#6725.01

مصنف : محمد اسماعیل ریحان

مشاہدات : 11403

تاریخ امت مسلمہ حصہ دوم

  • صفحات: 1110
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 44400 (PKR)
(بدھ 08 جون 2022ء) ناشر : المنہل کراچی

قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف  کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’ تاریخ  امت مسلمہ‘‘مولانا محمد اسماعیل ریحان  کی تین جلدوں پر مشتمل ہے تصنیف ہے  پہلی جلد ابتدائے کائنات تاخلافت حضرت عثمان رضی اللہ  تک ہے ۔اس جلد میں  مبادیات تاریخ،انبیائےسابقین علیہم السلام اور ان کی معاصر سلطنتیں، ماقبل از اسلام دنیا کی حالت ،سیرت نبویہ ﷺ، عہد خلافت راشدہ  ، دور فتوحات ،امہات المومنین، عشرہ مبشرہ اور اکابر صحابہ کا تعارف اور اسباق تاریخ جیسے عنوانات ہیں اور دوسری جلد35ہجری تا73ہجری تک ہے  اور تیسری جلد 74ہجری تا 656 تک ہےاس جلد میں خلافت بنوامیہ وبنو عباس ، خلافت عباسیہ کی معاصر آزاد مسلم حکومتیں، ائمہ  اربعہ اور عظیم مجددین ومصلحین کے کارنامے، فرقوں کے آغاز اور ظہور  کی تاریخ، باطل فرقوں کی حکومتیں،اہم شبہات کے جوابات جیسے اہم عنوانات ہیں ۔(م۔ا)

عنوان

صفحہ نمبر

ضروری گزارش

30

پشی لفظ

32

علامات ورموز اور حوالوں کی مراجعت کے لیے اشارات

40

مطالعۂ تاریخ اور تحقیق وتنقیح کےا صول

41

ماضی کے مؤرخین کے طرز تالیف پر ایک نگاہ

42

علم حدیث اور تاریخ میں  فرق

43

ماضی کے علماء نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم جیسی صحیح السند تاریخ مرتب کیوں نہ کی ؟

43

تاریخی مواد جمع کرنے میں متقدمین کی محتاط کاوشیں

45

واقعات کی منطقی ترتیب

46

خبریت کے چھ بنیادی سوال

46

منطقی ربط کے لیے ضعیف مواد ناگزیر تھا

47

کیاتاریخ میں وضعی مواد موجود نہیں ؟

48

کیا روایات نقل کرنے کا مطلب انہیں اپنا عقیدہ قرار دے دینا ہے؟

49

ابن جَریر کا بیان

51

علامہ ابن اثیر جزری کا بیان

51

حافظ ابن کثیر کا بیان

52

ضعیف روایات کو قبول کرنے میں توسع کن  شرائط کے تحت تھا؟

53

گمراہ فرقوں کے راویوں کے قابلِ قبول یا مردود ہونے کا پیمانہ

53

ضعیف روایات کو نقل  کرنے یا ان پرعمل کرنے کا حکم

54

محدثین کی اصطلاحات کو سمجھنے کی ضرورت

54

دورِ صحابہ وتابعین کی تاریخ کے بارے میں قدیم مؤرخین کا طرزِ تالیف درست تھا یا غلط ؟

