قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے،جسے اس نے دنیا کے لیےراہنما بنا کر بھیجا ہے۔اس کے کچھ الفاظ مجمل اور کچھ مطلق ہیں ،جن کی تشریح وتوضیح کے لیے نبی کریمﷺ کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا۔اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے تھے،اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتےتھے۔اللہ کے نبیﷺ نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور ، اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا ہے۔ قرآن مجید کی تفسیر میں گمراہی کا اصلی سبب اس حقیقت کو بھول جانا ہے ۔ قرآن کے مطالب وہی درست ہیں ،جو اس کے مخاطب اول نے سمجھے اور سمجھائے ہیں۔قرآن محمدﷺ پر نازل ہوا ،اور قرآن بس وہی ہے جو محمد ﷺنے سمجھا اور سمجھایا ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ ہے ،یا تو علمی ،روحانی نکتے ہیں ،جو قلب مومن پر القا ہوں اور یا پھر اقوال وآراء ہیں۔اٹکل پچو باتیں ہیں ،جن کے محتمل کبھی قرآنی لفظ ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے ہیں۔اصول تفسیر ایسے اصول وقواعد کا نام ہے جو مفسرین قرآن کے لیے نشان منزل کی تعیین کرتے ہیں۔ تاکہ کلام اللہ کی تفسیر کرنے والا ان کی راہ نمائی اور روشنی میں ہر طرح کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہے اور اس کےمنشاء ومفہوم کا صحیح ادراک کرسکے ۔ لیکن برصغیرکے جدید مفسرین نے اپنی مرضی سےاپنے ہی اصول تفسیر قائم کر کے اپنی عقل وفکر سے اپنی تفاسیر میں بعض آیات وسور کی ایسی تفسیر پیش کی ہے جو صریحاً مفسر صحابہ کرام ، تابعین عظام اور قرون اولیٰ کے مشہور مفسرین ائمہ کرام کی تفاسیر مختلف ہے۔ان مفسرین میں سر سید ، حمید الدین فراہی ، امیں احسن اصلاحی ، غلام احمد پرویز ، جاوید احمد غامدی وغیرہ کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تفسیر قرآن کے اصول وقواعد‘‘معروف واعظ ومبلغ شیخ الحدیث مولانا یوسف راجووالویکے صاحبزادے پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمٰن محسن﷾(مدیر دار الحدیث ،راجووال) کی تصنیف ہے۔جوکہ ڈاکٹر صاحب کے پی ، ایچ ، ڈی کے لیے لکھے گئے تفصیلی علمی وتحقیقی مقالے کاایک حصہ ہےجسے معمولی ترمیم واضافے کےساتھ الگ شائع کیا ہے۔فاضل مؤلف نےاس کتاب میں چاروں مکاتب فکر ( تفسیر بالماثور، تفسیر بالرأی المحمود، فراہی مکتب فکر، تفسیر با لرأی المذموم) کے اصول تفسیر کو سامنے رکھا اور ان کاتنقیدی جائزہ لیا ہےاور خیر القرون میں تفسیر بالماثور کے مسلمہ اصول تفسیر واضح طور پر مرتب کرنے کی بھر پور اور کامیاب کوشش کی ہے ۔ نیز فن تفسیر میں دستیاب عربی اور اردو لٹریچر کا ایک جامع خلاصہ پیش کیا ہے ۔