اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب"مسیحیت، علمی اور تاریخی حقائق کی روشنی میں" مصر کے معروف عالم دین محترم متولی یوسف چلپی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم مولوی شمس تبریز خاں صاحب نے کیا ہے، جو اسی سلسلے کی ایک مفید اور اچھی کڑی ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے عیسائیت کی تاریخ، مسیحیت کے مآخذ،مسیحی کونسلوں اور نئے پرانے فرقوں اور مسیحیت کی اصلاحی تحریکوں پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے، اور خاص طور پر قرآن مجید کے بیانات اور اس کے بتائے ہوئے خطوط پر غور وفکر کیا گیا ہے ۔ گویا یہ کتاب اردو زبان میں عیسائیت کے بے لاگ مطالعہ وجائزہ اور معروضی انداز بحث کا ایک نمونہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم دونوں کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تمہید مترجم |
6 |
مقدمہ مولف مقصد اور طریقہ کار |
13 |
کتاب کامقصد |
13 |
کتاب کاطریقہ کار |
14 |
مسیحیت جس کی تعلیم مسیح نے دی تھی |
17 |
قرآن ہی مسیحیت کاماخذ کیوں |
24 |
تاریخ مسیحیت حضرت عیسی کے بعد |
28 |
حضرت عیسی پر یہود او رومیوں کت مظالم |
28 |
دینی مظالم کے چار دور |
32 |
دینی مظالم نیرد کے عہد 64ھ میں |
33 |
دینی مظالم عہد ٹراجان 106ھ میں |
33 |
دینی مظالم ڈی سلپن کے عہد 251ھ میں |
34 |
دینی مظالم وقلد یانویں کے عہد 284ھ میں |
35 |
مسیحی عقائد میں فلسفہ کی آمیزش |
37 |
امتزاج مغرب مین |
37 |
امتزاج مشرق میں |
40 |
مسیحیت کے ماخذ(توراۃ اناجیل رسولوں ک خطوط) |
45 |
مسیحیت کاماخذ اول اناجیل |
47 |
انجیل متی |
47 |
انجیل متی کی زبان |
48 |
تاریخ تدوین اور مترجم |
48 |
انجیل مرقس |
50 |
تدوین کی زبان اور تاریخ |
52 |
انجیل لوقا |
53 |
تاریخ تدوین |
54 |
انجیل یوحنا |
55 |
تاریخ تدوین |
58 |
اناجیل اربعہ پر ایک نظر |
59 |
حضرت عیسی کی اصل انجیل اور موجود اناجیل |
61 |
انین ونییہ کی رائے |
62 |
ڈاکٹر نظمی لوقا کی رائے |
68 |
برنابااور ان کی انجیل |
70 |
برنابا کی شخصیت |
70 |
برنابا کادینی مقام |
73 |
انجیل برنابا کے بارے میں |
74 |
انجیل برنابا کی اہمیت |
77 |
ایک اہم نکتہ |
80 |
عیسائیت اناجیل اربعہ اورانجیل برنابا کی روشنی میں |
82 |
عقائد اور انجیلیں |
84 |
دار سن کی آزمائش یا صلیب مسیح |
85 |
ایٹن ونییہ کی رائے مسیحیت کے بارے میں |
86 |
ڈاکٹر نظمی لوقا کے خیالات |
88 |
مسیحیت انجیل برنابا کی روشنی میں |
91 |
عقیدہ |
91 |
صلیب کے بارے میں |
93 |
انجیل برنابا ایک عیسائی دانشورکی نظر میں |
96 |
علامہ رشید رضامصری کادیباچہ |
101 |
رسولوں کی اعمال او رخطوط |
104 |
رسائل کی معنی |
104 |
رسائل کی تعداد |
105 |
تحریر کی زبان اور ان کے لکھنےوالے |
106 |
پولس او رمسیحیت |
108 |
رسائل پر چند ملاحظات |
110 |
کلیساکی کونسلیں اور اجتماعات |
113 |
اس تحقیق اہمیت |
113 |
