تحقیق ایک اہم علمی فریضہ ہے۔ تحقیق کے ذریعے ہم نامعلوم کا علم حاصل کرتے ہیں۔ غیر محسوس کو محسوس بناتے ہیں۔ جو باتیں پردۂ غیب میں ہوتی ہیں، انہیں منصۂ شہود پر لاتے ہیں تا کہ کسی امر میں یقینی علم ہم کو حاصل ہو، اور اس کی بنیاد پر مزید تحقیق جاری رکھی جا سکے۔تحقیق ایک مسلسل عمل ہے۔مزید واقعاتی حقائق کا جائزہ لینے اور ان کے اثرات معلوم کرنے کا نام بھی تحقیق ہے ۔ تحقیق کے عربی لفظ کا مفہوم حق کو ثابت کرنا یا حق کی طرف پھیرنا ہے۔تحقیق کے لغوی معنیٰ کسی شئے کی حقیقت کا اثبات ہے۔ ’’تحقیق کے لیے انگریزی میں استعمال ہونے والا لفظ ریسرچ ہے…اس کے ایک معنیٰ توجہ سے تلاش کرنے کے ہیں، دوسرے معنیٰ دوبارہ تلاش کرنا ہے۔دور حاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا باقاعدہ ایک علم بلکہ ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے ۔ اس طرح اصول تحقیق ، تحقیق نگاری، فن تحقیق یا تحقیق کا علم جامعات اورمزید علمی اداروں میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کرچکا ہے۔تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’تحقیق وتدوین کا طریقۂ کار‘‘ پروفیسرڈاکٹر خالددادملک (چیئرمین شعبہ عربی پنجاب یونیورسٹی ،لاہور) کی تصنیف ہے اس کتاب کو انہوں نے دو ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ باب اول میں مقالہ نگاری کے قواعد ومناہج بیان کیے ہیں اور با ب دوم میں مخطوطات کی تحقیق وتدوین کےقواعد ومناہج کو پیش کیا ہے ۔ان دونوں ابواب میں بیان کے گئے موضوعات وعنوانات عصر حاضر میں تحقیق نگاری کے اساس اور جوہر ہیں۔فاضل مصنف نے تحقیق وتدوین نگاری کے تمام مناہج وقواعد کوسہل اور آسان طریقے سےمکمل او رعملی انداز میں پیش کیا ہے ۔انتخاب موضوع سے لے کر مقالہ کی کی جلد بندی تک تمام مراحل کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔اسی طرح مخطوطات کی تدوین کے تمام قواعد شروع سے آخر تک پوری تفصیل کےساتھ بیان کیے ہیں ۔اور چونکہ نظری علوم کی تحقیق میں زیادہ تر کام لائبریری میں ہوتا ہے لہذا لائبریری کے استعمال اور طریقۂکار کی تفصیلات بھی بیان کردی ہیں۔نیزعربی واسلامی تحقیق کے جدید ذرائع کے عنوان سے چند اہم عربی و اسلامی سافٹ ویئرز ، سرچ انجنزا ور ویب سائٹس کا تعارف او رطریقہ استعمال اور بلاد مشرق ومغرب میں واقع مخطوطات ونوادرات کی اہم لائبریریوں کی ویب سائٹ کے ایڈریس بھی تحریرکردئیے ہیں ۔تاکہ عربی واسلامیات کے اساتذہ ومحققین اپنی تحقیقات میں ان جدید ذرائع ووسائل سے کما حقہ استفادہ کرسکیں۔مذکور ہ خصوصیات کی باعث یہ کتاب انسانی علوم کے اساتذہ ومحققین کے لیے بالعموم اور عربی واسلامی علوم میں تحقیق کرنے والے اساتذہ کرام اور ایم اے ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کے لیے بالخصوص بہترین راہنما کتاب ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
15 |
محققین کےلئے خضرراہ |
19 |
تدریس وآموزش تحقیق وتدوین کےتسخیری مراحل کی تسہیل |
23 |
با ب اول ) |
|
علمی بحث وتحقیق کےمناہج |
27 |
تحقق کےمقاصد اوردائرہ کار |
29 |
علمی تحقیق کی اہمیت |
30 |
علمی تحقیقی کی اقسام |
33 |
مصادر کےاعتبار سےتحقیق کی اقسام |
33 |
مقاصد کےاعتبار سےتحقیق کیااقسام |
34 |
نظریاتی علوم میں تحقیق کاطریقہ کار |
35 |
مدت کےاعتبار سے تحقیق کی اقسام |
37 |
اخراجات کےاعتبار سےتحقیق کی اقسام |
37 |
اثر اندازی کےاعتبار سےتحقیق کی اقسام |
37 |
محقیقن کی تعداد سےتحقیق کی اقسام |
