نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ سینے پر ہاتھ باندھنے کے بارے میں ہے۔زیر نظر کتاب"نماز میں سینے پر ہاتھ باندھیں " انڈیا سے تعلق رکھنے والے عالم دین ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں سینے پر ہاتھ باندھنے کو ثابت کیا ہے ،تاکہ تما م مسلمان اپنی نماز یں نبی کریم ﷺ کے طریقے کے مطابق پڑھ سکیں۔کتاب کے شروع میں معروف عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری صاحب﷾، حافظ صلاح الدین یوسف صاحب﷾،مولانا مبشر احمد ربانی صاحب﷾، حافظ ابتسام الہی ظہیر صاحب﷾، مولانا داود ارشد صاحب﷾، مولانا محمد رفیق طاہر صاحب﷾،مولانا عبد المعید مدنی صاحب﷾، مولانا صلاح الدین مقبول صاحب﷾،مولانا محفوظ الرحمن فیضی صاحب﷾، مولانا عبد السلام سلفی ﷾اور مولانا ابو زید ضمیر صاحب ﷾کی علمى تقریظات بھی موجود ہیں۔ یہ کتاب ہماری ویب سائٹ پر پہلے بھی " انوار البدر فی وضع الیدین علی الصدر" کے نام سے موجود ہے، لیکن اس کا یہ نیا ایڈیشن پاک وھند کے مذکورہ علمائے کرام کی تقریظات کے ساتھ زیادہ مفید بن گیا ہے لہذا اسے دوبارہ اپلوڈ کیا جا رہا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین۔(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
17 |
عرض مولف |
20 |
مقدمہ (ازفضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری ﷾) |
30 |
تقاریظ اہل علم |
34 |
باب اول:سینے پر ہاتھ باندھنے کی دلائل |
53 |
فصل اول:مرفوع احادیث |
53 |
حدیث سہل بن سعد(صحیح بخاری ) |
54 |
حدیث وائل بن حجر (سنن نسائی وسنن ابوداؤد وغیرہ ) |
58 |
حدیث طاؤس |
65 |
حدیث ھلب الطائی |
82 |
حدیث وائل بن حجر (صحیح ابن خزیمہ وغیرہ ) |
143 |
تفسیرنبوی ﷺ(فصل لربک وانحر ) |
191 |
فصل دوم:اثار صحابہ |
199 |
حدیث ابن عباس تفسیر(فصل لربک وانحر ) |
200 |
حدیث علی تفسیر(فصل لربک وانحر ) |
220 |
حدیث علی (فوق السرۃ) |
244 |
حدیث عبداللہ بن جابر |
256 |
باب دوم: احناف کےدلائل |
259 |
فصل اول: مرفوع روایت |
259 |
ابن عباس کی طرف منسوب احناف کی خود ساختہ حدیث |
260 |
فصل دوم: اثار صحابہ |
263 |
حدیث علی (من السنہ) |
264 |
حدیث انس (من اخلاق النبوۃ ) |
281 |
حدیث علی (مسندزید) |
287 |
کنزالعمال اورجمع الجوامع میں یہ روایت بےسندمنقول ہے |
292 |
حدیث علی تفسیر (فصل لربک وانحر )تحریف شدہ روایت |
296 |
مصنف ابن ابی شیبہ میں تحریف |
311 |
باب سوم:اقوال اہل علم |
369 |
تابعین کےاقوال |
370 |
ائمہ اربعہ کےاقوال |
374 |
کیاسینے پرہاتھ باندھنے کاقول کسی عالم سےمروی نہیں؟ |
379 |
باب چہارم:عقلی دلائل |
381 |
حنفی خواتین کاسینہ پر ہاتھ باندھنا |
383 |
فہرست مفصل |
|
عرض ناشر |
17 |
عرض مولف |
20 |
مقدمہ (ازفضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری ﷾) |
30 |
تقاریظ اہل علم |
34 |
باب اول:سینےپر ہاتھ باندھنے کےدلائل |
53 |
فصل اول:مرفوع احادیث |
53 |
