#6725.02

مصنف : محمد اسماعیل ریحان

مشاہدات : 7948

تاریخ امت مسلمہ حصہ سوم

  • صفحات: 1141
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 45640 (PKR)
(جمعرات 09 جون 2022ء) ناشر : المنہل کراچی

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’ تاریخ  امت مسلمہ‘‘مولانا محمد اسماعیل ریحان  کی تین جلدوں پر مشتمل ہے تصنیف ہے  پہلی جلد ابتدائے کائنات تاخلافت حضرت عثمان رضی اللہ  تک ہے ۔اس جلد میں  مبادیات تاریخ،انبیائےسابقین علیہم السلام اور ان کی معاصر سلطنتیں، ماقبل از اسلام دنیا کی حالت ،سیرت نبویہ ﷺ، عہد خلافت راشدہ  ، دور فتوحات ،امہات المومنین، عشرہ مبشرہ اور اکابر صحابہ کا تعارف اور اسباق تاریخ جیسے عنوانات ہیں اور دوسری جلد35ہجری تا73ہجری تک ہے  اور تیسری جلد 74ہجری تا 656 تک ہےاس جلد میں خلافت بنوامیہ وبنو عباس ، خلافت عباسیہ کی معاصر آزاد مسلم حکومتیں، ائمہ  اربعہ اور عظیم مجددین ومصلحین کے کارنامے، فرقوں کے آغاز اور ظہور  کی تاریخ، باطل فرقوں کی حکومتیں،اہم شبہات کے جوابات جیسے اہم عنوانات ہیں ۔(م۔ا)

عنوان

صفحہ نمبر

قارئین سےچند باتیں

35

پہلا باب: خلافت بنو مروان

38

عبدالملک بن مروان

38

عبدالملک ۔ خلیفہ یا بادشاہ ؟

39

بنومروان کی سیاست

41

بنومروان کا منشور

41

انتقالِ اقتدار کے مربوط آئینی نظام کی ضرورت

42

سیاسی نظام میں جمود کی اصل وجہ

43

عبداللہ  بن عمررضی اللہ عنہ کی شہادت اور اس کے پس پردہ امکانات

43

کیاعبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ  کو حجاج نےقتل کرایا تھا ؟

