بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتب حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبویﷺ کہ آپ نےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔اس موضوع پر اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں زیرنظر کتاب "مناسک حج"شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی شاندار تصنیف ہے۔جس کا اردو ترجمہ مولانا عبد الرحیم ناظم مکتبہ علوم مشرقیہ دار العلوم پشاورنے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں حج کے متعلقہ تمام مسائل او ر اس دوران پڑھی جانے والی دعائیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جمع کر دی گئی ہیں ۔ ان کی مرتب کردہ یہ د...
تاريخ ايک ايسا مضمون ہے جس ميں ماضی ميں پيش آنے والے لوگوں اور واقعات کے بارے ميں معلومات ہوتی ہيں۔تاریخ کا لفظ عربی زبان سے آیا ہے اور اپنی اساس میں اَرخ سے ماخوذ ہے جس کے معنی دن (عرصہ / وقت وغیرہ) لکھنے کے ہوتے ہیں۔ تاریخ جامع انسانی کے انفرادی و اجتماعی عمال و افعال اور کردار کا آئینہ دار ہے۔ تاریخ انسانی زندگی کے مختلف شعبوں میں گزشتہ نسلوں کے بیش بہا تجربات آئندہ نسلوں تک پہنچاتی ہے، تاکہ تمذن انسانی کا کارواں رواں دواں رہے۔تاريخ دان مختلف جگہوں سے اپنی معلومات حاصل کرتے ہيں جن ميں پرانے نسخے، شہادتيں اور پرانی چيزوں کی تحقيق شامل ہے۔ البتہ مختلف ادوار ميں مختلف ذرائع معلومات کو اہميت دی گئی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ اس کے توسط سے افراد و قوم ماضی کے دریچے سے اپنے کردہ اور نا کردہ اعمال و افعال پر تنقیدی نظر ڈال کر اپنے حال و استقبال کو اپنے منشا و مرضی کے مطابق ڈھال سکے۔ ابن خلدون کا کہنا ہے کہ مورخ کے لیے ضروری ہے کہ وہ محض نقال نہ ہو بلکہ تاریخ سے متعلقہ تمام علوم کو جانتا ہو۔ اسے اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ حکمرانی و سیاست کے قواعد کیا ہیں؟ تاريخ ايک بہت وسيع...
رفع الملام عن الائمۃ الاعلام شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ایک معروف رسالہ ہے۔انہوں نے اس میں اکابر علماء اور خصوصاً ائمہ اربعہ کی جانب منسوب اس غلط فہمی کا ازالہ کیا ہے کہ انہوں نے دانستہ حدیث نبویہ کو نظر انداز کر کے اپنے مقلدین کو اپنے اقوال و افکار کی پیروی کا حکم دیا۔ شیخ نے دلائل و براہین کی روشنی میں اس کتاب میں ثابت کیا ہے کہ ایک عالم اور امام بھی ایسا نہیں جس نے شعوری طور پر حدیث نبوی سے صرف نظر کرتے ہوئے اپنے اقوال و اعمال کو دین میں حجت قرار دیا ہو۔ ایک امام تو کیا کوئی مسلم بھی اس فعل شنیع کی جسارت نہیں کر سکتا۔ زیر نظر کتاب ’’ائمہ اسلام ‘‘اسی مذکورہ کتاب کا ترجمہ ہے یہ ترجمہ سید ریاست علی ندوی رحمہ اللہ نے کیا اور پہلی بار 100سال قبل 1344ھ میں شائع ہوا۔ رفع الملام عن الائمۃ الاعلام کا ایک ترجمہ پروفیسر غلام احمد حریری رحمہ اللہ نے بھی کیا ہے جو مولانا محمد خالد سیف حفظہ اللہ کی تقدیم ، تحقیق و تخریج کے ساتھ ’’ائمہ سلف اور اتباع سنت‘‘ کے نام سے ’’طارق اکیڈمی...