اس کتاب میں بیان کردہ اصول تفسیر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کسی فرد واحد کےخود ساختہ نہیں ،بلکہ جمہورمفسرین انہی اصولوں کےتحت قرآن کےسعادت حاصل کرتے رہے ہیں ۔یہ کتاب اپنی افادیت کے اعتبار سے قیمتی اور نادر موتیوں کی ایک لڑی ہے جو دینی مدارس کےمنتہی طلبہ ،اساتذہ اوردورات تفسیر کےفاضل طلباء وطالبات کے لیےایک اکسیر اور خاصے کی چیز ہے ۔مفتی جماعت شارح صحیح بخاری شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد﷾ کی اس کتاب پر نظر ثانی سے کتاب کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی تدریسی ،دعوتی ، تحقیقی وتصنیفی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
17 |
عرض مؤلف |
19 |
حرف آغاز |
25 |
بنیادی اصطلاحات |
37 |
اصول کالغوی واصطلاحی مفہوم |
37 |
قرآن مجید میں استعمالات |
39 |
تجزیہ |
40 |
علماء کےعرف واستعمالات کےمطابق اصول کےمعانی |
41 |
تفسیرکالغوی واصطلاحی مفہوم |
41 |
امام سیوطی کی تعریف |
41 |
امام اللغتہ ،الجوہری کی تعریف |
42 |
امام لغت ان منظور کی تحقیق |
43 |
امام ابن جوزی کی تعریف |
43 |
لفظ تفسیر کااستعمال قرآن مجید میں |
43 |
لفظ تفسیر کااستعمال حدیث میں |
43 |
امام راغب کی تحقیق |
44 |
تجزیہ |
45 |
تفسیر کااصطلاحی مفہوم |
46 |
علامہ زرکشی کی تعریف |
46 |
مفسرقرآن ابوحیان الاندلسی کی تعریف |
47 |
تجزیہ |
49 |
تاویل اورتفسیر |
50 |
قرآن مجید میں لفظ تاویل کےاستعمالات |
52 |
تاویل بمعنی تحریف |
53 |
تاویل بمعنی حقیقی مفہوم |
53 |
تاویل بمعنی انجام ونتیجہ |
53 |
تاویل بمعنی خوابوں کی تعبیر |
54 |
تجزیہ |
54 |
لفظ تاویل کااحادیث میں استعمال |
54 |
تاویل بمعنی تفسیر |
54 |
تاویل بمعنی درایت واجتہاد |
55 |
تاویل کااصطلاحی مفہوم اورتفسیر وتاویل میں فرق |
55 |
تفسیر بالماثور :معنی ومفہوم ،ضرورت واہمیت |
57 |
تفسیر بالماثور کی اصطلاحی تعریف |
58 |
پہلاقول |
58 |
دوسراقول |
59 |
تیسراقول |
59 |
تجزیہ |
59 |
منہج تفسیربالماثور کی ضرورت واہمیت |
61 |
میزان صحت وخطا فراہم کرنےمیں منہج تفسیر بالماثور کی اہمیت |
61 |
تاریخی اہمیت |
62 |
اتحادامت کےلیے منہج تفسیر بالماثور کی اہمیت |
63 |
منہج تفسیربالماثور کااستحکام |
65 |
منہج تفسیربالماثور فکری انتشار سےبچاؤ کی ضمانت |
65 |
منہج تفسیر بالماثور کی عملی اہمیت |
66 |
روحانی اہمیت |
66 |
(للذين احسنواالحسني وزيادة)كي تفسير بالماثور |
67 |
(وان منكم الاواردها كان علي ربك حتمامقضيا)كي تفسير بالماثور |
68 |
منہج تفسیر بالماثور اورایمان وعمل |
70 |
منہج تفسیر بالماثور بنیادی شرعی تقاضا |
71 |
منہج تفسیر بالماثور کی لغوی واہمیت |
73 |
منہج تفسیر بالماثور کی قانونی اہمیت |
75 |
منہج تفسیر بالماثور کی قانونی اہمیت |
75 |
منہج تفسیر بالماثور پر بعض اعتراضات کاجائزہ |
