اسرائیل ،امت مسلمہ کے لیے انتہائی خطرناک دشمن کی حیثیت رکھتاہے ۔دنیابھرکے صیہونی اسے اپنامرکزسمجھتےہیں۔انتہاپسندصیہونیوں میں یہودی بھی ہیں اورعیسائی بھی جوبائبل کی نصوص کی بنیادپراسرائیل کوپوری دنیاپرغالب دیکھناچاہتے ہیں ۔لیکن خوداہل کتاب کے مخالف اورحقائق وواقعات واضح طورپراس امرکی نشاندہی کررہے ہیں کہ اسرائیل اب روبہ زوال ہے ۔یہ صورت حال امت مسلمہ کے لیے بہت ہی امیدافزاہے ۔زیرنظرکتاب میں اسی پہلوکواجاگرکیاہے۔اس کے ساتھ ساتھ دشمن کامورال نیچالانے کی بےحدمعقول اورحقیقی وجوہات کی جانب بھی اشارہ کرتی ہے ۔یہاں تک کہ دشمن کے اپنے ہی دینی مصادرسے اس پرشواہدلے کرآتی ہے ۔علاوہ ازیں امت اسلام کےکچھ تاریخی خصائص اوراس کاانبیاء کاوراث ہوناہے ۔بےحدعلمی وتاریخی شواہدسے سامنے لایاگیاہے ۔اس باب میں اہل کتاب کے تناقضات اوران کےبلندبانگ دعووں کابے حقیقت ہوناجووہ اپنی اقوام کوامت خاتم الرسل کےخلاف اس معرکے میں جوش دلانے کے لیے کررہے ہیں،ان کے سب مزاعم کابے بنیادہونامدلل طورپرواضح کیاگیاہے ،یہاں تک کہ مغرب کے ایک منصف مزاج اہل کتاب کے لیے ان حقائق سے آنکھیں بندرکھنابے...
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کے بعد ضروری ہے کے اللہ تعالیٰ کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اس کے دشمنوں کے ساتھ عداوت و نفرت قائم کی جائے چنانچہ عقیدہ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے، اُن میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کے اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عدوات رکھے۔اسلام میں دوستی اور دشمنی کی بڑی واضح علامات بیان کی گئی ہیں، ان علامات کو پیش نظر رکھ کر ہر شخص اپنے آپ کو تول سکتا ہے کہ وہ کس قدر اسلام کی دوستی اور دشمنی کے معیار پر پورا اُتر رہا ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’انجام کیا ہو گا ‘‘ شیخ سفر بن عبدالرحمٰن الحوالی کے ایک خطاب کی کتابی صورت کا ترجمہ ہے شیخ کا یہ خطاب ’’ الوعد و الوعد و المفتری‘‘ کے عنوان سے اولاً عربی زبان میں کتابی صورت میں شائع ہوا بعد ازاں اسے اردو قالب میں ڈھالا گیا ہے ۔شیخ موصوف نے یہ خطاب اکتوبر1991ء میں منعقد ہونے والی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کے پس منظر میں کیا تھا ۔اس رسالہ میں شیخ نے اس بات کو واضح...