55

کیا ایک روایت کو متعدد مصنفین کا نقل کردینا اس کے معتبر ہونے کی دلیل ہے؟

56

اگر ایک ضعیف راوی کئی ثقہ راویوں سےو اقعہ نقل کرے تو کیا وہ معتبر ہوگا ؟

57

حافظ ابن کثیر اور علامہ ابن خلدون نے تمام مشکوک روایات پرتبصرہ کیوں نہیں کیا؟

58

تاریخٰ روایات پردین کا مدار نہیں تو ان میں صحیح وضعیف کی تحقیق کی کیا ضرورت ہے ؟

58

مشاجرات کی روایات ، مقام صحابہ اور تحقیقی منہج

60

صحابہ کرام محفوظ ہیں

61

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قرآنی تصویر

62

عصمتِ انبیاء اور عدالت ِ صحابہ میں فرق

64

کیا صحابہ کرام کو عصمت حاصل ہے ؟

64

عدالتِ صحابہ کا مطلب

65

عدالتِ صحابہ سے متعلق دواہم شبہات  کا جواب

67

روایات کو قبول یا مسترد کرنے کے اصو ل

69

راوی کی ثقاہت اور ضعف کو جانچنا کیوں ضروری ہے؟

71

حیثیتِ عرفی کا معاملہ

72

ماضی کے مسلم مؤرخین نے روایات میں اتنی احتیاط نہیں کی تو ہم کیوں کریں؟

73

تاریخی روایات کی جانچ پڑتال کیسے کی جائے ؟

73

روایت کے درجات ، صحیح حسن ، ضعیف

74

ضعیف روایت کا ضعف کب دور ہوسکتا ہے اور کب نہیں ؟

75

صحیح اور ضعیف روایات کے فرق کا نتیجہ کیا ہوگا؟

75

طعنِ صحابی پر مشتمل صحیح السند روایات کو مانا جائے گا یا نہیں ؟

75

اُصول ِ درایت سے کیا مرادہے؟

77

ضعیف روایات کے متعلق چند اہم تنبیہات

78

یکساں قوت کی حامل متعارض روایات میں ترجیح کا بہترین طریقہ

79

مطلق شیعی اور ناصبی راویوں کی روایات کی حیثیت

80

تحقیق کے یہ منصفانہ صول سب کے لیے ناگزیر ہیں

80

چندمشہور ضعیف اور ثقہ راوی: ایک مختصر تعارف

81

مؤلفین ِ حدیث کی تاریخی روایات

86

امام ابوبکر ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ علیہ

86

اما م عبدالرزاق بن ہمام  الصنعانی رحمہ اللہ علیہ

87

امام حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ علیہ

87

امام حاکم رحمہ اللہ علیہ  اور امام عبدالرزاق صنعانی رحمہ اللہ علیہ پر رفض کا الزام

87

رافضی اور شیعہ میں فرق، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ علیہ کی تشریح

90

مشاجرات صحابہ کو حذف کرنا کیوں ممکن نہ ہوا؟

92

مشاجرات ِ صحابہ کے متعلق سکوت کا حکم اور کلام کی گنجائش

92

اخذِ روایت میں ہمارا طریقِ کار

93

مشاجرات اور فقہی زاویۂ نگاہ

94

مولانا سید عبدالحسن علی ندوی رحمہ اللہ علیہ کی نہایت اہم رائے

95

پہلا باب :خلافتِ راشدہ ( دور مشاجرات

98

سازشی تحریک کا زیر ِ زمین دور

100

عبداللہ بن سبا

101

نئے عقائد کی ترویج

102

فتنے کے مراکز

102

حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت  عثمان رضی اللہ عنہ کی پالیسی میں فرق اورا س کے اثرات

103

سبائی مہم اورا سلامی امراء کی کردار کشی

107

ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کاقضیہ

108

براہِ ارست خلیفہ کی کردار کشی

111

عبداللہ بن سبا شام میں

111

سبائی تحریک کے اجزائے ترکیبی

112

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے معاملہ

113

ابن سبا کا اثر مصر میں

114

33ہجری  کا آغاز نئے حوادث

114

ابن سبا عراق میں

115

34ہجری : جب سازشی عناصر منظر عام پر آئے

116

قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش

116

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اکابر صحابہ سے مشاورت

117

پروپیگنڈا اور تین جھوٹے الزام

118

ابن سبا کا نیا کھیل

118

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تحقیقاتی ٹیم

119

حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کے خدشات اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اہلِ مدینہ کے لیے خیر خواہی

119

اکابر صحابہ کی جماعت کا معتدل طرزِ عمل

120

سبائیوں کی منصوبہ بندی

123

سبائی قافلہ الزامات کی فہرست  کے ساتھ مدینہ میں

123

حضرت عثمانی رضی اللہ عنہ احتساب کے کٹہرے میں

124

سبائی جماعت  کا راست اقدام

129

جعلی خطوط

129

سبائی قافلوں کی روانگی

129

سبائی قافلوں کی مدینہ آمد ،پہلے رُخ پر کوشش ناکام

130

مدینہ کے باہر صحابہ کرام کا پہرہ

131

باغیوں کی اکابر صحابہ سے الگ الگ ملاقاتیں

131

قافلوں کی واپسی

132

سازش کا دوسرارُخ ، جعلی خطا ور باغیوں کا دوبارہ حملہ

133

باغی مسجد نبوی میں

135

محاصرہ

135

باغیوں کا مطالبہ کیوں نہ ماناگیا؟

136

تلوار نہ اُٹھانے کا فیصلہ کیوں کیا؟

136

دیگر شہروں کے مسلمانوں کی بے چینی اور سبائیوں کی غلط خبررسانی

137

کھانے اور پانی کی بندش، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے مددکی کوششیں

