غلام جیلانی برق ایک ایسی نابغہ روز گار ہستی ہیں جنہوں نے اپنی عمر کا ایک حصہ حدیث رسول ﷺ کی بیخ کنی میں گزارالیکن جب خدا تعالیٰ نے ذہن و قلب کے دریچے وا کیے تو نہ صرف انہوں نے اپنے مؤقف سے رجوع کیا بلکہ بقیہ عمر احادیث رسول ﷺ کے محافظ کے طور پر گزاری۔ زیر مطالعہ کتاب’تفہیم اسلام‘فاضل مؤلف مسعود احمد صاحب کی جانب سے حفاظت حدیث پر ایک انتہائی قابل قدر کاوش ہےجس میں ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی کتاب ’دو اسلام‘ کا علمی اور تحقیقی جواب پیش کیا گیا ہے۔ ’دو اسلام‘ برق صاحب کے سابقہ مؤقف کی بھرپور عکاس ہے جس میں انہوں نے یہ مؤقف پیش کیا کہ حدیث رسول اللہ ﷺ میں تحریف کی گئی ہے اور یہ احادیث اس اعتبار سے بھی ناقابل اعتبار ہیں کہ ان کی تدوین حیات رسول ﷺ سے سینکڑوں سال بعد ہوئی۔ انہوں نے مؤطا امام مالک پر اعتراضات کرنے کے ساتھ صحیح بخاری کی احادیث کو بھی نشانے پر رکھا۔ برق صاحب کے مطابق بہت ساری احادیث کی تعداد ایسی ہے جو باہم متضاد ہیں اور ایسی احادیث کا بھی وجود ہے جن کو عقل سلیم ماننے سے قاصر ہے۔ بہر حال ’تفہیم اسلام‘ میں آپ کو برق صاحب کے اس طرح کے بیسیوں دیگر اعتراضات کے ناقابل تردید جوابات پڑھنے کو ملیں گے۔ ’تفہیم اسلام‘ کی اشاعت کے بعد ڈاکٹر غلام جیلانی برق نے کھلے دل سے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا اورپھر ’تاریخ تدوین حدیث ‘ کے نام سے کتاب لکھ کر حدیث کے میدان میں اپنا صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تمہید |
|
|
مُلاّ کی اصطلاحی تعریف |
|
18 |
عالم کی تعریف |
|
18 |
جماعت حقہ کا تعارف |
|
19 |
(دنیا مردار ہے) پر برق صاحب کا اعتراض اور غلط فہمیوں کا آغاز |
|
20 |
قول مذکور پر اعتراض کا جواب کہ یہ حدیث نہیں ہے؟ |
|
20 |
(الف) حق و باطل کا غلط معیار، انبیاء ؑ اور ان کے اصحاب کی زبوں حالی |
|
20 |
(ب) دنیا کی مذمت اور قرآن مجید |
|
24 |
(ج) دنیا کی دینی اصطلاحی تعریف |
|
25 |
(د) روایت زیر بحث کا صحیح مطلب |
|
32 |
برق صاحب کے دیگر متفرق اعتراضات اور ان کے جوابات |
|
35 |
حدیث کے وحی ہونے کے دلائل |
|
36 |
(الف) انبیاء سابقین پر کتاب الہی کے علاوہ نزول وحی |
|
36 |
(ب) حدیث اگر حجت ہے تو اس کا وحی ہونا ضروری ہے |
|
40 |
(ج) حدیث کے حجت شرعیہ ہونے کے دلائل |
|
40 |
(د) حدیث کے وحی ہونے کا ثبوت قرآن مجید سے |
|
48 |
برق صاحب کے متفرق اعتراضات کا خلاصہ اور ان کا جواب |
|
53 |
باب 1 '' حدیث میں تحریف کے اسباب`` |
|
|
احادیث صحیحہ کا وجود- برق صاحب کا اعتراف |
|
56 |
حدیث کی حفاظت |
|
57 |
فن حدیث کا کمال - صحیح اور وضعی احادیث میں خط امتیاز |
|
57 |
رسول اللہ ﷺ اور احادیث کی حفاظت و کتابت |
|
59 |
صحابہ کرام ؓ کا حدیث کی حفاظت کرنا |
|
65 |
(الف) حضرت ابوبکر ؓاور حضرت عمر ؓکی کتب احادیث |
|
65 |
(ب) حضرت عمر ؓکی طرف سے حدیث کی حفاظت اور تعلیم کا انتظام |
|
68 |
(ج) حضرت عثمان ؓاور حضرت علی ؓ کی کتب احادیث |
|
68 |
(د) متعدد صحابہ کرام ؓ کی کتب احادیث کا تذکرہ |
|
70 |
(ہ) صحابہ کرام ؓ کی کثیر تعداد احادیث تحریر کرتی تھی |
|
71 |
حدیث قرطاس اور برق صاحب کی غلط فہمی |
|
85 |
(الف) حسبنا کتاب اللہ کا صحیح مطلب اور حضرت عمر ؓکا حدیث کو حجت سمجھنا |
|
85 |
(ب) حدیث قرطاس کا صحیح مفہوم |
|
85 |
(ج) کتاب اللہ کا اطلاق حدیث پر بھی ہوتا ہے |
|
88 |
کیا رسول اللہ ﷺ نے کتابت حدیث سے منع فرمایا تھا؟ |
|
89 |
برق صاحب کی حیرت انگیز غلط فہمی اور اس کا ازالہ |
|
90 |
تدوین حدیث پر شبہات اور ان کا ازالہ |
|
91 |
امام بخاری ؒ سے پہلے بے شمار کتب احادیث لکھی جاچکی تھیں |
|
102 |
عبداللہ بن مسعود ؓکا حدیث کو کتاب اللہ کہنا |
|
110 |
معمولی نیکی سے بے شمار گناہوں کی معافی کی وجہ |
|
127 |
(الف) قرآن مجید اور گناہوں کی معافی |
|
129 |
(ب) کون سے گناہ معاف ہوتے ہیں |
|
130 |
(ج) گناہوں کی مغفرت عقل کی کسوٹی پر |
|
132 |
(د) قرآن مجید اور نیکی بدی کا اٹل قانون |
|
133 |
حدیث کے متعلق بعض ائمہ کی طرف منسوب کردہ غلط اقوال |
|
135 |
باب اوّل کا خلاصہ |
|
140 |
|