76 |
تفسیر بالماثور عصری تقاضوں سےمطابقت نہیں رکھتا |
79 |
مغالطے کی ایک اوروجہ |
81 |
تفسیرالقرآن بالحدیث کےبارےمیں اشکالات |
82 |
پہلااشکال |
82 |
رسول اللہ ﷺ کافریضہ تبلیغ قرآن |
82 |
رسول اللہ ﷺ کی منصب تشریح قرآن |
83 |
صحابہ کرام کی شہادت |
83 |
حصول علم میں انسان کی شہادت |
85 |
تدبروفہم قرآن کاحکم الہیٰ |
85 |
مغالطے کی اصل وجہ |
86 |
رسول اللہ ﷺ کااسلوب تفسیر |
86 |
دوسرااشکال |
91 |
خطیب بغدادی کی توجیہہ |
92 |
ڈاکٹر مساعد الطیار کی توجیہہ |
92 |
تجزیہ |
92 |
تفسیربالماثور اورتفسر بالرای کی اصطلاح پر اعتراض |
94 |
تجزیہ |
95 |
تفسیرالقرآن بالقرآن کےاصول قواعد |
97 |
حجیت اورعدم حجیت کےلحاظ سے تفسیر القرآن بالقرآن کی اقسام |
98 |
پہلی قسم |
99 |
دوسری قسم |
100 |
تیسری قسم |
101 |
چوتھی قسم |
101 |
پانچویں قسم |
102 |
چھٹی قسم |
102 |
تفسیرالقرآن بالقرآن کی چند اہم صورتیں |
104 |
قرآنی استعمالات کےذریعے مفردات القرآن کی تشریح کرنا |
104 |
مثال نمبر 1 |
104 |
مثال نمبر 2 |
105 |
مثال نمبر 3 |
106 |
مثال نمبر 4 |
107 |
مثال نمبر 5 |
107 |
قراءت کےذریعے سےتفسیر |
108 |
مثال نمبر 1 |
108 |
مثال نمبر 2 |
109 |
مثال نمبر 3 |
110 |
مثال نمبر 4 |
110 |
مثال نمبر 5 |
111 |
بیانات قرآنیہ کےذریعے قرآن مجید کےمجملات کی توضیح اورمبہمات کی تعیین کرنا |
111 |
مجمل کی لغوی تعریف |
111 |
مجمل کی اصطلاحی تعریف |
112 |
مثال نمبر 1 |
112 |
مثال نمبر 2 |
113 |
مثال نمبر 3 |
114 |
مثال نمبر 4 |
114 |
مثال نمبر 5 |
115 |
مثال نمبر 6 |
115 |
خودقرآن مجید کی روشنی میں اطلاقات قرآنیہ کی تقیید کرنا |
116 |
مطلق کی لغوی تعریف |
116 |
مطلق کی اصطلاحی تعریف |
116 |
مطلق ومقید کےبارےمیں دواہم قواعد تفسیر |
117 |
پہلاقاعدہ |
117 |
دوسراقاعدہ |
118 |
آیات قرآنیہ کی روشنی میں عمومات قرآنیہ کی تخصیص کرنا |
120 |
عام کی تعریف |
120 |
مثال نمبر 1 |
121 |
مثال نمبر 2 |
121 |
قرآن مجید کی روشنی میں قرآنی اصطلاحات ومفاہیم کاتعین |
122 |
مثال نمبر 1 |
122 |
مثال نمبر 2 |
123 |
قرآن مجید اپنےواقعات کی تفصیلات پیش کرتاہے |
126 |
قرآن مجید اپنی آیات کاحوالہ دیتاہے |
127 |
قرآن مجید اپنے اختصارات وایجازات کی تشریحات کرتاہے |
128 |
(الف)مخذوفات کاتعین |
129 |
مثال نمبر 1:محذوف معنوں کاتعین |
129 |
مثال نمبر 2:محذوف مفعول کاتعین |
130 |
مثال نمبر 3:محذوف متعلقات کاتعین |
130 |
اسباب وجوہاتکی وضاحت |
131 |
فلسفہ وحکمت کی وضاحت |
132 |
آفاقی وانفسی آیات |
133 |
تفسیر القرآن بالحدیث کےاصول وقواعد |
135 |
باعتبار مضمون قرآن وحدیث کاباہمی تعلق |
135 |
پہلی قسم: قرآن آیات کی مترادف احادیث |
137 |
مثال نمبر 1 |
137 |
مثال نمبر 2 |
