اس وقت آپ کے سامنے حافظ عماد الدین ابن کثیر کی شہرہ آفاق کتاب ’البدایۃ والنہایۃ‘ کا اردو قالب ’تاریخ ابن کثیر‘ کی صورت میں موجود ہے۔ اگر آپ عربی تاریخوں کامطالعہ کریں تو آپ کو صاف طور پر یہ بات معلوم ہو گی کہ عرب مؤرخوں نے اپنی تاریخوں میں تسلسل زمانی کا برابر خیال رکھا ہے ان کی ہر تاریخ آدم ؑ کی کے ذکر سے شروع ہوتی ہے اور پھر واقعات اور بیانات کا سلسلہ ان واقعات تک پہنچتا ہے جن میں ان کا لکھنے والا سانس لے رہا ہے ۔ ابن کثیر کی یہ تاریخ بھی دوسری تاریخوں کی طرح ابتدائے آفرینش سے شروع ہوتی ہے اور اس کے بعد انبیاء اور مرسلین کے حالات سامنے آتے ہیں، یہ کئی لحاظ سے اہم ہیں۔ اس سے پہلے جو تاریخیں لکھی گئی ہیں یا اس کے بعد جن تاریخوں کو دریافت کیا گیا ہے ان میں یہ تمام واقعات اساطیری ادب سے لیے گئے ہیں یا ان کو اسرائیلی روایتوں پر اکتفاء کرتے ہوئے آگے بڑھایا گیا ہے اس کے برعکس ابن کثیر نے اپنا تمام مواد قرآن ہی سے لیا ہے اور یہ اس کے ایمان اور یقین کے مضبوطی کی علامت ہے ۔ تاریخ ابن کثیر حضرت آدم سے لے کر عراق و بغداد میں تاتاریوں کے حملوں تک وسیع اور عریض زمانے کا احاطہ کرتی ہے اور غالباً سب سے پہلی تاریخ ہے جس میں ہزاروں لاکھوں سال کی روز و شب کی گردشوں، کروٹوں، انقلابوں اور حکومتوں کومحفوظ کیا گیا ہے۔ پھر ابن کثیر نے جن حالات و واقعات کا حاطہ کیا ہے وہ اس قدر صحیح اور مستند ہیں کہ ان کا مقابلہ کوئی دوسری کتاب نہیں کر سکتی۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
امت محمدیہ پر اللہ تعالی کی رحمت |
|
13 |
مصر کی فتح سے متعلق آنحضرت ﷺ کی پیشینگوئی |
|
14 |
روم و فارس سےمتعلق آنحضرت ﷺ کی پیشینگوئی |
|
15 |
حضرت عثمان ؓپر آنے والی مصیبت کی پیشینگوئی |
|
16 |
بحری جہاد میں اُم حرام بنت ملحان کی شہادت |
|
17 |
ترکوں سے جنگ کے بارے میں اشادہ نبوی ﷺ |
|
18 |
بارہ قریشی خلفاء امت مسلمہ کے حکمران ہوں گے |
|
20 |
زمانہ اور پھر اس سے متصل زمانہ، اس کے بعد فسادات پھیل جائیں گے |
|
21 |
ارض حجاز میں ایک بڑی آگ کی پیشینگوئی |
|
22 |
دنیا تھوڑی سی باقی رہ گئی ہے، ارشاد نبوی ﷺ |
|
23 |
قیامت کا قرب |
|
24 |
فتنوں کا اجمالی ذکر اور پھر اس کی تفصیل |
|
25 |
امت محمدیہ گمراہی پر جمع نہیں ہوگی |
|
26 |
موت کی آرزو کرنے کی ممانعت |
|
27 |
ہر سو سال بعد ایک مجدد کی پیدائش کی پیشینگوئی |
|
28 |
آخری زمانے میں رونما ہونے والی چند برائیوں کا ذکر اگرچہ ان میں سے بعض ہمارے زمانے میں بھی پائی جاتی ہیں |
|
29 |
جنت میں امیروں سے پہلے غریبوں کے داخل ہونے کا بیان |
|
31 |
فصل |
|
32 |
اہل بیت پر ہونے والے مظالم کی پیشین گوئی |
|
34 |
فتنوں کی مختلف انواع کا بیان |
|
36 |
گزرا ہوا زمانہ آنے والے سے بہتر ہوتا ہے |
|
37 |
فسادکی کثرت زندہ لوگ مردوں پر رشک کریں |
|
38 |
اہل جہنم کی دو قسموں کے ظہور کا اشارہ نبوی ﷺ |
|
39 |
بڑوں میں فحاشی کے شیوع اور حکومت کے چھوٹے لوگوں کے قبضے میں جانیکی پیشینگوئی |
|
40 |
ایسا فتنہ جس میں اپنے ہم نشین بھی خطرہ ہوں گے |
|
41 |
فتنوں کے وقت تکلیف برداشت کرنے اور بُرائی میں شرکت نہ کرنے کی نصیحت |
|
42 |
فتنہ الاحلاس |
|
43 |
ایسا فتنہ جس میں زبان کھولنا تلوار اٹھانے سے زیادہ سخت ہوگا |
|
44 |
روم سے پہلے قسطنطنیہ فتح ہونے کی پیشینگوئی |
|
45 |
فصل |
|
45 |
قیامت کی نشانیاں |
|
46 |
قیامت سے قبل دس نشانیاں |
|
47 |
قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ حضرت عیسی دجال کو قتل نہ کردیں |
|
48 |
پکے عزم اور سچے ایمان سے ''لا الہ الا اللہ واللہ اکبر'' کہنا قلعوں کو گرا دے گا اور شہروں کوفتح کرا دے گا- |
|
49 |