137

اُمہات المومنین کی طرف سے  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی نصرت کی کوشش

137

خلیفہ ثالث کو جان سے زیادہ حج کے انتظامات کی فکر

138

بعض اکابرِ مدینہ چھوڑ گئے

138

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا پیغام

139

اِصلاحی خطاب

139

سازشی تحریک کا  تیسرا رُخ : سانحہ شہادت

141

حضرت علی  رضی اللہ عنہ کی نیابت کی طرف واضح اشارے اور آخری پیغام

141

آخری دن دشمنوں سے جھڑپ ، حفاظتی انتظامات کا خاتمہ

142

حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہما سب سے آخر میں دارِ عثمان سے نکلے

143

محمد بن ابی بکر  اور کچھ بلوائیوں کی ندامت

143

سبائیوں کا قاتلانہ حملہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت

145

نمازِ جنازہ اور تدفین

146

دورانِ تدفین کرامت

147

اس سانحے پر اکابر کے تاثرات

147

قیصر کا اچانک حملہ اور اللہ کی غیبی مدد

149

قاتل کون کون تھے؟

150

قاتلانہ حملے کی قیادت کس نے کی تھی ؟

151

کیا عبداللہ بن سبا کا وجود ایک مفروضہ ہے؟

152

سیرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چند قابلِ توجہ پہلو

154

گورنروں کی معزولی کےا ٹل فیصلے

154

ضرورت کے مطابق سزائیں بھی جاری فرماتے تھے

154

مسجد الحرام کی توسیع میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو سزا

155

اہل مدینہ کو تنبیہ

156

قوتِ کلام

156

سادات کی بے ادبی برداشت نہ کرتے تھے

156

حالات سے پوری طرح باخبر رہتے تھے

156

منکرات کےا زالے کی فکر

157

بڑھاپے کے باوجود کمزور اور لاچار نہ تھے

157

بلند ہمتی

157

خلافت حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ

158

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ  کی شہادت کے بعد عالم اسلام کی صورت ِ حال

159

حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی خلافت کے واحد حق دار کیوں ؟

160

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعتِ خلافت  کس طرح منعقد ہوئی ؟

162

بیعت اور پہلا خطبہ

162

قصاصِ عثمان رضی اللہ عنہ کا مسئلہ

163

نیا سال 36 ہجری

164

باغیوں سے بیعت کیوں لی؟

166

قاتلین ِ عثمان پر گرفت میں تاخیر کی وجہ : باغیوں کی پانچ قسمیں

167

مطالبہ قصاص میں حضرات طلحہ وزبیر ، عائشہ  صدیقہ اور مُعاویہ رضی اللہ عنہم کا فقہی نقطۂ نظر کیا تھا؟

169

صحابہ کرام مختلف الرائے کیوں ہوئے ؟

169

عدالتی کاروائی میں پیچیدگیاں

170

انتظامی وسیاسی مشکلات

171

قصاصِ عثمان کے متعلق صحابہ کرام کے چارطبقے

172

حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی بےچینی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مشورہ

174

بلوائیوں اور موالیوں کا مدینہ سے اخراج

174

حضرت طلحہ  وزبیر رضی اللہ عنہ کا عراق  سے فوج بلوانے کا مشورہ

175

عراق منتقل ہونے کا فیصلہ کیوں کیا؟

175

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے باغیوں کو مناصب کیوں دیے ؟

176

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عمال کو معزول کیوں کیا؟

176

سازشی گروہ کی چال کامیاب

178

حضرت طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما  کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے گفتگو  اور سفرِ عمرہ کی اجازت

178

اہلِ شام سے بیعت لینے کی ایک اور کوشش

179

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شام روانگی ملتوی ، عراق جانے کا فیصلہ

