اسلام انسانیت کے عمومی مفاد کے لئے معاشرے کو اکٹھا رکھنے پر زور دیتا ہے۔ یہ والدین اور بچوں میں ایک مضبوط رشتہ قائم کرتا ہے۔ اسلام رشتوں کو حتیٰ کہ ان دودھ پلانے والی عورتوں تک بھی پھیلا دیتا ہے کہ جو شیر خوار بچوں کی خدمت کرتی ہیں۔ اگر حقیقی ماں کے علاوہ کوئی اور عورت کسی بچے کی پرورش کرے اور اسے دودھ پلائے تو وہ ایک اضافی ماں کا سا درجہ حاصل کر لیتی ہے جسے اُم رِداہ یا رضائی ماں یا دودھ پلانے والی ماں کہتے ہیں۔اس عورت کے شوہر کو بھی بچے کے باپ کے برابر سمجھا جاتا ہے۔جبکہ اس کے بچوں کو بھی اس بچے کے حقیقی بہن بھائیوں کی طرح سمجھا جاتا ہے اور اس کی ان میں سے کسی سے شادی نہیں ہو سکتی۔اس طرح، ایک عورت جس نے کسی بچے کے دو برس کے ہونے سے پہلے اسے کم از کم پانچ بار دودھ پلایا ہو، اسلامی قانون کے دئیے ہوئے خصوصی حقوق کے تحت، وہ اپنے دودھ کے رشتے سے اس بچے کی ماں بن جاتی ہے۔ دودھ پینے والا بچہ رضائی ماں کے دوسرے بچوں کا مکمل طور پر بہن یا بھائی سمجھا جاتا ہے، یعنی کہ ایسا لڑکا اپنی رضائی بہن اور ایسی لڑکی اپنے رضائی بھائی کی محرم ہوتی ہے۔ کوئی دوسرا مذہب کسی دودھ پلانے والی ماں کو ایسا رُتبہ نہیں دیتا۔جب آپ ﷺ ابھی شیر خوار تھے توعلاقے کی روایت کے مطابق، کھلے صحرائی ماحول میں نومولود بچوں کو لے جانے کے لئے خواتین کا ایک گروہ مکہ آیا۔قبیلہ بنو سعد کی حضرت حلیمہ سعدیہ، وہ خوش نصیب خاتون تھیں جنہوں نے رضائی ماں کے طور پر حضرت محمد ﷺوسلم کو گود لیا۔ اس وقت آپ ﷺ کی عمر صرف آٹھ روز تھی۔حضرت حلیمہ سعدیہ کےعلاوہ حضرت ثوبیہ نےآپ ﷺ کودودھ پلا یا جنہیں آپ ﷺ کی رضائی مائیں کہا جاتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ رسول اللہ کی رضائی مائیں‘‘ ڈاکٹر پروفیسریٰسین مظہر صدیقی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کو آپ ﷺ کی والدہ محترمہ حضرت آمنہ کے علاوہ آپ ﷺ کو دودھ پلانے والی خوش نصیب خواتین حضرت ثوبیہ، حضرت حلیمہ سعدیہ کا بڑی دلنشیں انداز میں تفصیلی تذکرہ کیا ہے اور ان کے مقام ومرتبہ کو بیان کیا ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تقدیم |
7 |
حضرت ثوبیہ ۔اولین رضاعی ماں |
23 |
رضاعت والدہ ماجدہ |
23 |
رضاعت ثوبیہ |
25 |
حضرت ثوبیہ کی رضاعت نبوی کی مدت |
28 |
رضاعت ثوبیہ میں اشتراک |
29 |
زمانی جہت |
33 |
رضاعت ثوبیہ کاتسلسل |
38 |
مکانی جہت |
38 |
اولاد حضرت ثوبیہ کی جہت |
40 |
رضاعی فرزندان ثوبیہ کاخاندانی نسب |
42 |
رضاعت ثوبیہ کی نوعیت |
44 |
حضرت ثوبیہ بطورمرضعہ مکہ |
46 |
حضرت ثوبیہ کی سماجی حیثیت |
47 |
حضرت ثوبیہ کی غلامی سےآزادی |
50 |
رضاعت نبوی سےقبل آزادی |
50 |
آزادی کاسبب |
51 |
طویل مدت کےبعد آزادی |
52 |
آزادی کی روایات میں ترجیح |
53 |
ابولہب کی اجرآزادی کامسئلہ |
54 |
خواب آزادی پر بحث |
57 |
مولاۃ ابولہب کی دوسری تعبیر |
60 |
ثوبیہ کامقام آزاد |
63 |
حضرت ثوبیہ کاسماجی مقام ومرتبہ |
64 |
خاندان نبوت سےسماجی ارتباط |
66 |
مدنی دور میں سماجی ارتباط حضرت ثوبیہ |
70 |
وفات حضرت ثوبیہ |
71 |
اسلام حضرت ثوبیہ |
73 |
مختصر تجزیہ |
77 |
حضرت ثوبیہ کااسم گرامی ۔معنی ومفہوم |
85 |
حضرت حلیمہ رسول اکرم ﷺ کی اصل رضاعی ماں |
91 |
تلاش مرضعات |
92 |
تلاش مرضعات کی وجہ |
93 |
حلیمہ سعدیہ کااانتخاب |
95 |
نام ونسب حلیمہ |
99 |
حضرت حلیمہ کےشوہراوراولاد |
101 |
اولاد حضرت حلیمہ |
102 |
رضاعت نبوی کی برکات |
104 |
ذات نبوی کی جہات |
105 |
ذات حلیمہ سےوابستہ برکات |
106 |
مویشیوں سےمتعلق برکات |
107 |
سواری کی گدھی پر اثر |
108 |
حضرت حلیمہ کی دوسری رضاعتیں |
110 |
خانہ حلیمہ میں قیام نبوی کےواقعات |
113 |
واقعات مبشرات |
114 |
فطر ی واقعات |
118 |
چرواہی |
121 |
زبان دانی |
123 |
رضاعی بہنوں سےتعلق خاطر |
124 |
معجزہ شق صدر |
125 |
زمانہ رضاعت میں مکہ آمد |
128 |
حضرت حلیمہ کےگھر سےواپسی |
129 |
بنوسعد میں پرورش نبوی کی مدت |
131 |
رضاعی ماں سےارتباط نبوی |
134 |
بنو سعد بن بکر سے رروابط نبوی |
139 |
حضرت شیماء کاواقعہ الفت |
141 |
اسلام میں حضرت حلیمہ سعدیہ |
142 |
وفات حضرت حلیمہ سعدید |
146 |
مختصر تجزیہ |
148 |
دیگر رضاعی مائیں |
160 |