خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی وغیرہم کا شمار میدان خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے ۔اس لیے علماء نے ہر دور میں یہ رزیں کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ خطباء ودعاۃ جن کے پاس مصادر ومراجع میسر نہیں یا جن کے پاس وقت کی قلت ہے ان کے لیے خطباء کی تیاری کےلیے آسانی ہوسکے ۔ماضی قریب میں اردوزبان میں خطبات کے مجموعہ جات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیرہ ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔اور عربی زبان میں خطباء واعظین حضرات کے لیے 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل ’’نضرۃ النعیم ‘‘انتہائی عمدہ کتاب ہے ۔ فاضل نوجوان مولانا عبد المنان راسخ کی کتب(منہاج الخطیب،ترجمان الخطیب) اسلامی وعلمی خطبات کی کتابوں کی لسٹ میں گراں قدر اضافہ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ترجمان الخطیب‘‘ محترم مولانا ابو الحسن عبدالمنان راسخ ﷾( مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے جوکہ علماء خطبا اورواعظین کےلیے چودہ علمی وتحقیقی خطبات کا نادر مجموعہ ہے۔ خطباء اور واعظین حضرات کے لیے مصنف کا تحریرکردہ طویل مقدمہ بھی انتہائی لائق مطالعہ ہے۔ مولانا راسخ صاحب تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے ۔ موصوف جامعہ اسلامیہ ،صادق آباد کے فیض یافتہ ہیں اور مولانا حافظ ثناء اللہ زاہدی﷾ کے مایۂ ناز قابل شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں ۔تبلیغی واصلاحی موضوعات کے علاوہ علمی وتحقیقی موضوعات کو بیان کرنے اور تحریر کی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ موصوف جامعہ اسلامیہ،صادق آبادسے فراغت کےبعد شروع شروع میں مجلس التحقیق الاسلامی ، لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ اور عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دے رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تبلیغی واصلاحی ،تصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے،ان کے علم وعمل اور زور قلم میں اضافہ فرمائے ۔اور ان کی تمام کتب کوعوام الناس کےلیےنفع بخش بنائے (آمین)۔م۔ا) خطبات و مقالات
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
دعائے خیر |
|
28 |
گزارشات راسخ |
|
29 |
خیر خواہی کا پانچواں سبق |
|
36 |
خطبہ مسنونہ |
|
62 |
نمبر1 |
|
|
روحانیت کا خزانہ |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
65 |
اتباع رسول |
|
69 |
ایمان کی نشانی |
|
71 |
فرشتوں کا ساتھ |
|
72 |
محبت الہٰی کا حصول |
|
74 |
دعاؤں کی قبولیت |
|
75 |
نیکیوں کا ملنا |
|
76 |
گناہوں کی بخشش |
|
77 |
درجات کی بلندی |
|
78 |
مومن کا زیور اور نور |
|
80 |
جنت کے دروازوں کا کھلنا |
|
81 |
وضو کی روح اور اس کا فلسفہ |
|
82 |
ہاتھ کودھوتے وقت |
|
83 |