181

جنگ ِ جمل او ر اس کا پسِ منظر

182

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بصرہ میں

182

بصرہ کا فیصلہ کن معرکہ سبائیوں سے انتقام

185

حضرت علی رضی اللہ عنہ  کوفہ کی سمت گامزن

188

اہلِ کوفہ کے نام حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مکتوب

189

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تاریخی خطاب

189

افرادی قوت میں کمی کی وجہ

190

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی صلح پسندی

190

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی صلح پسندی

190

فقہائے  کوفہ نے استقبال کیا

190

سیاسی کش مکش سے گریزاں  صحابہ

191

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا وفد کوفہ میں

193

جامع مسجد کوفہ میں مجلس ِ مشاورت

193

عَمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی تقریر

195

اہلِ کوفہ امیر المؤمنین کی خدمت میں

195

حضرت علی رضی اللہ عنہ اہل بصرہ کو ساتھ ملانے کے لیے کوشاں

195

حضرت طلحہ  اور حضرت زبیر  رضی اللہ عنہ کا تردد

196

حضرت قَعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ کی کامیاب سفارت

196

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا سبائیوں سے لاتعلقی کا اعلان

197

ابن سبا کی خفیہ مشاورت اور نئی سازش

198

بصرہ کے لشکر میں جذباتی اور مفاد پرست لوگ

199

ایک شبہ اور اس کا جواب

199

حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفہ سے بصرہ تک

200

اکابر کی باہمی ملاقات اور صلح کا اعلان

200

جنگِ جمل

201

صحیح السند احادیث سے ثابت شدہ امور

201

تاریخی تفصیلات

202

حضرت زبیررضی اللہ عنہ میدانِ جنگ سے ہٹ گئے

202

حضرت  طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی شہادت

203

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما نرغے میں

203

جنگ کا اختتام

205

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اہلِ جمل سے برتاؤ

206

لڑائی کی تاریخ، دورانیہ اور مقتولیں کی محتاط تعداد

207

جنگ کے بعد اکابر اُمت کا رنج وغم

208

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زبانی حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور ان کے صاحبزادے محمد کی تعریف

208

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی زبانی عَمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی مدح وستائش

209

زید بن صُوحان کون؟

209

حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کی شہادت

210

ام المؤمنین کی واپسی  اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حسن ِ سلوک

211

اجتہادی اختلاف

212

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے انتظامی فیصلے او ر نئی ترتیبات

213

سبائیوں کا فرار

213

جنگِ جمل کے مابعد اثرات

214

جنگِ جمل کے بعد بھی سبائیوں کو الگ کیوں نہ کیا گیا ؟

214

مسئلے کی دو شکلیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا توقف

215

حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اہل شام کے نزاع کی وجوہ

216

اہل شام کے سامنے جھوٹی گواہیاں

216

اہل شام کا موقف

217

شبہات کے ازالے کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیش کش

218

صلح کرانے کی خواہش مند حضرات

218

کشیدگی بڑھانے والے لوگ

219

ابومسلم خولانی رحمہ اللہ علیہ کی سفارت

219

ریاستی طاقت کے استعمال کا اختیار

220

شام پر فوج کشی کی تیاریاں اور افواج کی ترتیب

220

شام پر فوج کشی کا مقصد

221

اہلِ عراق اور اہلِ شام کے مزاج اور تربیت کا فرق

221

دونوں لشکر وں میں نظم وضبط کا فرق

222

دریئے فرات سے صفین تک

222

جنگ صفین

224

پانی کی بندش کی حقیقت

224

میدانِ جنگ میں مصالحت کی کوششیں

225

جنگ آغاز

226

علوی لشکر کے مشاہیر

226

شامی لشکرکی قیادت

228

جنگ کا منظر

228

جنگ میں شرکت سے احتیاط کرنے والے

229

فریقین میں شرافت ودیانت کی اعلیٰ مثالیں

230

حضرت علی رضی اللہ عنہ  کی رحم دلی

230

حضرت عَمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی شہادت

231

حضرت عَمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو کس نے قتل کیا؟

232

لیلۃ الہریر

234

جنگ کا اختتام

235

صحابہ کی نگاہ میں فریقِ مخالف کی دینی حیثیت

235

خوابوں میں بشارت

236

جنگ میں شریک سپاہ اور مقتولین کی تعداد

237

لیلۃ الہریر کے بعد فریقین کی نفسیاتی حالت

237

کتاب اللہ پر فیصلے کی پیش کش

238

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے  مذاکرات کی پیش کش کیوں قبول کی؟