کونسل کامفہوم |
114 |
کونسلیں اور ان کی نوعیت وتعداد |
114 |
نیقیہ کی کونسل منعقدہ329ھ |
116 |
سبب انعقاد |
116 |
حاضرین کی تعداد |
118 |
قرار دادیں |
119 |
ملاحظات |
119 |
قسطنطنیہ کی پہلی کونسل 381ھ |
120 |
سبب انعقاد |
120 |
قرار دادیں |
121 |
ملاحظات |
122 |
افس کی پہلی کونسل 431ھ |
123 |
سبب انعقاد |
124 |
حاضرین کی تعداد |
124 |
قراردادیں |
124 |
ملاحظات |
125 |
خلقیہ رونیہ کی کونسل |
126 |
سبب انعقاد |
126 |
حاضرین کی تعداد |
127 |
تبصرہ اور جائز ہ |
129 |
خلاصہ |
131 |
قسطنطنیہ کی دوسری کونسل 553ھ |
132 |
سبب انعقاد |
132 |
حاضر ین کی تعداد |
132 |
قراردادیں |
132 |
ملاحظات |
133 |
قسطنطنیہ کی تیسری کونسل |
133 |
سبب انعقاد |
133 |
حاضرین کی تعداد |
133 |
قراردیدں |
133 |
نقییہ کی دوسری کو نسل 787ھ |
134 |
سبب انعقاد |
134 |
حاضرین کی تعداد |
134 |
قراردادیں |
134 |
الف)قسطنطنیہ کی چوتھی کونسل869ھ |
135 |
سبب انعقاد |
135 |
حاضرین کی تعداد |
135 |
قراردایں |
135 |
(ب) قسطنطنیہ کی پانچوایں کونسل 879ھ |
136 |
سبب انعقاد |
136 |
قراردادیں |
136 |
نتیجہ |
137 |
کونسل روما 123ء |
138 |
کونسل روما1139ء |
138 |
کونسل روما1179ء |
138 |
کونسل روما 1215ء |
138 |
1546ءسے 1563ءتک |
139 |
کونسل روما 1866ء |
139 |
مسیحی فرقے پرانے اور نئے |
142 |
چند ملاحظات |
143 |
عہد توحید اور کلسیہ کی حکومت سے سے بے نیازی کامرحلہ |
143 |
رومی حکومت کے زیر مانہ القانیم کارواد |
144 |
استصال او رحکومت سے کشمکش کامرحلہ |
145 |
تقسیم کا سبب |
145 |
ایک اہم تاریخی نکتہ |
146 |
دینی اصلاح کی تحریک |
148 |
کلیسا کاتعلق عوام او رعلماء سے |
149 |
کلیسا کاآپسی طرز عمل |
150 |
نجان کے ٹکٹ او رپروانے |
151 |
اخلاقی طرز عمل |
152 |
تحریک صلاح کاآغاز اور ایک راہب کی آواز |
154 |
اصلاح کادوسرا مرحلہ فکری محاذ |
156 |
ارزم (1478۔1535) |
157 |
ٹامس مور(1478۔1535) |
157 |
لوتھر |
157 |
لوتھر کےعقائد |
159 |
زدنجلی |
160 |
کالون |
160 |
اصلاح تحریک کےنتائج |
161 |
ایک اہم نکتہ |
161 |
اہل کتاب کو ن ہیں |
164 |
اہل کتاب کے بارے میں قرآ ن کاموقف |
173 |
قدراعتراف |
173 |
معاندین کو تنبیہ |
175 |
عقیدہ الوہیت کی تصحیح |
175 |
حقیقت عیسی |
177 |
حضرت عیسی کا موقف |
178 |
قرآن اور حضرت کاابطال |
180 |
شرائع سابقہ کاابطال |
180 |
حضرت عیسی کی رسالت نبی اسرائیل ایک |
181 |
اہل کتاب کے کچھ جرم |
181 |
قرآن کی نظر میں اہل کتاب اور مسلمانوں کااتحاد |
182 |
قرآن او رمسلمانوں او راہل کتاب کے تعلقات |
183 |
سیاسی تعلقات |
184 |
فوجی او رجنگی معالات |
186 |
چند افکار خیالات |
191 |
غیر جاندار ن کرز تحقیق |
191 |
مذاہب کاتقابلی مطالعہ |
193 |
مذہبی رواداری کے دعوے |
196 |
غیر مسلموں سے تعلقات کی حدفاصل |
200 |
اہل کتاب اور غیر مسلموں سے تعلقات |
201 |
مصادر ورمراجع |
205 |