حدیث سہل بن سعد(صحیح بخاری ) |
54 |
ذراع کامفہوم |
55 |
حدیث وائل بن حجر (سنن نسائل وسنن ابوداؤد وغیرہ) |
58 |
کلیب بن شہاب کی توثیق |
59 |
عاصم بن کلیب کی توثیق |
60 |
علی ابن المدینی سےابن الجوزی کےنقل کردہ قول کی وضاحت |
61 |
زائدہ بن قدامۃ کی توثیق |
62 |
عبداللہ بن مبارک کی توثیق |
63 |
سوید بن نصر کےتوثیق |
64 |
حدیث طاؤس |
65 |
طاؤس بن کیسان کی توثیق |
66 |
سلیمان بن موسی کی توثیق |
67 |
اقوال جرح کاجائزہ |
69 |
امام بخاری کی جرح کامفہوم |
69 |
ابن المدینی کی جرح ثابت نہیں |
70 |
امام نسائی کی جرح کامفہوم |
71 |
ثوربن زید کی توثیق |
71 |
ثور بن یزید پر قدریت کاالزام ثابت نہیں |
72 |
ثوربن یزید کامدلس ہوناثابت نہیں |
74 |
الہیثم بن حمید کی توثیق |
76 |
امام ابومسہر کااپنی جرح سےرجوع |
77 |
ابوتوبہ الربیع بن نافع کی توثیق |
78 |
حدیث ھلب الطائی |
82 |
قبیصہ بن ہلب کی توثیق |
83 |
امام نسائی وابن المدینی کامجہول کہناثابت نہیں |
84 |
حافظ ابن حجر کےقول مقبول کی وضاحت |
85 |
سماک بن حرب کی توثیق |
88 |
سفیان الثوی کی توثیق |
88 |
یحیی بن سعید القطان کی توثیق |
89 |
یحیی بن سعید کےتعین پر اعتراض کاجواب |
90 |
متن پر پہلا اعتراض (بعض رواۃ کاتفرد)اوراس کاجواب |
90 |
زیادت ثقہ کی قبولیت کےقرائن |
90 |
پہلا قرینہ :روایت میں اختصار |
91 |
سفیان ثور ی کےعلاوہ سماک بن حرب کےدیگر شاگردوں کی روایات |
92 |
شعبہ بن الحجاج کی روایت |
92 |
ابوالاحوص کی روایت |
93 |
زائدہ بن قدامہ کی روایت |
94 |
حفص بن جمیع کی روایت |
94 |
زکریا بن ابی زائدۃ کی روایت |
95 |
اسرائیل بن یونس کی روایت |
96 |
اسباط بن نصر کی روایت |
96 |
شریک بن عبدالقادر القاضی کی روایت |
97 |
زہیربن حرب کی روایت |
97 |
یحیی بن سعید کےعلاوہ سفیان ثوری کےدیگر شاگردوں کی روایات |
98 |
وکیع بن الجراح کی روایت |
98 |
عبدالرحمن بن مہدی کی روایت |
100 |
عبدالرزاق بن الھمام کی روایت |
101 |
الحسین بن حفص کی روایت |
101 |
عبدالصمد اورمحمد بن کثیر کی روایت |
102 |
تمام روایات کے الفاظ کاخلاصہ |
103 |
دوسراقرینہ :حفظ یعنی بڑے حافظ کی روایت |
105 |
تیسرا قرینہ :حافظ اورمتقین کی روایت |
106 |
چوتھا قرینہ :زیادت کادیگر روایات کےمنافی نہ ہونا |
107 |
پانچواں قرینہ :زیادت والے الفاظ کی تکرار |
108 |
چھٹا قرینہ: سیاق یامتن کےدیگر الفاظ کی دلالت |
109 |
ساتواں قرینہ :شواہد |
110 |
کثرت تعداد کاقرینہ یہاں کیوں معتبر نہیں؟ |
110 |
متن پر دوسرا اعتراض (نماز کاذکر نہیں)اوراس کاجواب |
111 |
متن پر تیسرا اعتراض (ہاتھ باندھنے کاذکر سلام پھیرنے کےبعد)اوراسکاجواب |
113 |
نسخہ پر اعتراض :تصحیف اورکاتب کی غلطی کادعوی |
115 |
ایک بےبنیاد اعتراض :سفیان ثوری کاعمل |
119 |
مقالہ :ازالہ الکرب عن توثیق سماک بن حر ب |
120 |
اقوال جارحین |
120 |
ان اقوال سےتضعیف ثابت نہیں ہوتی |
122 |
یہ اقوال ثابت نہیں ہیں |
131 |