45

خوارج کی شورش

46

کوفہ میں حجاج بن یوسف کا ہیبت ناک خطبہ

47

عمیر بن ضابی کو سزائے موت

48

قطری بن فجاۃ خارجی کی سرکوبی

49

شَبیب خارجی سے معرکہ

50

ایک خارجی عورت کی دلیری

50

جہاد کا احیاء ۔۔۔افریقہ کی فتوحات

52

زبیر بن قیس کی شہادت

52

حسان بن نعمان کے کارنامے

52

عبدالرحمٰن بن اَشعَث کاخروج

54

خروج کےا سباب

54

پہلا معرکہ ۔۔۔حجاج کو شکست

56

دَیر جماجِم کا محاذ

56

فیصلہ کن جنگ، ابن اَشعَث کی شکست اور حجاج کا انتقام

57

کمیل بن زیاد کا قتل

58

قراء وعلماء جو مقتول یا شریک جنگ ہوئے

59

اما م شعبی رحمہ اللہ علیہ  سے سلوک

60

دیرِ جماجم کے حریت پسند مخلص تھے

60

تلخ تجربات کے بعد فقہاء کا سیاسیاتِ شرعیہ پر ازسرِ نو غور وفکر

61

خروج کن شرائط کے تحت جائز ہوگا

63

بیٹوں کے لیے ولی عہدی کی بیعت

64

سعید بن مسیّب رحمہ اللہ علیہ پر تشدد کی روایت

64

عبدالملک کی وفات

65

اولاد

66

عبدالملک کی زندگی پرایک تبصرہ

67

حلیہ اور علم وفضل

68

خوش مزاجی ۔۔۔ایک لطیفہ

69

رومیوں سے جہاد

69

دمِشق کے کذاب کی سرکوبی

69

تعمیراتی وترقیاتی کارنامے

71

اِسلامی سکے کا اجراء

71

دفتری نظام کو عربی زبان میں منتقل  کرانا

71

نئے شہر

72

خدماتِ حرمین

73

بیت المقدس کی خدمت

73

تعمیر مساجد

73

اندازِ سیاست

73

بڑوں سے ملاقات میں چار امور ملحوظ رہیں

74

اولاد کی تربیت کے اصول

74

رقتِ قلب

75

صحابہ کرام اور اہل ِ بیت عظام کا لحاظ

75

حق گوئی  کی قدردانی

76

حرام وحلال کا خیال

71

خلاصۂ کلام

77

ولید بن عبدالملک

78

ایک لطیفہ

78

قتیبہ بن مسلم الباہلی کی فتوحات

80

خاقان چین کی امدادی فوج سے مقابلہ

81

بخارا کی فتح

81

قتیبہ بن مسلم خراسان میں

82

خوارزم کی فتح

83

سمرقند کی فتح

83

چین کی سرحد پر

85

فتح کی اَندلس

87

اندلس کا محلِ وقوع اور جغرافیہ

87

اسلام سے پہلے اندلس کی تاریخ

87

اندلس پرصحابہ کرام کی لشکر کشی

88

موسیٰ بن نُصیر ، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی رفاقت سے مراکش کی گورنری  تک

88

طارق بن زیاد: غلامی سے طنجہ کی حکومت تک

89

کاؤنٹ جولین اور فلورنڈا

90

غیبی بشارت

91

ہرملک ملکِ ماست

91

بارہ ہزار بمقابلہ ایک لاکھ

92

طارق بن زیاد کا تاریخی خطاب

93

معرکۂ وادی  لکّه

94

جنوبی اور وسطی اندلس کی فتح

96

موسیٰ بن نصیر رحمہ اللہ علیہ کی طوفانی فتوحات

97

موسیٰ بن نُصیر اور طارق کی ملاقات

98

بحر ظلمات میں دوڑائیے گھوڑے ہم نے

98

شمالی اندلس کی فتوحات

99

برصغیر میں مسلمانوں کی فتوحات کا آغاز

100

برصغیر کی قومیں

100

برصغیر کی ریاستیں

100

عرب خواتین کے قافلے پر داہر کے سپاہیوں کا حملہ

101

عبیداللہ بن نبہان او ر بُدیل بن طِبقہ سندھ میں

102

محمد بن قاسم کا انتخاب

103

محمد بن قاسم کی عمر ۔۔۔۔ایک غلط فہمی کا ازالہ

104

لشکر کشی کے انتظامات اور حجاج بن یوسف کی باریک بینی

105

محمد بن قاسم کا سند ھ میں پہلا قدم ۔۔۔۔دیبل کا محاصرہ

106

دیبل فتح ہویا

107

وادیٔ مہران کے مشرقی حصے کی فتح

108

دریائے سندھ کے پار

108

راجہ داہر سے فیصلہ کن معرکہ

110

عرب خواتین کی بازیابی

111

برہمن آباد کی فتح

111

اروڑ کا معرکہ

112

ملتان کی فتح

112

حجاج بن یوسف کی وفات

114

سعید بن جبیر رحمہ اللہ علیہ کا قتل

114

کلمۂ حق بلند کرنا قابلِ تحسین ہے

117

حجاج بن یوسف کے کردار کا محاکمہ

118

حجاج کی خونریزی

118

حجاج کے مظالم، ضعیف روایات میں

118

حجاج کی زیادتیوں کاثبوت، صحیح روایات سے

120

حجاج کے بعض محاسن،صحیح روایات میں

120

حجاج کے ظالمانہ اجتہادات اور بُرے فیصلے ۔ صحیح روایات میں

122

حجاج کی بعض خوبیاں اورنیکیاں ۔ ضعیف روایات میں

123

ایک بوڑھے کی گالیاں سن کر درگزر

124

قصور کا اعتراف

124

حجاج کی سیرت کا خلاصہ۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ علیہ کے الفاظ میں

