احناف کی طرف سے پیش کئے جانے والے بلند بانگ مگر کھوکھلے دعاوی میں ایک دعوٰی یہ بھی کیا جاتا ہے کہ امام ابو حنیفہ ؒ نے فقہ کی تدوین کیلئے چالیس بڑے بڑے محدثین پر مشتمل ایک مجلس قانون ساز کمیٹی منتخب کی تھی، امام صاحب ان سے مشورہ لیتے تھے، ہر قسم کا مسئلہ زیر بحث آتا تھا ، اگر مجلس کا کسی مسئلہ پر اتفاق ہوتا تو درج کر لیا جاتا اور اگر اختلاف ہوتا تو کئی کئی روز اس پر بحث جاری رہتی اور یہ کام تیس سال تک ہوتا رہا۔ اور اس قصہ سے اصل مقصود چاروں اماموں کو برحق کہنے کے قولی دعوے کے برعکس دوسرے ائمہ کرام کی فقہ پر فقہ حنفی کی برتری ثابت کرناہے۔ حالانکہ قانون ساز کمیٹی کے اس دعوے کی کوئی حقیقت نہیں، ایک افسانے سے زیادہ اس کی کوئی وقعت نہیں۔ اس قصے کے بے اصل ہونے کے تمام دلائل اس کتاب میں درج کر دیے گئے ہیں۔مسلکی عصبیت سے ہٹ کر اس کتاب کا مطالعہ صراط مسقیم کی روشن شاہراہ کی طرف آپ کو ایک قدم آگے بڑھنے میں ضرور مد دے گا، ان شاء اللہ۔
دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا و آخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب و سنت کی ہی پابندی ضروری ہے۔ صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا۔ ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپن...
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تین اہم مسئلے ‘‘شیخ الحدی...
جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے اعمال اس سے منقطع ہو جاتے ہیں ( یعنی کسی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا ) مگر تین چیزیں ایسی ہیں ( جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) ایک صدقہ جاریہ ، دوسری نیک اولاد، جو اس کے لئے دعا کرتی رہے اور تیسری چیز وہ عمل ہے جس سے لوگ اس کے مرنے کے بعد فائدہ اٹھاتے رہیں ۔ ان تین چیزوں کے علاوہ کسی بھی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا ۔ قرآن خوانی جیسے تمام امور خلاف شریعت ہیں اور محض رسم و رواج کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ اھداء ثواب اور قرآن خوانی ‘‘شیخ الحدیث کرم الدین سلفی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس میں قرآن و سنت کی روشنی میں چند ایسے اعمال کو پیش کیا ہے کہ اگر انسان انہیں اپنی زندگی میں کر جائے تو مرنے کے بعد بھی ان کا ثواب برابر پہنچتا رہے گا ۔ بعض ایسے اعمال بھی ہیں جنہیں اگر زندہ آدمی میت کو ثواب پہنچانے کی نیت سے کرے تو ان کا ثواب اور نفع میت کو پہنچ جاتا ہے لیکن اس کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں چند ضروری شرطیں ہیں جب تک ان کا لحاظ نہ کیا جائے میت کو کچھ فائدہ نہ ہو گا ۔ (م۔ا)
متعدد بدعات میں سے ایک بدعت بارہ ربیع الاول کو عید میلاد النبی ﷺ منانے کی ہے۔ بہت سارے مسلمان ہر سال بارہ ربیع الاول کو عید میلاد النبی ﷺ اور جشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کے لیے محفلیں منعقد کی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن و حدیث اور قرون اولی کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ قرآن و حدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا اور نہ ہی اسکی ترغیب دی۔ قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین، اور تبع تابعین کا زمانہ جسے نبی کریم ﷺ نے بہترین زمانہ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا۔ معتبر ائمہ دین کے ہاں بھی نہ اس عید کا کوئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے اور نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتے تھے ۔ نبی کریم ﷺ کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ ولادت باسع...
شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 31 مئی 1945ء سیالکوٹ میں ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے ۔9 برس کی عمر میں آپ نے قرآن کریم حفظ کر لیا بعد ازاں ابتدائی دینی تعلیم ’’دارالسلام ‘‘ سے حاصل کی اس کے بعد جامعہ الاسلامیہ گوجرانوالہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد درس نظامی کی تکمیل کی ۔ 1960ء میں دینی علوم کی تحصیل سے فراغت پائی اور پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ’’بی اے آنرز‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ پھر کراچی یونیورسٹی سے لاء کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے ’’ مدینہ یونیورسٹی ‘‘ میں داخلے کی سعادت نصیب ہوئی ۔وہاں آپ نے دنیائے اسلام اور تاریخ کے نامور ،معتبر اور وقت کے ممتاز علماء کرام سے علم حاصل کیا ۔ آپ مدینہ یونیورسٹی سے اس اعزاز کے ساتھ فارغ ہوئے کہ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم 98 ممالک کے طلباء میں اول پوزیشن پر رہے۔مدینہ یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد آپ کو یونیورسٹی میں ہی آسائشوں سے پرزندگی و اعلیٰ مرتبہ پر مشتمل منصبِ تح...
تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سونا اور چاندی سکوں کی شکل میں ہوں یا ڈلی کی شکل میں اس کی زکاۃ ادا کرنا واجب ہے۔لیکن سونے اور چاندی سے بنے ہوئے خواتین کے زیورات سے متعلق اختلاف ہے، کہ ان میں زکاۃ ہو گی یا نہیں؟ احتیاط اسی میں ہے کہ سونے چاندی کے زیوروں میں زکوٰۃ واجب ہے کیونکہ عدم وجوب میں محض آثار و اقوال نقل کیے جاتے ہیں، اور مرفوع روایات کے سامنے محدثین کرام کے اصول کے مطابق آثار کی کوئی وقعت اور وزن باقی نہیں رہتا۔ فضیلۃ الشیخ عبد الرحمٰن عارف حفظہ اللہ نے زیر نظر رسالہ ’’زیورات پر زکاۃ‘‘ میں اسی موضوع سے متعلق اہل علم کے سوالات و جوابات کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے۔(م۔ا)