چہرہ دھوتے وقت |
|
84 |
سر کامسح کرتے ہوئے |
|
84 |
دونوں پاؤں دھوتے ہوئے |
|
85 |
نمبر2 |
|
|
ذکر توحید اور اس کے 8فائدے |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
89 |
ذکر توحید سےمحبت رسول ﷺ کی ایک جھلک |
|
90 |
نماز کے بعد ذکر توحید |
|
91 |
طواف کےبعد ذکر توحید |
|
92 |
اس ذکر توحید سےمحبت کی وجہ |
|
93 |
ذکر توحید کا پہلا فائدہ |
|
94 |
ذکر توحید کا دوسرا فائدہ |
|
96 |
حدیث سےثابت ہونےوالی باتیں |
|
96 |
ذکر توحید کا تیسرا فائدہ |
|
98 |
ایک مفید تحقیق |
|
99 |
’’ذکر توحید‘‘ کاچوتھا فائدہ |
|
101 |
گنہگاروں کا فائدہ ہونے دیں |
|
102 |
’’ذکر توحید‘‘ کا پانچواں فائدہ |
|
102 |
ذکر توحید کا چھٹا فائدہ |
|
105 |
ذکر توحید کا ساتواں فائدہ |
|
107 |
ذکر توحید کا آٹھواں فائدہ |
|
108 |
دنیا وآخرت کےسب خزانے اسی میں ہیں |
|
109 |
’’ذکر توحید‘‘ کا معنی و مفہوم |
|
111 |
لاشریک لہ کی وضاحت |
|
112 |
لہ الملک کی تشریح |
|
113 |
ولہ الحمد وھو علی کل شی قدیر کامطلب |
|
115 |
ضروری وضاحت |
|
115 |
نمبر3 |
|
|
آیۃ الکرسی کا مقام ومرتبہ |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
119 |
آیۃ الکرسی کی اہمیت |
|
120 |
آیت الکرسی کےموضوع پر لکھی جانے والی کتب |
|
121 |
قرآن پاک کی سب سے اعلیٰ آیات |
|
122 |
ابی بن کعب کا مختصر تعارف |
|
123 |
حدیث سےحاصل ہونےوالے عملی نکات |
|
125 |
آیۃ الکرسی پڑھنے کا اجر و ثواب |
|
126 |
آیۃ الکرسی کے ہونٹ اور زبان |
|
127 |
حجر اسود کی زبان اور اس کے ہونٹ |
|
128 |
فرشتہ جائےگا نہیں شیطان آئے گا نہیں |
|
129 |
امام ابن تیمیہ کا آیۃ الکرسی سے علاج |
|
135 |
ایک اللہ والے کی آیۃ الکرسی سے عقیدت |
|
136 |
اسم اعظم بھی آیۃ الکرسی میں ہے |
|
137 |
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے اقوال |
|
138 |
آ یۃ الکرسی سے بغیر حساب کے جنت |
|
139 |
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا معمول |
|
140 |
آیۃ الکرسی کا معنی و مفہوم |
|
141 |
لفظ ’’اللہ ‘‘ کی تحقیق |
|
143 |
اسم ’’حی ‘‘ کا مفہوم |
|
145 |
اسم ’’قیوم ‘‘ کا معنی |
|
147 |
تاتاخذہ سنۃ ولانوم کی تفسیر |
|
149 |
’’کرسی ‘‘ کیا ہے ؟ |
|
152 |
ایک علمی وتحقیقی حاشیہ |
|
153 |
آیۃ الکرسی کےمتعلق اک خواہش اور دعا |
|
154 |
کئی ا للہ والوں کا آیۃ الکرسی پڑھتے ہوئے فوت ہونا |
|
155 |
نمبر4 |
|
|
پہلے پڑھائی ،فیردوائی |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
159 |
دوا |
|
160 |
دعا |
|
160 |
سورۃ فاتحہ شفا ہی شفا ہے |
|
164 |
ایک اور ایمان افروز واقعہ |
|
166 |
ہذا اسم اشارہ غیرہ موجودکے لیے بھی |
|
167 |
آیۃ الکرسی شفاہی شفا ہے |
|
168 |
سورۃ بقرہ کی آخری دوآیات شفاہی شفا ہیں |
|
169 |
آخری تینوں قل شفاہی شفا ہیں |
|
170 |
مہلک امراض سے بچاؤ کے لیے |
|
172 |
ایک ایمان افروز دعا |
|
173 |