38 |
معیار کےاعتبار سے تحقیق کی اقسام |
39 |
موضوع کےاعتبار سےتحقیق کی اقسام |
41 |
منہج کےاعتبار سے تحقیق کی اقسام |
41 |
فصل ثانی )علمی تحقیق کےبنیادی عناصر |
45 |
مسئلہ تحقیق کی حدود کی شناخت |
45 |
جدت اورتخلیق |
45 |
حیاتیت وواقعیت |
46 |
تحقیق کی اصلیت |
46 |
امکانیت تحقیق |
47 |
تحقیق کامستقل بالذات ہونا |
47 |
مصادر تحقیق کی دستیابی |
47 |
وسیع مطالعہ |
48 |
دوسروں کی آراء کی تفہیم میں باریک بینی |
48 |
اسلوب کی عمدگی اورقوت |
48 |
فصل ثالث)محقق کی خصوصیات اورنگران تحقیق |
49 |
محقق کی خصوصیات |
49 |
صبر وتحمل |
50 |
علمی دیانتداری |
50 |
تواضح اورعاجزی |
51 |
نظم نسق اورتنظیم وترتیب کی صلاحیت |
51 |
ذہانت اورحاضر دماغی |
52 |
غیر جانبداری اوراانصاف پسندی |
52 |
غیر مدلل آرء سےاجتنا ب |
52 |
اخلاقی اصولوں کی پابندی |
53 |
علم میں رسوخ |
53 |
ب نگران تحقیق |
54 |
فصل رابع :کتب خانے |
57 |
لائبریری میں موجود کتب کی اقسام |
58 |
لائبریری سےکتاب لینے کے اصول وضوابط |
61 |
لائبریری میں حاصل شدہ سہولیات |
62 |
کتابوں کی ترتیب اورحناف بندی کانظام |
64 |
کتاب اجزاء |
67 |
علوم اسلامیہ عربیہ کےآن لائن اہم لائبریرییز کاتعارف |
70 |
فصل خامس :مقالہ نگاری کےمراحل |
73 |
پہلا مرحلہ :انتخاب موضوع |
73 |
انتخاب موضوع کےذرائع ووسائل |
74 |
اچھے موضو ع کی شرائط |
78 |
نامناسب موضوعات |
81 |
موضوع کی تحدید |
83 |
دوسرا مرحلہ :خاکہ تحقیق کی تیاری (خاکہ تحقیق کےعناصر ) |
84 |
صفحہ عنوان /سرورق |
85 |
مقدمہ |
86 |
تعارف موضوع |
86 |
مقاصد تحقیق |
86 |
اسباب انتخاب موضوع |
87 |
سابقہ تحقیقات کاجائز ہ |
87 |
اہمیت موضوع |
87 |
منہج تحقیق |
88 |
محنت وکاوش اوروسائل تحقیق |
88 |
بنیادی مصادر ومراجع |
88 |
ابواب وضول اوران کےعنوانات |
88 |
مجوز مصادر مرراجع کی فہرست |
89 |
تیسرامرحلہ :مصادر ومراجع کی تحدید |
89 |
مصادر ومراجع کےدرمیان فرق |
89 |
کیامراجع سے نقل کرنا درست ہے |
93 |
تعدومصادر |
93 |
اختلاف مصادر |
93 |
جدید مصادر کاتنوع |
94 |
جدید مصادر کے بارے میں احتیاط کالزوم |
94 |
عربی اسلامی تحقیق کےجدید ذرائع |
95 |
المصحف الرقي |
96 |
مكتبه التفسير وعلوم القرآن |
97 |
موسوعة الحديث الشريف |
97 |
جامع لاحديث |
98 |
مكتبه السيرة النبويه |
98 |
مكتبه الاعلام والرجال |
99 |
مكتبه الفقه واصوله |
99 |
مكتبه التاريخ والمحضارهالاسلاميه |
99 |
مكتبه الاخلاق والزهد |
99 |
مكتبه النحو والصر ف |
100 |
سبع معلقات |
100 |
المترجم الكافي |
100 |
عربی زبان وادب کےاہم سرچ انجیزسائنس اورسافٹ ویئرز |
101 |
المکتبہ الشاملۃ |
102 |
آسان قرآن وحدیث |
118 |
علمی مواد کی جمع آور ی |
119 |
چوتھا مرحلہ :تیار شدہ مواد کےمصادر |
120 |
مطالعہ |
120 |
اقتباس |
121 |
مواد کی تدوین |
124 |
خودتیار کردہ مواد کےمصادر |
126 |
انٹرویو |
126 |
سوال نامہ |
126 |
مشاہد ہ |
127 |
آزمائش |
127 |
تجربہ |
128 |
خود تیار کردہ مواد کوزپرعمل لانا |
129 |
نمونے |
129 |
پانچواں مرحلہ :مقالے کی تسوید وتحریر |
131 |
مقالے کے ارکان |
132 |
علمی اسلوب |
132 |
منہج |
133 |
علمی مواد |
134 |
اسلوب بیان اورزبان محقیقن کی نظر میں |
135 |
چھٹا مرحلہ :مقالے کی حوالہ بندی |
137 |
حاشیہ نگاری |
137 |
حاشبہ کی تعریف اوراہمیت |
137 |
شروحات حواشی اورہوامش میں فرق |
138 |
حاشیے میں کن امور کاتذکرہ کرناچاہیے |
139 |