علوم قرآن سے مراد وہ تمام علوم و فنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں اور جن کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت، نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل، جمع قرآن، تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول، مکی و مدنی سورتوں کی پہچان، ناسخ و منسوخ، علم قراءات، محکم و متشابہ آیات وغیرہ، اعجاز القرآن، علم تفسیر، اور اصول تفسیر وغیرہ جیسے علوم شامل ہیں۔ علومِ قرآن کے مباحث کی ابتداء عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہی ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پر بھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآن اور نبوی علوم کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔ علوم قرآن کو اکثر جامعات و مدارس میں بطور مادہ پڑھایا جاتا ہے اور اس کے متعلق عربی و اردو زبان میں بیسیوں کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ مناہل العرفان فی علوم القرآن‘‘شیخ محمد عبد العظیم زرقانی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے جو علوم قرآن پر لکھی گئی کتابوں میں ایک اہم ترین، مرجع کی حیثیت رکھنے والی، مفید معلومات پر مشتمل، عمدہ ترین کتاب ہے۔ زرقانی کے بعد علوم القرآن پر کتابیں تصنیف کرنے والے اکثر علما نے اس کتاب سے کافی استفادہ کیا ہے اور ترتیب و تبویب میں بھی مناہل العرفان کی ترتیب کی اتباع کی ہے۔ مؤلف رحمہ اللہ نے اس کتاب میں علوم القرآن کے اہم ترین مباحث کو پیش کیا ہے۔ یہ کتاب علوم قرآن کے سترہ مباحث پر مشتمل ہے۔ مصنف نے ہر مبحث کے تحت متعدد اہم مسائل کا ذکر کیا ہے، ان مسائل اور تقسیمات کو ذکر کرنے کے لیے مختلف عناوین بھی قائم کیے ہیں ، ضرورت کے تحت ان عناوین کے معانی بھی بیان کیے ہیں اور ہر مبحث کے آخر میں اس سے متعلق اعدائے اسلام کے شکوک و شبہات کا ذکر کر کے ان کا جواب بھی دیا ہے ۔ الغرض یہ کتاب علوم القرآن کے حساس موضوع پر تحریر کردہ بنیادی و حوالہ جاتی کتاب ہے، جس میں ملحدین اور مستشرقین کے شبہات کے تشفی بخش جوابات دئیے گئے ہیں۔ (م۔ا)
مقدمہ |
7 |
قرآن کا ترجمہ اور اس کا تفصلی حکم |
8 |
اہمیت مبحث |
8 |
ترجمہ کا لغوی معنی |
10 |
ترجمہ کا عرفی معنی |
10 |
ترجمہ کی تقسیم |
11 |
مطلق ترجمہ میں قابل لحاظ امور |
12 |
لفظی ترجمہ میں قابل لحاظ امور |
12 |
ترجمہ اور تفسیر میں فرق |
13 |
ترجمہ اور لغت اصل کے بغیر اجمالی تفسیر |
15 |
ترجمہ سے منطقی تعریف مراد نہیں |
17 |
قرآن معانی و مقاصد |
17 |
قرآن سے مراد |
17 |
معانی قرآن کی دوانواع |
18 |
مقاصد قرآن |
20 |
ہدایت قرآن |
20 |
اعجاز قرآن |
25 |
تلاوت قرآن |
25 |
قرآن کے ترجمہ کا تفصیلی حکم |
27 |
ترجمہ کے فوائد |
32 |
شبہات کے جوابات |
34 |
ترجمۃ القرآن بمعنی دیگر زبان میں نقل کرنا |
37 |
ترجمہ کے عدم جواز پر ہونے والے شبہات اور ان کے جوابات |
46 |
ترجمہ قرآن کے پڑھنے کا حکم |
51 |
مذہب شافعیہ |
51 |
مذہب مالکیہ |
52 |
مذہب حنابلہ |
52 |
مذہب حنفیہ |
53 |
چند قابل توجہ امور |
54 |
ترجمۃ القرآن کے بارے میں جامعہ ازہر کا موقف |
58 |
طریقہ تفسیر |
60 |
خلاصہ بحث |
60 |
موضوع کی اہمیت |
62 |
نسخ کیا ہے |
63 |
چار توجیہات |
65 |
نسخ کے لیے چند ضروری امور |
67 |
نسخ کے قائلین اور منکرین |
73 |
نسخ کی حکمت |
79 |
فرقہ عنانیہ اور شمعونیہ کا شبہ |
85 |
نسخ کن امور کو شامل ہوتا ہے |
92 |
نسخ فی القرآن کی انواع |
95 |
مانعین نسخ کے شبہات اور ان کے جوابات |
98 |
مانعین کے شبہات اور ان کے جوابات |
104 |
کتاب وسنت میں پائے جانے والا نسخ |
114 |
دو شبہات اور ان کے جوابات |
118 |
وقوع اور جواز کے دلائل |
122 |
اہل ظواہر کے دلائل |
125 |
اجماع کاناسخ اور منسوخ ہونا |
128 |
جن آیات کا منسوخ ہونا مشہور ہے |
131 |
قرآن محکم بھی ہے اور متشابہ بھی |
143 |
محکم اور متشابہ کے مفہوم میں علماء کی آراء |
145 |
متشابہات کے ذکر کرنے کی حکمتیں |
152 |
قرآن کریم کا اسلوب |
170 |
اسلوب قرآن کا معنی |
170 |
اسلوب قرآن کے خصائص |
175 |
توضیح و تمثیل |
192 |
وجوہ اعجاز قرآن |
198 |
قرآن کی معجزانہ مقدرا |
199 |
قرآن میں ہزارہا معجزات ہیں |
201 |
قرآن اور حدیث کا اسلوب |
204 |
عقیدہ ایمان باللہ کی چند مثالیں |
208 |
موضوع کے متعلق ایک اہم بات |
228 |
امور حاضر سے متعلق غیبی خبر |
239 |
اعجاز کی وجوہ ضعیفہ |
286 |
قول بالصرفہ کا شبہ |
287 |
قول ہذا کی تغلیط |
288 |
اس موقع پر پیش آمدہ شبہات کا جواب |
292 |
اختتامی بات |
306 |
برائے ضروری یادداشت |
308 |