دعائے یونس کی فضیلت |
|
174 |
کانوں اور آنکھوں کی سلامتی کے لیے |
|
177 |
ظالم اور حاسد سے بچنے کے لیے |
|
178 |
ہرقسم کے درد کے لیے |
|
179 |
ہر قسم کی تھکاوٹ کے لیے |
|
180 |
مریض کی عیادت کو جانے کے لیے |
|
183 |
ایمان افروز دعا |
|
184 |
سارے خطبے کا خلاصہ |
|
185 |
نمبر5 |
|
|
دنیائےکائنات میں مقام مصطفیٰﷺ |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
189 |
انتخاب سب سے اعلیٰ خاندان سے |
|
190 |
مختصر خاندانی پس منظر |
|
192 |
دومرتبہ خصوصی اعزاز |
|
193 |
پوری کائنات کےرسول |
|
195 |
حق و باطل کا معیار، آپ کی شخصیت |
|
198 |
ایک متعصب بدعتی کی ہٹ دھرمی |
|
203 |
آپﷺ کی اطاعت و اتباع فرض |
|
199 |
آپﷺ کا ذکر سب سے بلند |
|
204 |
آپﷺ پردرودو سلام |
|
206 |
ساتوں آسمانوں کی سیر |
|
208 |
تین اہم باتیں |
|
211 |
آپﷺ کےسر پر ختم نبوت کاتاج |
|
213 |
نمبر6 |
|
|
روز قیامت او رمقام مصطفیٰ ﷺ |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
217 |
سب سے پہلے آپﷺ کی قبر کھولی جائے گی |
|
218 |
آپﷺ پوری انسانیت کے سردار ہوں گے |
|
219 |
حمد کا جھنڈا بھی آپﷺ کےہاتھ |
|
221 |
سل تعطیٰ اور عقیدے کا حل |
|
227 |
مقام محمود عطا کیا جائے گا |
|
229 |
سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے |
|
232 |
دعائے وسیلہ |
|
235 |
نمبر7 |
|
|
جو پسند تھا میرے حضورﷺ کو |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
239 |
تنہائی کی عبادت |
|
243 |
نماز |
|
244 |
جہاں نماز کا وقت ہو فوراً سے ادا کرنا |
|
246 |
عشاء کی نماز کو تاخیر سے پڑھنا |
|
247 |
نماز فجر کی دوسنتیں |
|
249 |
دوسروں سے قرآن سننا |
|
250 |
والدین کو ایک نصیحت |
|
252 |
روزے کی حالت میں نیک اعمال پیش ہونا |
|
255 |
عورت پر رحم و کرم |
|
257 |
خوشبو |
|
259 |
قمیص |
|
261 |
کھانے پینے میں آپﷺ کی پسند |
|
262 |
دستی کا گوشت |
|
262 |
کدو شریف |
|
265 |
کدو کے فوائد |
|
267 |
مکھن کھجور |
|
267 |
ابن قیم کی تحقیق |
|
269 |
سادہ ٹھنڈا پانی |
|
269 |
نصیحت آموز حقائق |
|
270 |
ہر اچھے کام میں پسند |
|
271 |
نمبر8 |
|
|
جو پسند نہ تھا میرے حضورﷺ کو |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
277 |
حضرت جابر بن سلیم کا ایمان افروز عزم |
|
278 |
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی ایمان افروز حالت |
|
279 |
حضرت ابو ایوب کی ایمان افروز جواب |
|
280 |
زیادہ مال زیادہ وقت اپنے پاس رکھنا |
|
281 |
مرد کےلیے سونے کی انگوٹھی |
|
286 |
مرد کے لیے ریشمی لباس |
|
287 |
غیر ضروری سوالات |
|
289 |
فقہ کی کتابوں میں بعض فضولیات |
|
290 |
کسی کو منحوس سمجھنا |
|
291 |
منہ سے بدبو آنا |
|
293 |
شیخ القرآن کا عقلی جواب |
|
294 |
قبلہ کی طرف تھوکنا |
|
295 |
کسی کی آمد پر کھڑا ہونا |
|
296 |
خوشا مد پسند قائدین کا انجام |
|
298 |