بعض بحری جزیروں، روم، فارس کےعلاقوں اور دجال کے خلاف جنگ کی پیشینگوئی |
|
50 |
بیت المقدس کی مضبوط تعمیر مدینہ کی خرابی کا سبب ہوگی |
|
51 |
اہل مدینہ مدینے سے نکل جائیں گے |
|
52 |
قیامت سے پہلے کئی کذاب نبوت کا دعوی کریں گے |
|
53 |
امت مسلمہ میں جہنم کی طرف بلانے والے بھی آئیں گے |
|
54 |
دجال کے بعض خصائل کا ذکر |
|
55 |
دجال کی آگ اصل میں جنت اور اس کی جنت (جہنم) ہوگی |
|
56 |
دجال کے بارے میں فاطمہ بن قیس کی حدیث |
|
57 |
حدیث فاطمہ بن قیس کے مزید طرق |
|
58 |
ابن صیاد مدینہ کے یہودیوں میں سے تھا |
|
60 |
نواس بن سمعان کلابی کی روایت |
|
63 |
عجیب وغریب روایات جن کی نسبت آپ کی طرف کی گئی ہے |
|
68 |
دجال کے بارے میں کئی ایک روایتیں ہیں |
|
69 |
حضرت ابوعبیدہ بن الجراح ؓکی روایت |
|
70 |
دوسرا طریق |
|
71 |
حضرت سفینہ کی روایت |
|
72 |
حضرت سمرہ سے ایک اور روایت |
|
73 |
حضرت جابر کی روایت |
|
74 |
دنیا میں دجال کے فتنے سے بڑا کوئی فتنہ نہیں |
|
75 |
حضرت ابن عمر کی روایت سالم کے طریق سے |
|
76 |
سندومتن کے لحاظ سے ایک غریب حدیث |
|
77 |
حضرت عائشہ ؓ کی روایات |
|
78 |
دجال مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں داخل نہ ہوسکے گا |
|
79 |
عبداللہ بن بسر کی روایت |
|
81 |
حضرت محجن بن الادرع کی حدیث |
|
82 |
ایک اور روایت |
|
83 |
حضرت عمران بن حصین کی روایت |
|
84 |
مذکورہ بالا احادیث کا ماحصل |
|
85 |
دجال کے بارے میں تصریح قرآن کریم میں کیوں نہیں؟ |
|
86 |
ایک شبہے کا ازالہ |
|
87 |
دجال کے شر سے حفاظت کے لیے بیان کئے گئے اور اورادوذکار کا بیان |
|
89 |
دجال کی سیرت |
|
90 |
دجال کی علامات |
|
92 |
قرب قیامت میں حضرت عیسی ؑ کا نزول |
|
97 |
بعض دیگر احادیث |
|
98 |
قیامت سے پہلے کے بعض عجائبات |
|
99 |
انبیاء کرام آپس میں علاتی بھائی ہیں |
|
100 |
نبی کریم ﷺ کی حضرت عیسی ؑ سے قرابت |
|
101 |
حضرت عیسی ؑ کی علامات |
|
102 |
ایک اشکال او راس کا حل |
|
104 |
عرب کے قریب آچکنے والے ایک شر کی طرف اشارہ نبوی ﷺ |
|
105 |
یاجوج ماجوج کا خروج |
|
106 |
ذوالسویقتین کےہاتھوں کعبہ شریف کی بربادی کی پیشینگوئی |
|
108 |
حج و عمرہ کرنے والے یاجوج ماجوج کے بعد بھی ہوں گے |
|
109 |
فصل |
|
110 |
فصل |
|
111 |
فصل |
|
113 |
جس کو علم ہو وہ بات کرے، جسے نہ ہو وہ خاموش رہے |
|
114 |
جب دشمن برسرپیکار ہو تو ہجرت کرنے والوں کی ہجرت مقبول نہ ہوگی |
|
116 |
قیامت سے پہلے دھویں کا ذکر |
|
118 |
قیامت کے قریب بجلیاں کثرت سے گریں گی |
|
120 |
ان امور کا ذکر جن سے پہلے قیامت نہیں آسکتی |
|
121 |
قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی علم کی کمی اور جہالت کی زیادتی بھی ہے |
|
122 |
قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ امانتوں کو ضائع کیا جانے لگے گا |
|
125 |
قرب قیامت میں وقت سے برکت کے خاتمے کی طرف اشارہ نبوی ﷺ |
|
126 |
آخری زمانے والوں کی علامات |
|
128 |
قیامت موحد پر قائم نہ ہوگی |
|
129 |
قیامت بدترین لوگوں پر واقع ہوگی |
|
130 |
حضور ﷺ کا ارشاد مبارک:''مجھے اور قیامت کو اس طرح (یعنی آگے پیچھے) بھیجا گیا ہے-'' |
|
131 |
پانچواں طریق |
|
132 |
حضرت ابوہریرہ ؓکی روایات |
|
133 |
حضرت ابن عمر ؓسے ایک اور طریق |
|
134 |
اپنے زمانے کے لوگوں کے بارے میں آپ ﷺ کا ارشاد کہ :''سوسال کے بعد ان میں کوئی فرد موجود نہیں رہے گا''- |
|
135 |
حضرت جابر ؓکی ایک اور روایت |
|
136 |
قرب قیامت کا تذکرہ او ریہ کہ وہ بلا شبہ آئے اور اچانک آئے گی نیز یہ کہ اس کا معین وقت اللہ کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں- < |