قید وبند یا جیل کی سلاخیں تعذیب کی بد ترین شکل ہیں۔اس کی خطرناکی کاا ندازہ کرنے کے لئے محض یہ مثال کافی ہے کہ غلام کو بھی دھمکانا ہو تو کہا جاتا ہے کہ تجھے جیل میں سڑا دیں گے۔اسلام چونکہ دین فطرت ہے اور انسان کو ہر طرح کی بندشوں سے پاک،آزاد فضا میسر کرانے اور عدل وانصاف پر مبنی نظام برپا کرنے کی غرض سے آیا ہے،اسی لئے اس کے نظام تعزیرات میں جیل کی حیثیت ایک عبوری مرحلہ سے زیادہ نہیں ہے۔نیز سماجی طور پر اس نے اس ملت کی اس نہج پر تربیت کی ہے کہ قیدی خواہ جنگی ہو یا شہری،اس کی خبر گیری اور قیام وطعام کا انتظام ایک اجتماعی فریضہ بن جائے۔اس سے آگے بڑھ کر فی سبیل اللہ قیدی کو آزاد کرنا تو گویا جہنم سے آزادی کا پروانہ ہے۔دوسری جانب خدا بیزار تہذیبوں نے ہمیشہ جیلوں کو آباد رکھا ہے۔خواہ وہ فرعون کا دور جبر ہو یا آج کا لادینی جمہوری زمانہ،تمام ہی ادوار میں مجرموں سے زیادہ حق پرستوں کے ذریعے جیلیں آباد رہی ہیں۔ مصر کا جیل خانہ ہو یا گونتاناموبے کے تنگ وتاریک سیل،فی سبیل اللہ قیدیوں کی کراہوں سے گونجتے رہتے ہیں۔ قیدیوں کی رہائی ایک اہم ترین فریضہ اور سخت ترین مرحلہ ہے، اسی لئے اس کی بڑی فضیلت ہے ،مگر یہ کام ہرکس وناکس کے بس کا نہیں ہے۔ اس کام کے لئے ایک ایسے اجتماعی ضمیر کی ضرورت ہے جو خود ہر طرح کی بندشوں سے آزاد ہو۔ زیر تبصرہ کتاب" فکوا العانی (قیدیوں کو چھڑاؤ)"محترم شاہد بدر فلاحی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے قیدیوں کی آزادی کے شرعی حکم کو واضح کیا ہے اور امت کو اس طرف دھیان دینے کی ترغیب دلائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
کسی دیوار نے سیل جنوں روکا نہیں اب تک |
10 |
مقدمہ۔۔۔ گوہر ہونے تک |
15 |
فکو العالنی |
20 |
کیفیات زنداں |
41 |
رویا اہل السجون۔ قیدیوں کے خواب |
47 |
قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک |
54 |
آج کے یوسف صفت اسیران بلا |
61 |
یوسف صفت اسیران بلا سخت تعذیب کا شکار |
79 |
تعذیب کے دلفگار طریقے |
95 |
خواتین قیدیوں کے ساتھ سلوک |
|
اسلامی اسوہ اور نام نہاد مہذب دینا |
112 |
جنگی قیدیوں کے تعلق سے اسلامی اسوہ اور آج کی نام نہاد مہذب دنیا |
128 |
اسیروں کے نام |
137 |
امت کے نام پیغام |
145 |
مراجع و مستفادات |
166 |
ضمیمہ |
169 |