125

آخری لمحات میں حجاج کے الفاظ

125

ولید کے تعمیری وترقیاتی کارنامے

126

جامع مسجد دمشق کی تعمیر

126

جامع مسجد دمشق پر غیر مسلم سفیر کا تبصرہ

128

مسجد ِ نبی کی تعمیر وتوسیع  

128

ولید بن عبدالملک کی وفات

129

سلیمان بن عبدالملک

130

امرائے بنو مروان میں گروہ بندی

131

عمر بن عبدالعزیز اور حجاج بن یوسف کے مابین کش مکش

131

ولید اور سلیمان کے مابین کش مکش

132

سلیمان نے ولید کے جرنیلوں کو کیوں معزول کیا؟

132

قتیبہ بن مسلم کا قتل

133

محمد بن قاسم کے قتل کا سانحہ

133

مُوسیٰ بن نصیر رحمہ اللہ علیہ سے سلوک

135

موسیٰ بن نُصیر کی وفات

136

طارق بن زیاد کی گوشہ نشینی

137

جرنیلوں سے سلوک میں سلیما ن بن عبدالملک کا کردار

137

اندلس کے نائب حکمران عبدالعزیز کا قتل

138

سلیمان کے عہد کی اصلاحات

138

سلیمان بن عبدالملک کے عہد کی فتوحات

139

طبرستان کی فتح

139

قسطنطنیه کا جہاد

140

سلیمان کی علالت اور وفات

142

عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کی بطورِ جانشین نامزدگی سلیمان بن عبدالملک کے دور پر ایک نگاہ

