مؤرخین کی جانب سے تاریخ اسلام پر متعدد کتب سامنے آ چکی ہیں لیکن ایسی کتب معدودے چند ہی ہیں جن میں ایسے اصولوں کی وضاحت کی گئی ہو جن کی روشنی میں معلوم کیا جا سکے کہ بیان کردہ تاریخی واقعات کا تعلق واقعی حقیقت کے ساتھ ہے۔ علامہ ابن خلدون نے تاریخ اسلام پر ’کتاب العبر و دیوان المبتداء والجز فی ایام العرب والعجم والبریر‘ کے نام سے ایک شاندار کتاب لکھی اور اس کے ایک حصے میں وہ اصول اور آئین بتائے جن کے مطابق تاریخی حقائق کو پرکھا جا سکے۔ انہی اصول وقوانین کا اردو قالب ’مقدمہ ابن خلدون‘ کے نام سے آپ کے سامنے ہے۔ کتاب کے رواں دواں ترجمے کےلیے علامہ رحمانی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ مقدمے کی تقسیم چھ ابواب اور دو جلدوں میں کی گئی ہے۔ دونوں جلدیں تین، تین ابواب پر محیط ہیں۔ پہلے باب میں زمین اور اس کے شہروں کی آبادی، تمول و افلاس کی وجہ سے آبادی کے حالات میں اختلاف اور ان کے آثار سے بحث کی گئی ہے۔ دوسرے باب میں بدوی آبادی اوروحشی قبائل و اقوام پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تیسرے باب میں دول عامہ، ملک، خلافت اور سلطانی مراتب کو قلمبند کرتے ہوئے کسی بھی سلطنت کےعروج و زوال کے اسباب واضح کیے گئے ہیں۔ چوتھے باب میں شہروں، مختلف آبادیوں اور ان کے تمدن کو واضح کیا گیا ہے نیز مساجد اور مکانوں کی تعمیر سے بھی بحث کی گئی ہے۔ پانچواں باب معاش و کسب و صنائع پر مشتمل ہے تو چھٹا اور آخری باب علوم اور ان کی اقسام، تعلیم اور اس کے طریقوں اور مختلف صورتوں پر مشتمل ہے۔
کتاب کی فہرست کمپوز ہو رہی ہے۔