تقویٰ انسانی زندگی کاشرف ہےاور تقویٰ انسانی زندگی وہ صفت ہے جو تمام انبیاء کی تعلیم کا نچوڑ ہے۔اور یہ وہ قیمتی سرمایہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور قرب آسان ہوجاتاہے ۔قرآن میں سیکڑوں آیات تقویٰ کی اہمیت وفادیت پر وارد ہوئی ہیں ۔تمام عبادات کا بنیادی مقصد بھی انسان کے دل میں اللہ کا خوف اور تقویٰ پیدا کرنا ہےتقویٰ کا مطلب ہے پیرہیز گاری ، نیکی اور ہدایت کی راہ۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہو جانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجک معلوم ہونے لگتی ہے اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تاہانہ تڑپ ہوتی ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو تقویٰ پسند ہے۔ ذات پات یا قومیت وغیرہ کی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے قابل عزت و احترام وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ ۔ تقویٰ دینداری اور راہ ہدایت پر چلنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بزرگانِ دین کا اولین وصف تقویٰ رہا ہے۔ قرآن پاک متقی لوگوں کی ہدایت کے لیے ہے۔افعال و اقوال کے عواقب پر غوروخوض کرنا تقویٰ کو فروغ دیتا ہے۔اور روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ روزے، خدا ترسی کی طاقت انسان کے اندر محکم کر دیتے ہیں۔ جس کے باعث انسان اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی عزت اور عظمت اس کے دل میں ایسی جاگزیں ہو جاتی ہے کہ کوئی جذبہ اس پر غالب نہیں آتا اور یہ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے حکم کی وجہ سے حرام ناجائزاور گندی عادتیں چھوڑ دے گا اور ان کے ارتکاب کی کبھی جرات نہ کرے گا۔ تقویٰ اصل میں وہ صفت عالیہ ہے جو تعمیر سیرت و کردار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عبادات ہوں یا اعمال و معاملات۔ اسلام کی ہر تعلیم کا مقصود و فلسفہ، روحِ تقویٰ کے مرہون ہے۔ خوفِ الٰہی کی بنیاد پر حضرت انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقویٰ ہے۔اور اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’تقویٰ اہمیت، فضلیت اور فوائد وثمرات ‘‘عمر سلیمان الاشقر کی تقوی کے موضوع پر عربی زبان میں تحریر شدہ انتہائی جامع کتاب کا اردو ترجمہ اوختصار ہے ۔ترجمہ واختصار کی سعادت حافظ سعید الرحمٰن صاحب نے حاصل کی ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں تقویٰ کی اہمیت وفضلیت اور فوائد وثمرات اور تقویٰ کودلوں میں گھرکرنے کےلیے اسلاف کے واقعات بھی ذکرکیے ہیں ۔ ا اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمیں تقوی ٰ اختیار کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
9 |
عرض مترجم |
11 |
پیش لفظ |
13 |
تقویٰ کی تعریف |
17 |
تقوی کےلغوی معانی |
17 |
تقوی کےاصطلاحی معانی |
18 |
نقدوتعلیق |
20 |
تقویٰ اورقرآن مجید |
22 |
تقوی کامقام |
27 |
عبادات کامقصود اعظم |
30 |
متقین کےاوصاف |
33 |
عقیدہ |
35 |
ظاہری اعمال |
35 |
محاسن اخلاف |
35 |
تقوی ٰ آخرت کےلیے زاد راہ |
38 |
اللہ ہی سےڈرنا چاہیے |
40 |
کلمۃ التقوی |
41 |
لاالہ الااللہ ہی کلمہ تقوی ٰ ہے |
41 |
کلمہ تقویٰ کی فضیلت |
43 |
تقویٰ کےلیے لازم امر |
43 |
وہ محرمات جن سےاجتناب کرنا ضروری ہے |
52 |
حصول تقوی ٰ کےذرائع |
55 |
ہم اپنے دلوں میں تقوی کاپوداکیسے اگائیں |
55 |
دل میں تقویٰ کیسےپیداکیاجاسکتاہے ؟ |
56 |
پہلا ذریعہ |
56 |
دوسرا ذریعہ |
61 |
تیسراذریعہ |
65 |
چوتھا ذریعہ |
67 |
پانچواں ذریعہ |
76 |
تقویٰ سےتعلق کی نوعیت اورحکم خداوندی |
77 |
اہل اسلام کاتقویٰ کےساتھ خصوصی اہتمام |
77 |
تقوی ٰ کےمتعلق نبوی |
82 |
تقوی کےمتعلق اہل علم کے اقوال |
86 |
تقویٰ کےبارےمیں شعراء نصائح |
90 |
خود کوگناہوں سےپاک صاف مت کہو |
93 |
تقویٰ اورصبر |
95 |
تقویٰ اورصبر کےلحاظ سے لوگوں کی اقسام |
98 |
عظیم جرم |
100 |
اعمال کی بنیاد |
102 |
عبادت میں غلو تقوی نہیں |
109 |
نیکی اورتقویٰ کےکاموں میں باہمی تعاون |
111 |
تقوی دینوی وخروی بھلائیوں کامجموعہ |
114 |
تقوی کےفوائد |
116 |
متقین سےاللہ کی محبت |
118 |
قبولیت اعمال کاسبب |
119 |
اہل سنت خوراج اورمعتزلہ کااختلاف |
121 |
تقوی اللہ کی دوستی اورنصبرت کےحصول کاذریعہ |
126 |
تقوی ٰاوراہل ایمان کی کرامات |
127 |
متقین کامقام |
130 |
دنیا وآخرت میں متقین کو اللہ تعالی کی بشارت |
132 |
تقویٰ اختیار کرنےکادنیا میں انعام |
134 |
پہلاانعام |
134 |
دوسراانعام |
134 |
اہل غار کےتقوی پر مشتمل ایک واقعہ |
135 |
برکات کانزول |
137 |
حقیقی کامیاب کون ہیں ؟ |
140 |
دینی اخوت کامعیار |
141 |
گناہوں کاخاتمہ |
143 |
متقین کےلیے اچھا انجام |
144 |
تقویٰ کالباس |
146 |
جہنم سےنجات |
148 |
اہل تقویٰ کےقصے |
157 |
متقین اولیاء کاحسن خاتمہ |
157 |