144

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ

146

عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا پڑنواسا

146

تعلیم وتربیت

147

گورنری کے دور میں

148

مظالم سے بددلی اور انقلاب کی ضرورت کا احساس

149

عمر بن عبدالعزیز ولید بن عبدالملک کے دربار میں

150

عمر بن عبدالعزیز اور سلیمان بن عبدالملک کے تعلقا ت

152

دورخلافت عمرثانی

154

تین فوری احکام

154

سرکاری پروٹوکول قبول کرنے سے انکار

155

گزشتہ خلیفہ کا سامان نئے خلیفہ کی ملکیت  ہونے کی رسم کا خاتمہ

155

خلافتِ عمر ثانی سے قبل رائج سیاسی ومعاشرتی خرابیاں

157

اس دور کی حکومت اور معاشرے میں خرابیاں کس قسم کی تھیں ؟

158

دورِ یزید بن معاویہ پر ایک نگاہ

159

حکمرانوں کی خودرائی اور من مانی

159

جرنیلوں کے بے پناہ اختیارات

159

حضرت علی اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی توہین وتنقیص

161

مدینہ منورہ کی ناقدری

162

بیت المال میں اسراف ۔ نصیحت پر اشتعال

162

عبادات میں بدعات

163

نمازِ جمعہ میں تاخیر

163

سرکار کی اطاعت فرض عین

165

جاگیروں کی دوڑ ، اقرباپروری اورعیش وتنعم

165

معاشرے میں پیدا ہونے والے امراض

166

ایک مثالی حکومت ظہور پذیر ہوتی ہے

168

سربراہی عوام کی رضامندی پر منحصر

168

اصلاح کی ابتداء اپنے گھر اور خاندان سے

169

سربراہ کے امتیازات کا خاتمہ

170

ناجائز املاک کی واپسی

170

اپنی اور اپنی اہلیہ کی انگوٹھیاں بھی بیت المالک میں

170

امراء کااحتساب

171

شہزادے کی بھی رعایت نہ کی

171

فدک کا مسئلہ

171

خاندان کا دباؤمسترد

172

دوست کالحاظ نہ کیا

173

پھوپھی کی درخواست مسترد

173

عمر بن عبدالعزیز کی اصلاحات

174

جرائم کی تفتیش کے بارے میں اسوۂ حسنہ

174

خلفائے راشدین کی حکمتِ عملی

174

تفتیش میں تشدد کا رجحان اورا س کے نقصانات

175

عمر بن عبدالعزیز کا سزائیں نافذ کرنے میں اسوۂ حسنہ کے مطابق اعتدال

175

شاتم رسول کے سوا کسی کی توہین کرنے والے کو سزائے موت نہیں ہوسکتی

176

ظالم افسران کا محاسبہ اور مؤاخذہ

177

سرکاری ہیبت کا خاتمہ

177

متوسط طبقے کے لوگوں پر اعتماد

177

ذِمیوں اور موالی پررحم

177

موالی کے بارے میں حکام کو تاکیدی مراسلہ

179

حکومت کے اہداف کی بلندی

180

ہم ہل چلاکر اپنا پیٹ بھریں

180

حضورصلی اللہ علیہ وسلم ہادی تھے نہ کہ ٹیکس وصول کرنے والے

180

ٹیکس اٹھادیے گئے

180

چنگی خانے ختم

181

افسران کا تہواروں پر تحفے وصول کرنا ممنوع

181

حکمران خاندان کے تجارت میں حصہ لینے پر پابندی

181

حیوانات کے حقوق کی تاکید

181

خلیفہ کی سادہ اور زاہدانہ زندگی

181

گھرمیں پیاز کے سوا کچھ نہ تھا

182

حج کا شوق اور تنگ دستی

182

جاؤ تم آزاد ہو

182

لبا س میں سادگی

182

ایک جوڑے میں گزارا

183

اپنے کام اپنے ہاتھ سے

183

سرکاری اخراجات میں احتیاط

183

بیت المال کے چولہے پر اپنے  لیے پانی گرم کرنے سے اجتناب

183

سرکاری سواری ذاتی کام کے لیے استعمال کرنے سے احتراز

184

دوسروں کو  زہد وقناعت کا سبق

184

آپ کی دفتری زندگی کا ایک منظر

185

ایوانِ اقتدار میں نظریاتی  اور عملی اصلاح کی کوششیں

186

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تاکید

186

معاصی کی روک تھام کی کوششیں

186

مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم اور فرقہ بندی

186

محدثین نے حضرت علی اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے بارے میں رائے درست کردی

187

اپنی زبانوں کو صحابہ کے خلاف آلود نہ کریں

187

صحابہ کی مثال آنکھوں جیسی ہے

188

خطبوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر تنقید کی بندش

188

گزشتہ خلفاء کے ذکر میں احتیاط

189

سنتِ نبویہ کی اشاعت

189

مغازی ، سیرت نبویہ اور مناقب صحابہ کے درس کا اجراء

189

علماء کے لیے وظائف

190

دین کی تبلیغ

190

قبائلی عصبیت کو مٹانے کی فکر

190

جوہرِ کردار ۔۔۔اللہ کاخوف  اور فکرِ آخرت

191

وابق کی راتیں اور جہنم  کا خوف

192

موت کے بعد مجھے دیکھنا

192

چھٹی کروں تو کام بڑھ جائے گا

192

جنت کے سوا کچھ نہیں چاہیے

192

آنسوؤں سے انگیٹھی بجھ گئی

193

فکرمندی کی انتہاء

193

سہل، بن عبدالملک اور مزاحم ۔۔۔خاص معاونین

193

خلافت کو شورائی طرز پر لے جانے کا خیال اور بنو مروان کی مخالفت

194

خلافت کے اہل ، قاسم بن محمد

195

معاونین کا انتقال

195

آخری خطبہ اور لوگوں سے بے زاری

196

خوارج سے مناظرہ اور آپ کی طلب مہلت

196

آخری ایام اور سانحہ وفات

199

آخری لمحات اور اولاد کو وصیت

199

عمرِ ثانی کی اصلاحات کا معاشرے پر اثر

201

اندرونی شورشیں ختم

201

زکوٰۃ کے حق دار نایاب ہوگئے

201

طلبہ کی تعداد بڑھ گئی

201

لوگوں کے مزاج اور رجحانات میں تبدیلی

202

بیرونی فتوحات کیوں نہ ہوئیں ؟

202

قیصرِ روم بھی آپ کی نیک سیرتی سے متاثر

202

ترقیاتی کام

203

قرطبہ کا پُل

204

سرکاری آمدن میں اضافہ ہوگیا

204

عمر بن عبدالعزیز کی محبوبیت ومقبولیت ، ایک لمحہ فکریہ

204

ایک جگہ رہ کر پوری دنیا پر اثر !!

205

اِصلاحی کوششوں کی دو خصوصیات

205

عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کے بعد

206

یزید بن عبدالملک  ( یزید ثانی)

209

اندرونی خطرات

209

بیرونی مہمات ۔۔۔فرانس  پر حملہ

210

سیرت وکردار

211

ہشام بن عبدالملک

212

جہادِ سندھ

212

سندھ میں اسلامی مرکز” منصورہ“ کی تعمیر

212

مہمات ترکستان

213

گرجستان اور آرمینیا کا جہاد

218

رومیوں سے معرکے

219

رومیوں کی بغاوت

220

جہاد فرانس

222

اَندلس کا استحکا م اور ترقی

224

عرب قبائل کی باہمی عصبیت میں اضافہ

224

فرقہ بندی اور تعصب کا اصل حل

225

زید بن علی رضی اللہ عنہ کا خروج اور قتل

225

مسلمہ بن عبدالملک کی رحلت

225

ہشام بن عبدالملک کی وفات

226

سیرت وخصوصیات

226

نمازِ جمعہ میں حاضر نہ ہونے پر شہزادے کو سرزنش

226

موسیقی سےا حتراز ۔ایک لطیفہ

227

جہاد کا ولولہ

227

بزرگانِ دین سے تعلق

227

بہترین آڈٹ سسٹم

228

خلاصۂ کلام

228

ولید بن یزید بن عبدالملک ( ولید ثانی)