کھانے کےدرمیان سے اٹھانا |
|
298 |
بالکل پیچھےچلنا |
|
299 |
عشاء کے بعد باتیں کرنا |
|
300 |
اکثر روحانی و جسمانی بیماریوں کا علاج |
|
301 |
نمبر9 |
|
|
مروجہ جشن عید میلاد النبی |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
305 |
اہل حدیث کی عقیدت پر تین دلائل |
|
306 |
مروجہ جشن عیدمیلاد النبی ﷺ |
|
307 |
جشن عید میلاد النبی ﷺ کیا ہے ؟ |
|
310 |
مشہور و معروف علمائے بریلویہ کے اقوال |
|
311 |
علمائے بریلویہ کے آپس میں اختلاف |
|
317 |
بدعت حسنہ کیا ہے ؟ |
|
318 |
بدعت حسنہ پر صحابہکا غضبناک ہونا |
|
323 |
حضرت عبد اللہ بن عمر اور بدعت حسنہ |
|
326 |
مجدد الف ثانی اور بدعت حسنہ |
|
327 |
بدعت حسنہ پربعض دلائل کا سرسری جائزہ |
|
328 |
ابولہب کا عید میلاد منانا |
|
329 |
بدعت حسنہ کے رد پر بعض واضح قرآنی آیات |
|
335 |
بدعت حسنہ رسول اللہ ﷺ کےزمانے میں |
|
339 |
اللہ کا دین مکمل ہے |
|
342 |
ولادت با سعادت کی تو تاریخ ہی متعین نہیں |
|
346 |
جلوس میلاد کے متعلق اہل بدعت کی رائے |
|
349 |
نمبر 10 |
|
|
بیمارِ کربلا او رہمارے اسلاف |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
355 |
بیمار کر بلا کا بچپن اور جوانی |
|
356 |
آپ کو بیمار کربلا کیوں کہا جاتا ہے ؟ |
|
357 |
ماہ محرم میں مروجہ بدعات |
|
357 |
بیما کربلا کا ہمارے ہاں مقام ومرتبہ |
|
358 |
بیمار کربلاکے القابات |
|
360 |
آپ کی کنیت اور لقب |
|
361 |
ایک اہم نصیحت |
|
362 |
احادیث میں آپ کے اساتذہ اور شاگرد |
|
363 |
بیمار کربلا کی نماز |
|
364 |
بیمار کربلا کا حج |
|
366 |
بیمار کربلا کا زاد راہ |
|
367 |
سجدے کی حالت میں ایمان افروز کلمات |
|
369 |
بیمار کربلا کاخصوصی درد |
|
370 |
بیمار کربلا کا صدقہ |
|
371 |
ملکہ زبیدہ کاحاجیوں کے لیے نہر کھدوانا |
|
372 |
بیمار کربلا کا اعلیٰ اخلاق |
|
373 |
اعلیٰ اخلاق کا نادر نمونہ |
|
375 |
قرآن سن کر لونڈی کو آزاد کر دینا |
|
377 |
بیمار کربلا کی صحابہ سےمحبت |
|
379 |
ابو بکر و عمر سے محبت |
|
380 |
حضرت امام زہری کا فرمان |
|
382 |
بیمار کربلا کا سفر آخرت |
|
384 |
غسل دیتے ہوئے ایک راز کا علم ہونا |
|
385 |
نمبر11 |
|
|
حیا نہیں تو کچھ بھی نہیں |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
390 |
بےحیاکون ہے |
|
392 |
بےحیا مشرک ہے |
|
394 |
بے حیا حرا م کا مرتکب ہے |
|
396 |
بےحیا مومن نہیں |
|
397 |
بےحیا ہرگناہ کرتا ہے |
|
399 |
بے حیا محبت الہٰی سے محروم ہے |
|
402 |
بے حیا کی موت بری ہوگی |
|
405 |
بےحیا کے لیے سخت عذاب ہے |
|
407 |
بے حیائی کے اسباب |
|
408 |
موبائل |
|
409 |
ٹی وی فیشن |
|
410 |
شادی میں تاخیر |
|
411 |
بے حیائی کی روک تھام |
|
413 |
نگاہ کو نیچا رکھیں |
|
414 |
اللہ کا دین سیکھنا |
|
415 |
نمبر12 |
|
|
باصلاحیت لوگوں کے نام ایک پیغام |
|
|
تمہیدی گزارشات |
|
419 |
|
|
|