239

مفسدین کی طرف سے جنگ بندی کی مخالفت

239

صحیح بخاری کی روایت

241

حضرت سہل بن حُنَیف کی پُراثر تقریر

241

کیاحضرت علی رضی اللہ عنہ جنگ بندی سے انکار کررہے تھے؟

242

خارجیت : خارجیوں کے پس پردہ کون تھا؟

243

تحکیم کے لیے ثالثوں کی تقرری

244

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے انتخاب کی وجہ

245

حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے تقرر کی وجہ

246

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوفہ واپسی

246

تحکیم کے لیے عہد نامہ

247

مذاکرات کی کامیابی کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سنجیدگی

248

جنگ بندی نامے کے مثبت اثرات، شرپسندوں میں پھوٹ

248

پیرونی طاقتوں کی ناکام حسرتیں

249

تحکیم کا واقعہ : کیا درست اورکیاغلط !

250

حضرت علی رضی اللہ عنہ تحکیم کی مجلس میں کیوں نہ تشریف لے گئے ؟

250

تحکیم کی مجلس میں کیا گفتگو ہوئی ؟

251

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی امر خلافت سے معذرت کی وجوہ

252

گفتگو کا آخری دور

253

آخری اعلامیہ مجلسِ تحکیم کے بعد فریقین کی حیثیت

255

غلط روایات کیسے مشہور ہوئیں ؟

255

اکابر صحابہ کرام نے واقعے کی تحقیق!

256

حکمین اور قوت نافذہ رکھنے والی عدالت یا مقتدر حکومت میں فرق

256

شام میں حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کی خود مختار حکومت

257

سرحدیں جھڑپیں

258

مصر کا قضیہ

261

حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا مصر پرپہلا حملہ اور محمد بن ابی حذیفہ کا قتل

262

مصر میں قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کی گورنری

262

اشترنخعی کی مصر روانگی اور اچانک موت

263

سیدنا مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا مصر پر قبضہ اور محمد بن ابی بکر کا قتل

263

مصر پر قبضے کےا ثرات

265

فریقین میں صلح

266

اہل شام کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پالیسی

266

حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت مُعاویہ  رضی اللہ عنہ کے حکمران بننے کا اندازہ اور ان کے لیے کشادہ دلی سرحدوں کے احترام کا معاہدہ

267

سرحدوں کے احترام کا معاہدہ

268

امیرا لمؤمنین اور امیرِ شام

269

قیصرِ روم کی دھمکی اور حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا جواب

269

اسلامی سیاست کے ایک اہم اصول کی بنیاد

270

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فقہی رائے پرا جماع

271

باغیوں سے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رائے پر  اجماع کے نتائج

273

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بھی اپنے دورِ اقتدار میں  حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اجتہاد سے متفق

273

خوارج سے کش مکش

275

خوارج حرواء میں

276

خوارج کی تردید: حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حکیمانہ طرزِ استدلال

277

خوارج سے معاہدہ

277

خوارج کوفہ میں

278

نعرۂ تحکیم کا مسکت جواب

279

حکمران کی ضرورت پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد

279

خوارج کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بدتمیزی

279

خوارج کی دعوت اور عوام کی ذہن سازی

280

خوارج کوفہ سے خفیہ طور سے نکلتے ہیں

280

خوارج کی خون ریز ی

281

خوارج کے ہاتھوں عبداللہ بن خباب رحمۃ اللہ علیہ کا قتل

281

خوارج کو آخری تنبیہ

283

خوارج کے خلاف جنگ کی دعوت

284

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا خوارج سے مناظرہ

285

معرکۂ نہروان

288

عجیب الخلقت آدمی کی تلاش

288

جمل، صفین او ر نہروان کے شرکاء میں واضح فرق

289

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معتدل مزاجی

290

اہلِ عراق اور اہل شام دونوں دین دار

290

اصلاح ِ عقائد

291

اعلانیہ کفر کے مرتکب سبائیوں کو سزائے موت

293

شرکیہ رسوم اور بدعات کا سد باب

294

اپنوں سے شکایات

294

اختلاف سے نفرت

295

استحکام کی کاوشیں اورفتوحات

296

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے صوبہ دار

296

فارس وکرمان اور پہاڑی علاقوں کی مہمات

297

مُرد کی مہم

297

نیشا پورکی مہم

297

قیدی شہزادی کی تکریم

297

تلامذہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کاحضرت علی رضی اللہ عنہ کے پرچم تلے مشرکین سے جہاد