139 |
مثال نمبر 3 |
140 |
مثال نمبر 4 |
140 |
دوسری قسم :شارح قرآن احادیث |
140 |
تیسری قسم: قرآن مجید سےزائد احکام ومضامین پر مشتمل احادیث |
141 |
شارح قرآن احادیث کی انواع واقسام |
143 |
قرآ نی الفاظ وکلمات کی تشریح |
143 |
مثال نمبر 1 |
143 |
مثال نمبر 2 |
144 |
مثال نمبر 3 |
144 |
عمومات قرآنیہ کی تخصیص |
145 |
مثال نمبر 1 |
146 |
مثال نمبر 2 |
146 |
مثال نمبر 3 |
147 |
مثال نمبر 4 |
148 |
اطلاقات کی تقیید |
148 |
مثال نمبر 1 |
146 |
مثال نمبر 2 |
149 |
مثا ل نمبر 3 |
150 |
مبہمات کی تعیین |
150 |
مثال نمبر 1 |
151 |
مثال نمبر 2 |
151 |
قرآن مجید کےعلوم خمسہ کی تفصیلات |
152 |
علم الاحکام |
153 |
علم المخاصمۃ |
153 |
علم التذکیر بآلاءاللہ |
153 |
علم التذکیر بایام اللہ |
154 |
علم التذکیر بالموت ومابعدہ |
154 |
تفسیر القرآن باقوال الصحابۃ والتابعین کے اصول وقواعد |
156 |
(الف )تفسیر صحابہ کی مختلف انواع اوران کےاحکام |
156 |
مرفوع حکمی |
157 |
مرفوع حکمی کی مثالیں |
158 |
مرفوع حکمی کےبارے ایک اہم حقیقت |
159 |
صحابہ کےتفسیری اجماعات |
165 |
صحابی کامشہور تفسیر ی قول |
166 |
صحابی کاغیر مشہور قول |
167 |
صحابہ کے اختلافی اقوال |
167 |
صحابی کی لغوی تشریح |
168 |
حجیت قول صحابی کی نوعیت اورصحابی کاشاذ قول |
169 |
صحابی کااسرائیلیات سےمستفادقول |
169 |
تفسیر القرآن باقوال التابعین |
169 |
تابعی کی تعریف |
169 |
تفسیرتابعین کےاحکام |
170 |
تفسیر تابعین کی اہمیت |
170 |
تفسیر مرسل |
170 |
اجماع تابعین |
171 |
اسرائیلیات تابعین |
171 |
تابعین کے اختلافی تفسیری اقوال |
171 |
کسی ایک تابعی کاقول جبکہ اس کےمخالف کوئی دوسرا قول نہ ہو |
172 |
تفسیر صحابہ وتابعین کےبارےمیں بعض اہم اصول |
174 |
تفسیر القرآن باللغۃ العربیۃ کےاصول وقواعد |
176 |
عربی لغت سےتفسیر کےاصول وقواعد |
177 |
کثیراالاستعمال افصح معانی مراد لینا،قلیل اورشاذ کوترک کرنا |
177 |
لغوی معانی بنیادی طورپر صحابہ اورتابعین سےحاصل کیے جائیں گے |
178 |
تفسیر صحابہ تابعین کےمخالف لغوی تفسیر مردودہوگی |
180 |
تفسیر قرآن عرب امیین کےہاں معروف معانی واسالیب کےمطابق ہوگی نہ کہ جدید اصطلاحات کےمطابق |
181 |
مثالیں |
185 |
تفسیر القرآن باسباب النزول |
186 |
اسباب نزول کی معرف کیوں ضروری ہے |
187 |
تفسیر قرآن میں اسباب النزول کی اہمیت |
187 |
پہلی وجہ |
188 |
دوسری وجہ |
189 |
اہمیت کےلحاظ سے اسباب نزول کی اقسام |
191 |
پہلی قسم |
191 |
دوسری قسم |
191 |
مثال نمبر 1 |
192 |
مثال نمبر 2 |
193 |
تیسری قسم |
194 |
چوتھی قسم |
195 |
مثال |
195 |
پانچویں قسم |
196 |
اسرائیلیات |
197 |
اسرائیلیات کی اقسام |
198 |
اسرائیلیات کےبارےدواہم قاعدے |
199 |