اختلاط کی جرح |
133 |
موثقین کےاقوال |
134 |
حدیث وائل بن حجر (صحیح ابن خزیمہ وغیرہ ) |
143 |
اس حدیث کوصحیح وثابت کہنےوالے حنفی اکابرین |
145 |
کلیب بن شہاب کی توثیق |
146 |
عاصم بن کلیب کی توثیق |
146 |
سفیان ثوری کی توثیق |
146 |
سفیان ثوری اورقلیل التدلیس مدلس کاعنعنہ |
147 |
سفیان ثوری اورتدلیس تسویہ |
149 |
مومل بن اسماعیل کی توثیق |
153 |
ابوموسی محمد بن مثنی کی توثیق |
154 |
کلیب ابن شہاب کےتفرد پر اعتراض اوراس کاجواب |
154 |
ام یحیی کی روایت |
156 |
عبدالرحمان بن الحیصی کی روایت |
157 |
حجر بن العنبس کی روایت |
157 |
علقمہ بن وائل کی روایت |
158 |
سفیان ثوری کےتفرد پر اعتراض اوراس کاجواب |
159 |
مومل بن اسماعیل کےتفرد پر اعتراض اوراس کاجواب |
161 |
اسحاق بن راھویہ کی روایت |
162 |
عبدالرزاق بن ہمام کی روایت |
162 |
وکیع بن الجراح کی روایت |
163 |
یحیی بن آدم اورابونعیم کی روایت |
163 |
الحسین بن حفص کی روایت |
163 |
علی بن قادم کی رویت |
164 |
محمد بن یوسف کی روایت |
164 |
عبداللہ بن والولید کی روایت |
164 |
ابوموسی پر تفرد کاالزام |
166 |
اضطراب کادعوی |
167 |
ایک بےبنیاد اعتراض (سفیان ثوری کاعمل ) |
168 |
مقالہ :اثبات الدلیل علی توثیق مومل بن اسماعیل |
171 |
ان اقوال سے تضعیف ثابت نہیں ہوتی |
174 |
یہ اقوال ثابت نہیں ہیں |
176 |
جارحین کےاقوال |
180 |
موثقین کےاقوال |
182 |
اقوال جرح وتعدیل میں ترجیح |
187 |
متشددین اورمعتدلین کےاعتبارسے |
187 |
جرح مفسراورجرح غیرمفسرکےاعتبارسے |
188 |
جمہور کےاعتبار سے |
189 |
احناف کی گواہی |
189 |
تفسیر نبوی ﷺ (فصل لربک وانحر ) |
191 |
عاصم الاحول کی توثیق |
192 |
حمادبن زیدکی توثیق |
193 |
شیبان بن فروخ کی توثیق |
193 |
ابوالحریش احمد بن عیسی الکلابی کی توثیق |
194 |
وانحر)کی صحیح تفسیر |
195 |
ابن عباس کی طرف منسوب دوسری تفسر ثابت نہیں |
196 |
فصل دوم: آثار صحابہ ؓ |
199 |
حدیث ابن عباس تفسیر (فصل لربک وانحر ) |
200 |
ابوالجوزا ءاوس بن عبداللہ کی توثیق |
201 |
ابن عباس سےابولجوزا ءکےعدم سماع کادعوی اورامام بخاری ابن عدی کی طرف غلط نسبت |
201 |
ابن عباس سےابوالجوزا کےسماع کاثبوت |
202 |
امام بخاری اورامام ابن عدی رحمہااللہ کےقول کی وضاحت |
204 |
عمرروبن مالک النکری کی توثیق |
209 |
عمروبن مالک اورامام احمدکےقول کی وضاحت |
210 |
عمروبن مالک اورامام ابن عدی کےقول کی وضاحت |
211 |
امام ابن عدی کاایک اورقول اوراس کی توضیح |
212 |
عمروبن مالک نام کادوسرا راوی اوراس پر بعض محدثین کی جرح |
213 |
روح المسیب کی توثیق |
214 |
تنبیہ اول: امام ابن عدی کےایک قول کی وضاحت |
215 |
تنبیہ ثانی : امام ابن معین کےقول کی وضاحت |
215 |
تنبیہ ثالث: امام ابن حبان کےقول کی وضاحت |
216 |
روح بن المسیب کےتعین میں امام ابن حبان کاوہم امامدارقطنی کی وضاحت |
217 |
لیس بالقوی تضعیف پر دلالت نہیں کرتا |
217 |