مسلم معاشروں میں ہر قسم کا فسق وفجور اپنی بدترین حالت میں پھیلا ہوا ہے جبکہ حق بات کہنے والے اور کتاب وسنت سے تمسک اختیار کرنے والے بلحاظ تعداد انتہائی قلیل ہیں- امت مسلمہ میں بہت سے فرقے جنم لے چکے ہیں لیکن حضور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق ان میں سے فرقہ ناجیہ وہی ہے جس پر کتاب وسنت کی مہرتصدیق ثبت ہو-زیر نظر مختصر رسالہ اصل میں علامہ البانی ؒ کا ٹیلی فونک خطاب ہے جس کو بعد میں تحریر کی شکل دی گئی اس میں انہوں نے امت مسلمہ کو بیش قیمت پندو نصائح کی ہیں جو بہت ہی اہم ہیں-اس میں علامہ ناصر الدین البانی نے اہل اسلام کے لیے نجات کے واحد راستے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے مسلم امہ کے زوال کے اسباب تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں-اس کے علاوہ موصوف نے امت مسلمہ کو لاحق ہونے والے امراض اور ان سے سبیل نجات کیا ہوسکتا ہے کی انتہائی علمی اور محققانہ انداز میں وضاحت کی ہے-کتاب کے آخر میں بیع عینہ اور اسلام کی درست تعبیر کے لیے مسلمانوں کے لیے فہم سلف یا فہم خلف ضروری ہے، کی بھی وضاحت کی گئی ہے-
یہ ایک عظیم انتہاہی اورنفع بخش رسالہ ہےجو ایک سوال کا جواب ہے جسے محدث عصرشیخ ناصرالدین البانی ؒ نے دیا ہے او روہ سوال مجمل طور پر مندرجہ ذیل ہے ۔وہ کیا طریقہ کار ہے جومسلمانوں کو عروج کی طرف لے جائے اور وہ کیا راستہ ہے کہ جسے اختیار کرنے پراللہ تعالی انہیں زمین پر غلبہ عطاکرے گا اور دیگر امتوں کے درمیان جوان کا شایان شان مقام ہے اس پر فائز کرے گاپس علامہ البانی ؒ نے اس سوال کا نہایت ہی مفصل اور واضح جواب ارشاد فرمایاجس کی افادیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے قارئین کی خدمت میں یہ رسالہ پیش کیا جارہاہے نہایت ہی مفید مضمون ہے ۔
اس وقت مسلم معاشرہ شرک و بدعات اور اوہام و خرافات کے دلدل میں جس بری طرح پھنسا ہوا ہےوہ کسی صاحب بصیرت سے مخفی نہیں ہے۔ جب سے پوری دنیا نے ایک گاؤں کی شکل اختیار کی ہے ان بدعات کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسے میں اس امر کی ضرورت تھی کہ امت مسلمہ اور نوجوان طبقہ کو صحیح اسلامی عقیدہ اور دین کے اصل مرجع کتاب و سنت سے متعارف کرایا جائے اور بدعات و خرافات کی خطرناکی سے آگاہ کیا جائے اور باطل عقائد اور منحرف خیالات کے آگے بند باندھنے کی کوشش کی جائے۔ زیر نظر رسالہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جسے مدینہ یونیورسٹی کے ایک سابق استاذ علی بن ناصر الفقیہی نے ترتیب دیا ہے۔ محمد ابوالکلام بن شمس الدین المدنی نے اس کا سلیس اردو ترجمہ کیا ہے۔ 79 صفحات پر مشتمل اس رسالے میں مؤلف نے بدعت اور امت پر اس کے اثرات کو بڑے مدلل طریقے سے بیان کیا ہے۔ بدعت کو مختلف اقسام میں تقسیم کرنے کے بعد مؤلف نے چند بدعتی فرقوں کا تعارف اور ان کے اصولوں پر روشنی ڈالی ہے۔ (ع۔م)
جیسا کہ صاحب عقل و فہم جانتے ہیں کہ موجودہ دور فتنات کا دور ہے جس میں مسلمانوں کو ثقافتی، سیاسی اور سماجی سطح پر بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ نیکی اور بھلائی ایک اجنبی چیز سمجھے جانے لگے ہیں۔ ایسے میں اس بات کی شدت سے ضرورت ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کی تدابیر کی جائیں۔ کیونکہ قرآن کی ایک آیت کا مفہوم یہ ہے کہ جب فتنے سر اٹھاتے ہیں تو صرف ظالم ہی اس کا شکار نہیں ہوتے بلکہ اس کے دائرہ میں سارے لوگ آ جاتے ہیں اور جب یہ فتنے برپا ہو جاتے ہیں تو کسی کو کچھ کہنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں فضیلۃ الشیخ صالح بن عبدالعزیز آل شیخ نے ایسے قواعد و ضوابط کو ترتیب کےساتھ بیان کر دیا ہے جو فتنہ اور فساد میں ایک مسلمان کے لیے مشعل راہ ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالرحمٰن بن عبدالجبار الفریوائی نے نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے۔ 48 صفحات پر مشتمل اس کتابچے پر طارق علی بروہی نے نظر ثانی کی ہے۔ کتابچہ میں فتنات سے بچاؤ کے لیے جو 9 قواعد بیان کیے گئے ہیں ان سے ہر خاص و عام کا مطلع ہونا بہت ضروری ہے۔ (ع۔م)
