سلفیت کوئی نیا فرقہ اور خودساختہ نظام زندگی کا نام نہیں بلکہ قرون مفضلہ کے سلف صالحین کے منہج پر چلنے کا نام ہے۔اور سلفی سلف کی طرف نسبت ہے اور اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو سلف کے طریقے پر چلتے ہوئے قرآن و سنت کی پیروی کرتے ہیں، ان کی طرف دعوت دیتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’سلفیت حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہے جو اس میں سوار ہو گا وہی نجات پائے گا ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمد بن عمر بازمول کا مرتب شدہ ہے ۔انہوں نے اس کتابچہ میں سلفیت کے اصول،سلفیت کی امتیازی شان،سلفیت کے نزدیک اصلاح کے ضابطوں کو بیان کیا ہے۔(م۔ا)
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اساس پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوز و فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائد کی جدوجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم و تفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بےشمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نے بھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آچکے ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اتحاف القاری‘‘ از فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان ﷾ چوتھی صدی ہجری کے عظیم امام اہل السنۃ و الجماعۃ ابو محمد حسن بن علی بن خلف البر بہاری کی عقیدہ کے اہ...