت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آئینہ مذہبِ شیعہ ‘‘ ڈاکٹر ناصر بن عبداللہ بن علی القفازی کے اس تحقیق مقالہ بعنوان ’’ أصول مذهب الشيعة الإمامية الاثنى عشرية‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔جسے انہوں نے امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ،الریاض کے شعبہ عقیدہ و مذاہب معاصرہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے حصول کے لیے پیش کیا ہے۔ یہ تحقیقی مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔مقالہ نگار نے ان ابواب میں شیعہ مذہب کی اصل صورت پیش کرتے وقت صرف ان کے ہاں ان کی معتبر کتابوں سے اقتباسات اور حوالہ جات نقل کیے ہیں اور ان کے وہی عقائد درج کیے ہیں جو ان کی روایات و اخبار میں مشہور ہیں اور ان کے علما نے بھی ان کا اقرار کیا ہے۔ اور تمہید میں شیعہ مذہب کی تعریف ،ایجاد، تاریخی بنیادیں، اثنا عشریہ کے القاب اور فرقوں کا ذکر کیا ہے۔(آمین)(م۔ا)
چوتھا باب |
1007 |
معاصر شیعہ اور ان کا اپنے اسلاف کے ساتھ تعلق |
1007 |
ابتدائیہ |
1009 |
مصادر تلقی میں تعلق |
1010 |
قدیم فرقوں کے ساتھ معاصر شیعہ کا تعلق |
1015 |
شیعہ قدما اور معاصرین کے درمیان اعتقادی تعلق |
1021 |
آیات کی سلطنت و حکومت |
1175 |
پانچواں باب |
1215 |
عالم اسلام پر شیعہ کے اثرات |
1215 |
عالم اسلام پر شیعہ کے اثرات |
1217 |
شیعہ کا حکم |
1275 |
یہ بدعتی ہیں کافر نہیں |
1276 |
شیعہ کی تکفیر کا موقف |
1277 |