298

مرتدین سے جہاد

298

بلوچستان اور سندھ میں پیش قدمی

298

قندابیل اور قیقان کی مہم

299

اندرونی لڑائیوں میں نصرانیوں کا کردار

299

خرّیت بن راشد کی سازشیں

299

خِریت بن راشد کے خلاف مہم

299

سانحۂ شہادت

301

دنیا سے بے زاری اور شہادت کی آرزو

301

خوارج قتل کی سازش تیار کرتے ہیں

302

عبدالرحمٰن بن مۃلجم اور شیب بن بحرہ

302

قاتلانہ حملہ اور شہادت

303

حملہ آور سے حسن سلوک کی تاکید

303

آخر ی و صیت

304

شہادت اور تدفین

304

سیرت علوی کے چند روشن پہلو

305

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا تعزیتی خطاب اور جانشینی

307

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے تاثرات

307

ایک شبہ کا جواب حافظ ابن حجر رحمہ اللہ علیہ کی زبانی

308

کیاحضرت علی رضی اللہ عنہ ایک ناکام حکمران تھے ؟

309

حکمران کی اصل کامیابی کیاہے؟

311

اُمت کے سواداعظم کے بالمقابل فرقہ بندی

313

شدت پسند شیعانِ علی کی تین قسمیں

314

مروانیوں اور ناھبیوں کا  تعارف

314

فرقہ بندی کی ابتدا کیسے ہوئی؟ حافظ ذہبی رحمہ اللہ علیہ کی وضاحت

316

رجال اور روایت کی قبولیت میں روافض اور ناصبیوں کا انوکھا منہج

317

عبداللہ بن سبا کا انجام کیا ہوا؟

318

اسباق تاریخ

319

مشاجراتِ صحابہ تکمیلِ شریعت کے لیے تھے

323

تکوینی حکمتیں ۔قرآن وسنت پر اعتقاد کی آزمائش

324

واقعۂ افک بھی ایک امتحان تھا؟

324

مشاجرات میں کس چیز کی آزمائش تھی ؟

325

دواہم امتحان

325

مشاجرات ایک پہلو سے مضر تھے اور ایک پہلو سے مفید

326

کھرےاور کھوٹے الگ ہوگئے

326

 اُمت مسلمہ کی اندرونی ساخت مضبوط  ہوگئی

326

کیاصحابہ کرام کے تنازعات ” رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ“ کے خلاف ہیں؟

327

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خطاء اجتہادی پر حضرت حکیم الامت تھانوی رحمنہ اللہ

328

سیاسی اختلافِ رائے کے وقت مناسب لائحہ عمل ؟

328

بلاضرورت مشاجرات کی بحث سے گرزی کی تعلیم

330

مشاجرات کا دیگر اقوام کی مذہبی لڑائیوں سے تقابل

332

خلافتِ راشدہ کا اختتامی دور خلافتِ حسن بن علی رضی اللہ عنہما

324

کیاحضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ڈر کرصلح کی ؟

336

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اصول پسندی اور ابن مُلجم کا قتل

336

حضرت حسن رضی الہ عنہ کا اعلانِ صلح اور شر پسندوں کی مخالفت

337

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا اہلِ عراق سے خطاب اور شر پسندوں کی بدتمیزی

337

حضرت حسن رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ

338

حضرت حسن رضی اللہ عنہ لشکر کیوں ساتھ لے گئے تھے ؟

338

صلح  کا واقعہ ” صحیح بخاری “ میں

339

اعلانِ صلح میں عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کی شرکت

341

خلافتِ راشدہ کا اختتام

342

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی پہلی تقریر

342

اہلِ مدینہ کی بیعت

344

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے عہد کی پاسداری

345

قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کی بیعت

346

حضرات حسنین کریمین  رضی اللہ عنہما کی عراق سے روانگی اور آخری گفتگو

347

حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کی حسنین کریمین سے سلوک

348

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی کردار کشی کی مہم

348

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات

349

خلافتِ راشدہ  کے متعلق اسلامی عقیدہ

350

خلافتِ راشدہ کی وجوہِ فضیلت

351

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا ارشاد

352

دوسرا باب : خلافت عامہ دورخلافت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ

353

خاندان اور ابتدائی حالات

354

امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں

354

صحابہ کا آپ پر اعتماد

355

دورِ خلافت کا آغاز

356

شدت پسندوں کے بارے میں حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا  طرزِ عمل

356

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے اہداف

358

۱۔شریعت کی بالادستی برقرار رکھنا

359

نصیحت پر فوراً عمل

359

قضیۂ قصاص میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اجتہاد کی طرف رجوع

359

۲۔عرب قیادت کی از سرِ نو تنظیم

362

حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے انتظامی نقطۂ نظر میں فرق

362

عرب قیادت کی تنظیم کا موجودہ عرب نیشنل ازم سے فرق

362

بنو امیہ کی اجارہ داری : ایک ناگزیر صورتحال

363

۳۔عالمِ اسلام کا دفاع اور نئی فتوحات

364

برصغیر میں جہاد

365

بنوں اور لاہور کی مہمات

365

قِیقان ( کوہِ کھیر تھر) کی دوسری مہم

365

خراسان کی مہمات

367

عبدالرحمٰن بن سَمَرَہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں جہادِ کابل

367

صلہ بن اشیم رحمہ اللہ علیہ کا مجاہدہ

367

دوعرب مجاہدین نے دشمنوں کا منہ پھیردیا

368

کابل کی وادی میں

369

محاذِ جنگ پر فقہ اور حدیث کی تعلیم

369

منجنیق کا استعمال

370

فیصلہ کن جنگ

370

مجاہدین کی دیانت داری

370

کابل کے قیدی بچےاُمت کے نامورمحدث بنے

371

قندہار کی فتح

371

عبدالرحمٰن بن سَمرہ رضی اللہ عنہ کی وفات

371

نئی شورش اور اس کا سد باب

371

غور اور أشل کی فتح

372

وسط ایشیا میں فتوحات کا آغاز

373

دریائے آمو کے اُس پار

373

بخارا کی ملکہ موزےچھوڑ کر فرار

373

حضرت سعید بن عثمان غنی بخارا اورسمرقند کے فاتح

374

قثم بن عباس رضی اللہ عنہ کی شہادت

375

افریقہ کی مہمات

376

عُقبہ بن نافع رحمہ اللہ علیہ کی فتوحات

376

عَمروبن العاس رضی اللہ عنہ کی وفات

376

مُعاویہ بن خُدیج رضی اللہ عنہ کا ہاد

378

سُوس کی فتح

378

افریقہ میں اوّلین اسلامی چھاؤنی ،قَیْروا ن شہر کی تعمیر

380

درندوں نے جنگل خالی کردیا

381

ابومہاجردینار اور حسان بن نعمان کی فتوحات

382

سلطنتِ روما اور عالمِ اسلام

382

عہد شکنی کرنےو الوں سے بھی ایفائے عہد

383

رومیوں کے خلاف اہم مہمات

383

موسم سرماکی مہمات

383

موسم سرما کی کاروائیاں

384

حضرت جَریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی سرمائی مہم

384

قُسْطَنطِنیہ پر بڑا حملہ

385

لشکرِ قُسْطَنطِنیہ کی کارگزاری

386

ایشیائے کو چک کی اہم فتوحات

388

بحیرۂ روم کے جزیروں پر قبضے کی مہمات

389

حضرت عمر فاروق اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے چین اور حبشہ پر حملہ کیوں نہ کیا؟

390

اہلِ شام کے جہاد کا ذکر حدیث میں

390

کیا یہ لڑائیاں ڈاکہ زنی تھیں؟

391

بعض عجیب  واقعات

391

۴۔امن وامان کا قیام اور عدل وانصاف کی فراہمی

393

افسرا ن کا محاسبہ

394

محکمہ  شرطہ( پولیس )

394

ضمیر کی آزادی

394

اس کتاب کی دیگر جلدیں

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 69879
  • اس ہفتے کے قارئین 288263
  • اس ماہ کے قارئین 288263
  • کل قارئین111895591
  • کل کتب8872

موضوعاتی فہرست