’تاریخ ابن خلدون‘کا زیر نظر حصہ سلجوقی اور خوارزم شاہی خانوادوں اور فتنہ تاتار پر مشتمل خون سے رنگی ہوئی وہ داستان جس میں ہر طرف کٹے پھٹے انسانی لاشے اور کھوپڑیوں کے مینار نظر آتے ہیں۔ سلاطین سلجوقیہ میں الپ ارسلان بانی دولت سلجوقیہ، قزل ارسلان، ملک شاہ سلجوقی، سلطان سنجر، قطلمش والی قونیہ و بلاد روم، توران شاہ تاج دار فارس بڑے بڑے اولوالعزم حکمران گزرے ہیں۔ ملوک خوارزم کی سلطنت انہی سلجوقیوں کی سلطنت کی ایک شاخ ہے۔ انہی کے زمانہ میں چنگیز خان تاتاریوں کو لےکر نکلااور اسلامی حکومت کا شیرازہ بکھیرکر خوشحال شہروں کو آہوں اور سسکیوں میں بدلتا بلا روک ٹوک آگے بڑھتا چلا گیا۔ علامہ ابن خلدون نے ان کے حالات و انساب، خانہ جنگیاں، تاتاریوں اور سلجوقیوں کی لڑائیوں کو کمال تحقیق اور تدبر سے نقل کیا ہے۔ تاریخ ابن خلدون کے ساتویں حصے کے متعلق چوہدری محمد اقبال سلیم گاہندری کہتے ہیں کہ سچ پوچھئے تو یہ علامہ عبدالرحمن ابن خلدون جیسے صاحب نظر، محقق مؤرخ کے درد مند دل کی گہرائیوں سے نکلا اور خون جگر میں ڈوبا ہوا مرثیہ ہے انہوں نے یہ طویل، عبرتناک مرثیہ، عربوں کی عین عنفوان شباب ہی میں واقع ہونے والی موت پر کیا تھا۔
زیرتکمیل