زوجین کے باہمی اختلاف کی وجہ سے آپس میں اکٹھے نہ رہنے کی صورت کے پیدا ہونے پر اسلام ان کو علیحدگی کے لیے بھی اصول وقانون دیتا ہے جس سے فریقین میں سے کسی پر زیادتی نہ ہو-مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے مختلف پچیدہ مباحث کو انتہائی اچھے انداز سے بیان کرتے ہوئے طلاق کا شرعی حکم اور اس کی حیثیت کو بیان کرتے ہوئےطلاق دینے کا طریقہ اور شرعی طورپر کون سی طلاق واقع ہو گی اور کون سی نہیں ہو گی اس کو واضح کیا ہے-اس کی شاندار بحثوں میں سے یہ بھی ہے کہ طلاق ثلاثہ کے بارے میں شرعی راہنمائی اور تین طلاقوں کا ایک واقع ہونا عین فطرت سلیمہ کے موافق ہے-اور حضرت عمر کے بارے میں پیدا کیے جانے والے شکوک وشبہات کا جائزہ لیا ہے-طلاق کی مختلف صورتیں،اور ان کی عدتوں کے بیان کے ساتھ ساتھ رجوع یا تجدید نکاح کا طریقہ واضح کیا ہے-اور تین طلاقوں کے وقوع کے جو حلالے کا غیر شرعی طریقہ اختیار کیا گیا ہے اس کو فریقین کے دلائل کے ساتھ قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کی گیا ہے-اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں مفتی سعودیہ عربیہ علامہ عبدالعزیز بن باز کے فتاوی کے ساتھ ساتھ محدث کامل سلطان محمود...
فقہ اسلامی کی نادر کتابیں جو عصر حاضر کی تحقیقی کاوشوں کے نتیجہ میں سامنے آئیں انھی میں امام ابن المنذر نیشاپوری کی کتاب ’الاجماع‘ بھی ہے۔ اجماع کا معنی یہ ہے کہ مسلمان علما شریعت کے کسی حکم پر متفق ہو جائیں اور جب امت کا اجماع کسی شرعی حکم پر ثابت ہو جائے تو کسی کے لیے جائز نہیں کہ ان کے اجماع سے خروج کرے۔ کیونکہ امت مسلمہ کسی ضلالت کے اوپر جمع نہیں ہو سکتی۔ فقہ اسلامی کی لا متناہی بساط سے صرف اجماعی مسائل کا انتخاب بڑی دیدہ ریزی اور ہمت کا کام ہے۔ امام ابن المنذر نے امت کے اس تقاضہ کو پورا کیا اور اس موضوع پر سب سے پہلی کتاب قلمبند کی۔ زیر نظر کتاب ’امت مسلمہ کے اجماعی مسائل‘ ابن المنذر کی اسی کتاب کا اردو ترجمہ ہے جسے ہم اردو قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ ترجمہ میں یکسانیت اور مسائل کے مفہوم کا خاص لحاظ رکھا گیا۔ تحقیقی حوالہ جات سے گریز کرتے ہوئے صرف مفید حواشی کا انتخاب کیا گیا۔ کتاب کو اردو میں منتقل کرنے کی ذمہ داری ابو القاسم عبدالعظیم نے بخوبی نبھائی ہے۔(ع۔م)
مسلمانوں کو کتاب وسنت پرعمل پیرا ہوتے ہوئے اپنےمسائل زندگی کےبارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں اہل علم سے رہنمائی لینی چاہئے؟ یا کسی ایک فقیہ کی تقلید شخصی پرکاربند رہنا چاہیے ؟یہ نکتہ اہل تقلید اور اہل حدیث کے مابین ایک عرصہ سے بحث ونظر کاموضوع رہا ہے ایک حنفی عالم دین نے ''اجتہاد وتقلید'' کےنام سے ایک رسالہ تصنیف فرمایا جس میں ترک تقلید ہی کا رونا رویا گیا تقلید جامد کی حمایت میں لکھي گئی اس کتاب مین کوئی نئی بات نہیں بلکہ وہی سطحی مغالطے ہیں جو ایک زمانے سے حلقہ مقلدین میں چلے آرہے ہیں زیرنظر کتاب میں شیخ العرب والعجم علامہ سیدبدیع الدین شاہ راشدی ؒ نے اس رسالے کامفصل علمی اور تحقیقی جواب دیاہے جس سے مقلدین کاتمام دلائل کا تاروبود بکھر کررہ جاتے ہیں اورتقلید سے متعلق سارے شبہات کامکمل ازالہ ہوجاتا ہے
رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ماہِ رمضان اور اس میں کی جانے والی عبادات ( روزہ ،قیام ، تلاوت قرآن ،صدقہ خیرات ،اعتکاف ،عبادت لیلۃ القدر وغیرہ )کی بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔روزہ کے احکام ومسائل سے ا گاہی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے ۔لیکن افسوس روزہ رکھنے والے بیشتر لوگ ان احکام ومسائل سےلا علم ہوتے ہیں،بلکہ بہت سے افراد تو ایسے بھی ہیں جو بدعات وخرافات کی آمیزش سے یہ عظیم عمل برباد کرلینے تک پہنچ جاتے ہیں ۔ کتبِ احادیث میں ائمہ محدثین نے کتاب الصیام کے نام سے باقاعدہ عنوان قائم کیے ۔ اور کئی علماء اور اہل علم نے رمضان المبارک کے احکام ومسائل وفضائل کے حوالے سے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظرکتابچہ ’’صیام رمضان فضائل،آداب،احکام اور قیام ‘‘شیخ جمیل زینو کے ایک رسالہ کا اردو ترجمہ&nbs...
ماہ ِصفر اسلامی سال کا دوسرا قمری مہینہ ہے صفر کے لغوی معنی خالی ہونے کے ہیں عرب محرم کے مہینےکا احترام کرتے ہوئے اس میں قتال وغیرہ سے باز رہتے تھے لیکن ماہِ صفر کے شروع ہوتے ہی وہ قتال وجدال کےلیے نکل کھڑے ہوتے تھے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے تھے اس لیے اس کا مہینے کا نام صفر پڑگیا ۔ ماہ ِصفر میں نحوست کے عقیدے کی کوئی حیثیت نہیں۔ زیر نظر رسالہ ’’ماہ صفر کی بدعات‘‘ محمد افضل الاثری صاحب کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے قرآن وسنت کےدلائل اور علمائے پاک و ہند کےفتاویٰ جات سے یہ ثابت کیا ہے کہ ماہ صفر میں کی جانے والی ساری خرافات غلط ہیں اور اس پر جو روایات نقل کی جاتی ہیں وہ موضوع ہیں۔ کھانے پکانےوالوں نے اس قسم کی روایات گھڑلی ہیں ۔جن کا کتاب وسنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے ۔(م۔ا)