229

ہشام کی غلطی

229

ولید کی تباہ کن سیاست ۔قابل امراء کی معزولی

230

عرب کی عصبیت کو فروغ

231

ولید ثانی کے خلاف بغاوت

231

ولیدِ ثانی سے متعلق مشکوک روایات

232

یزید بن ولید عبدالملک  ( یزید ثالث )

234

ابراہیم بن ولید بن عبدالملک

236

مروان بن محمد بن مروان ( مروانِ ثانی)

237

سرگزشت دعوت بنی ہاشم چند اُصولی باتیں

239

خروج کی وجوہات

242

شیعانِ علی تین جماعتوں میں تقسیم

243

شیعانِ علی زید بن علی کو خروج پر ابھارتے ہیں

244

زید بن علی کو خیرخواہوں نے منع کیا

244

زید بن علی کا خروج اور قتل

245

زیدبن علی رضی اللہ عنہ کے قتل پر  ہشام کا رنج

245

کیا بزرگان ِ بنو ہاشم عقیدۂ امامت کی وجہ سے خروج کرتے رہے ؟

246

خلافت وامامت کے بارے میں حضرت علی  اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کا ذہن

247

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کا عقیدہ سبائیوں نے پھیلایا

248

حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد کا نظریہ

249

حضرت محمد باقر رحمہ اللہ علیہ کا عقیدہ

249

حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ علیہ کا عقیدہ ونظریہ

250

محمد بن حنفیہ اور بزرگانِ بنو عباس کا سیاسی موقف

251

انقلابی  تحریک کے بانی

252

محمد بن حنفیہ کے بیٹے عبداللہ ابوہاشم ایک اہم سوال

253

بزرگانِ بنوہاشم کی اکثریت کا سیاسی موقف

254

عبداللہ ابوہاشم اور محمد بن علی نے تحریک کیوں چلائی

254

امام زین العابدین رحمہ اللہ علیہ کی شان میں فرزوق کا ناقابل فراموش فی البدیہ قصیدہ

255

سادات کو عوام سے بھرپور تعاون کی اُمید کیوں تھی؟

255

محمد بن علی عباسی کی تحریک

257

تحریک کی تاسیس اور ڈھانچا

257

خراسان کو میدانِ دعوت کیوں بنایاگیا؟

257

مرکز کے لیے عراق کو کیوں پسند کیاگیا؟

258

عراق کو خراسان کے لوگوں کی عباسی تحریک میں دلچسپی کی وجہ

258

بنوفاطمہ کو ملانے میں بھی کامیابی

258

ہشام بن عبدالملک کا شک کے باوجود

259

محمد بن علی کو مناسب وقت کا انتظار

259

تحریک کی خاطر عقائد ونظریات میں تساہل او ر ابہام کی پالیسی

260

سیاسی مفاد کے لیے دین میں تساہل کے خطرناک مضرات

260

حکام کی طرف سے عباسی داعیوں کی پکڑ دھکڑ

261

محمد بن علی کی وفات اور ابراہیم کی جانشینی

261

ابومسلم خراسانی

261

یمنی اور مضری تعصب  عروج پر، مساجد میں منبر الگ الگ

262

قبائلی عصبیت کے باعث خراسان میں سرکاری افواج باہم برسرپیکار

263

عباسی امام ابراہیم کی گرفتاری اور سزائے موت

264

ابوالعباس سُفّاح کا ظہور

265

مروان بن محمد کی لشکر کشی اور شکستِ فاش

266

دِمشق پر عباسیوں  کا قبضہ اور اموی شہزادوں کا قتلِ عام

267

مروان بن محمد کا انجام

268

آخری اموی خلیفہ اساطین ِ اُمت کی نگاہ میں

268

اس کتاب کی دیگر جلدیں

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 56478
  • اس ہفتے کے قارئین 252222
  • اس ماہ کے قارئین 2559044
  • کل قارئین109225806
  • کل کتب8837

موضوعاتی فہرست