#5048

مصنف : ابو بکر جابر الجزائری

مشاہدات : 4373

محفل میلاد قرآن و حدیث کی روشنی میں

  • صفحات: 56
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 2240 (PKR)
(پیر 25 دسمبر 2017ء) ناشر : مکتبہ محمدیہ،چیچہ وطنی

مسلمان کی اصل کامیابی قرآن مجیداور احادیث نبویہ میں اللہ اور رسول اکرم ﷺ کی جو تعلیمات ہیں ان کی پیروی کرنے اوران کی خلاف ورزی یا نافرمانی نہ کرنے میں ہے مسلمانوں کوعملی زندگی میں اپنے سامنے قرآن وحدیث ہی کو سامنے رکھنا چاہیے اس سلسلے میں صحابہ کرام ﷢ کے طرزِ عمل سے راہنمائی لینے چاہیے کہ انہوں نے قرآن وحدیث پر کیسے عمل کیا کیونکہ انہی شخصیات کو اللہ تعالی نے معیار حق قرار دیا ہے۔ اورنبی ﷺنے بھی اختلافات کی صورت میں سنتِ نبویہ اور سنت خلفائے راشدین کو تھام نے کی تلقین کی ہےمتازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن مناتے ہیں ۔عمارتوں پر چراغاں کیا جاتا ہے ، جھنڈیاں لگائی جاتی ہیں، نعت خوانی کےلیے محفلیں منعقدکی جاتی ہیں اور بعض ملکوں میں سرکاری طور   پر چھٹی کی جاتی ہے۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرون اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین﷭ کا زمانہ جنھیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔ہمارے ہاں ہر سال ماہ ربیع الاول کی آمد یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ عیدِ میلاد النبی ﷺ پر جشن وغیرہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ او ر نبی اکرم ﷺکی ولادت باسعادت کس تاریخ کو ہوئی۔ زیر تبصرہ کتاب’’محفل میلاد قرآن وحدیث کی روشنی میں‘‘ معروف عالم دین شیخ ابوبکر جابر الجزائری کے میلاد کے متعلق لکھے گئے عربی رسالہ کا ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے حقیقت پسندی سے قرآن وحدیث کی روشنی میں محفل میلاد کاجائزہ لیا ہے۔ جناب سیدمشتاق علی ندوی نے 1405ھ میں اس کتابچہ کا سلیس ترجمہ کیا اور مدینہ یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر سید محمد اجتباء ندوی اور ڈاکٹر فواد عبد الرحیم کو چیک کروا کر مصنف کتاب کو پیش کیا تو مصنف کی سفارش پرمترجم نے اس ترجمہ کو دار الافتاء کے صدر شیخ ابن باز ﷫ کے سامنے پیش کیا شیخ نے اس کی اہمیت افادیت کے پیش نظر اس کے پچاس ہزار نسخے چھپوا کر تقسیم کر نے کے احکامات صادر کیے۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو بدعات وخرافات میں گھرے مسلمانوں اصلاح کا ذریعہ   بنائے۔ (م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

کلمۂ مترجم

5

عرض مؤلف

8

اہم علمی مقدمہ

10

بدعت اور سنت

18

قولی بدعت کی مثال

22

فعلی بدعت کی مثال

23

بدعت اور مصالح مرسلہ میں فرق

24

عام میلاد اور ان کی شرعی حیثیت

29

اختتام

53

 

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 13299
  • اس ہفتے کے قارئین 168873
  • اس ماہ کے قارئین 968514
  • کل قارئین98033818

موضوعاتی فہرست