زیر نظر کتاب عقائد ،عبادات اور احکام وآداب کی اصلاح کے متعلق ایک بہترین کاوش ہے۔جس میں عقائد کی خرابیوں ،طہارت،وضو،نماز اور دیگر عبادات میں پائی جانے والی خلاف شریعت چیزوں پر سیرحاصل بحث کی گئی ہے ۔اور عقائد وعبادات میں پائی جانے والی خامیوں اور خرابیوں کو دلائل سے ثابت کیا گیا ہے ۔اصلاح عقائد وعبادات کے موضوع پر یہ مفید ترین کتاب ہے ۔جس کے مطالعہ سے آپ عقائد وعبادات میں واقع خرابیوں اور خامیوں کی اصلاح اور خلاف شرع امور سے اجتناب کرسکتے ہیں ۔کتاب کی تیاری اور تبویب وترتیب مؤلف کے ذوق مطالعہ اور رسوخ فی العلم کی شاہد ہے ۔موجودہ معاشرتی بگاڑ اور دینی بے راہ روی کے اس دور میں سادہ لوح مسلمانوں کے لیے اصلاح کا بہترین مجموعہ ہے ۔(ف۔ر)
زیر تبصرہ چودہ صفحات پر مشتمل یہ چھوٹا سا کتابچہ ’’علم الکلام فلسفہ ومنطق کی مذمت اور مشہور منطق پرستوں کی توبہ‘‘سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ عبد المحسن العباد کی کتاب قطف الجنی الدانی شرح مقدمۃ القیروانی صفحہ 54 تا 61 سے ماخوذ ہے اور ترجمہ کی سعادت محترم طارق علی بروہی نے حاصل کی ہے۔اس میں موصوف نے پہلے حصہ میں مختلف علماء سلف مثلا امام شافعی، امام احمد بن حنبل ،امام ابو یوسف اور امام ذہبی وغیرہ جیسے اہل علم کے اقوال کی روشنی میں علم الکلام فلسفہ ومنطق کی مذمت پر استدلال کیا ہے اور اس کی خرابی کو واضح کیا ہے۔ اور دوسرے حصے میں مشہور منطق پرستوں کی توبہ اور رجوع الی الحق کے واقعات کو بیان کیا ہے۔یہ کتابچہ اپنے موضوع پر ایک مفید اور راہنما تحریر ہے ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اس کے فائدے کو عام کردے اور مسلمانوں کو منطق وفلسفہ جیسی فضولیات میں پڑنے کی بجائے براہ راست قرآن وحدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔(راسخ)
عقیدے کے مسائل بلا شبہ بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔اور تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس کی تعلیم تمام ابواب ومسائل کے ساتھ اہل علم سے حاصل کریں۔یہ بات کافی نہیں ہے کہ ادھر ادھر سے بلا ترتیب افراتفری میں عقیدے سے متعلق سوالات کئے جائیں،کیونکہ جس قدر بھی کثرت سے سوالات کئے جائیں اور ان کے جواب حاصل کئے جائیں،قریب ہے کہ جہالت اور بھی بڑھ جائے ۔لہذا جو لوگ خود اپنے آپ کو اور اپنے مسلمانوں بھائیوں کو صحیح معنوں میں نفع پہنچانا چاہتے ہیں ،ان پر واجب ہے کہ وہ معروف اہل علم سے اول تا آخر عقیدہ کا علم حاصل کریں،اور اس کو تمام ابواب ومسائل کے ساتھ جمع کریں۔ساتھ ہی اسے اہل علم اور اسلاف کی کتب سے حاصل کریں۔اس طریقے سے جہالت بھی دور ہو جائے گی اور کثرت سوالات کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔پھر وہ لوگوں کو تعلیم دینے اور ان کے سوالات کو حل کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔زیر تبصرہ کتاب (علم عقیدہ کی تحصیل کے آداب مع کفر وایمان سے متعلق اہم سوال وجواب) بھی عقیدے کے چند اہم مسائل پر مشتمل ہے ،جو سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان ﷾ کی کاوش ہے۔اس میں انہوں ن...