کانٹ اور اس کی مشہور و معروف زیر مطالعہ کتاب ’تنقید عقل محض‘ کو جو اہمیت جدید فلسفے میں حاصل ہے اسے اہل نظر بخوبی جانتے ہیں۔ اس میں فلسفے کے سب اہم مسئلہ یعنی نظریہ علم کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ لیکن یہ کتاب جس قدر اہم ہے اسی قدر مشکل ہے اس لیے کہ ایک تو موضوع کافی ادق ہے دوسرا کانٹ کا اسلوب بیان پیچیدگی سے خالی نہیں۔ برصغیر پاک و ہند میں فلسفے کا ذوق رکھنے والے عموماً جرمن زبان سے واقف نہیں ہیں اس لیے ان کی دسترس صرف کانٹ کی تصانیف کے انگریزی ترجموں تک ہےجبکہ ’تنقید عقل محض‘ کے جتنے انگریزی تراجم ہوئے ہیں وہ اصل کتاب سے بھی زیادہ پیچیدہ ہیں۔ اس مشکل کو محترم عابد حسین نے بہت خوش اسلوبی سے حل کیا ہے اور اس کتاب کا ایسا اردو ترجمہ کیا ہے کہ بہت سے ہندوستانیوں کو اس کتاب کے مطالب و معانی میں سمجھنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ انھوں نے کتاب کے مضمون کو صحت، سلاست اور وضاحت کے ساتھ ادا کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ محترم مترجم نے ترجمہ کے لیے صرف دوسرے ایڈیشن کو سامنے رکھا ہے جو کانٹ نے اصلاح و ترمیم کے بعد شائع کیا تھا اور جو متفقہ طور پر مستند مانا جاتا ہے۔ پوری کتاب کا ترجمہ کرنے کے بجائے صرف دو تہائی ترجمے پر اکتفا کیا گیا ہے جس میں اصل مسئلے یعنی نظریہ علم کا ذکر ہے۔(ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ از مترجم۔کانٹ اور اس کی تصانیف |
|
5 |
حصہ اول۔قبل تجربی حسیات |
|
76 |
حصہ دوم۔قبل تجربی منطق |
|
97 |
پہلا دفتر۔قبل تجربی علم تحلیل |
|
104 |
پہلی کتاب۔تحلیل تصوارت |
|
105 |
دوسری کتاب۔تحلیل قضایا |
|
156 |
دوسرا دفتر۔قبل تجربی علم کلام |
|
234 |
پہلی کتاب۔حکم محض کے تصورات |
|
243 |
دوسری کتاب۔حکم محض کے متکلمانہ نتائج |
|
257 |