تاریخی حقائق اس بات کے گواہ ہیں کہ جب قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں نے اسلامی اصولوں کو اپنا شعاربنا کر عملی میدان میں قدم رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو زیر نگین کرلیا۔مسلمان دانشوروں ، سکالروں اور سائنسدانوں نے علم و حکمت کے خزانوں کو صرف اپنی قوم تک محدود نہیں رکھابلکہ دنیا کی پسماندہ قوموں کو بھی استفادہ کرنے کا موقعہ فراہم کیا۔ چنانچہ اُس وقت کی پسماندہ قوموں نے جن میں یورپ قابل ذکر ہے مسلمان سکالروں سے سائنس اورفلسفہ کے علوم حاصل کئے۔یورپ کے سائنسدانوں نے اسلامی دانش گاہوں سے باقاعدہ تعلیم حاصل کرلی اور یورپ کو نئے علوم سے روشناس کیا۔حیرت کی بات ہے کہ وہی مسلم ملت جس نے دنیا کو ترقی اور عروج کا سبق پڑھایا آج انحطاط کا شکار ہے۔ جس قوم نے علم و حکمت کے دریا بہا دیئے آج ایک ایک قطرے کے لئے دوسرے اقوام کی محتاج ہے۔ وہی قوم جو دنیا کی عظیم طاقت بن کر ابھری تھی آج ظالم اور سفاک طاقتوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہ اتنا بڑا تاریخی سانحہ ہے جس کے مضمرات کاجاننا امت مسلمہ کے لئے نہایت ضروری ہے۔آج بھی دنیا بھر کے مسلمان اس قرآن کو اللہ کی جانب سے نازل شدہ مانتے ہیں۔ ان کا ایمان ہے کہ یہ ایک بے مثل اور معجز کلام ہے ۔ بندوں پر حجت ِالٰہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا واجب الاطاعت حکمنامہ ہے او رانسان کی دنیوی ا ور اخروی فلاح وکامرانی کا ضامن ہے ۔ لیکن اس اعتقاد کےباوصف مسلمانوں نے اس کتابِ عظیم کی ہدایت وتعلیم سے مسلسل بیگانگی اختیار کی ۔ جس کا فطری نتیجہ زوالِ امت کی شکل میں نکلا۔کیونکہ قرآن مجید کو اس امت کےلیے عروج وزوال کا پیمانہ قرار دیاگیا ہے ۔جیسا کہ ہادئ برحق نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس کتاب پر عمل کے ذریعے لوگوں کوعروج عطا کرے گا او راس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قعر زلت میں دھکیل دے گا۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ کشف اللثام عن غربۃ الاسلام یعنی زوال اسلام کے حقیقی اسباب‘‘ علامہ نواب صدیق حسن کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے زوالِ اسلام کے ستائیس بنیادی اسباب کو قرآن مجید کی آیات اور صحیح احادیث نبویہ سے مدلل کر کےبڑے دلنشیں اور عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔محترم جناب ضیاء الحسن محمد سلفی نے ناس ایڈیشن میں تہذیب وتعلیق وتخریج اور ترجمہ نصوص عربی وفارسی کا کام انجام دیاہے اور ہر فص کےتحت ایک ذیلی عنوان قائم کیا ہے۔جس سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے قارئین کےاستفاد آسان ہوگیا ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
5 |
مقدمہ مؤلف غربت اسلام کے مراتب کے بیان میں |
19 |
فصل 1۔ گناہوں کو م عمولی سمجھنا |
32 |
فصل 2۔ کفریہ کلمات بکنا |
34 |
فصل 3۔ جھوٹے فریب کا روں کی کثرت |
38 |
فصل 4۔ کاغذات و اخبارات و رسائل کا ظہور |
40 |
فصل 5۔ چرب زبانی کو ذریعہ معاش بنانا |
43 |
فصل 6۔ شعر و شعراء کی کثرت |
46 |
فصل 7۔ تصاویر کا عمومی استعمال |
55 |
فصل 8۔ مفاخرت و عصبیت |
58 |
فصل 9 ۔ ابطال احکامک شرعیہ و حدود جنایات کا ترک کرنا |
63 |
فصل 10۔ عام مسلمانوں میں پیری و مریدی کا رواج |
65 |
فصل 11۔ جہاد فی سبیل اللہ نہ کرنا |
67 |
فصل 12۔ مسلمانوں کے درمیان نفاق کا عام ہونا |
69 |
فصل 13۔ حرام اموال سے متعلق لا پرواہی برتنا |
72 |
فصل 14۔ شرک اصغر و اکبر کا رواج |
78 |
فصل 15۔ امت اسلا میں کثرت بدعات کا ظہور |
82 |
اہل اسلام پر حب دنیا کا غلبہ |
92 |
فصل 17۔ مظالم کا رواج اور حقوق العباد کی پامالی |
100 |
فصل 18۔ فرض و نقف عبادات کی ادائیگی میں غفلت |
104 |
فصل 19۔ کفارے کے ساتھ عمومی و خصوصی مشابہت |
107 |
فصل 20۔ اہل اسلام میں رقیہ، تعویذ و کہانت و رمل و جعفر کا رواج |
109 |
فصل 21۔ کھانے پینے اور شادی و غمی کے مصارف میں اسراف |
114 |
فصل 22۔ سونے و چاندی کے برتن اور ریشمی لباس کا استعمال |
119 |
فصل 23۔ کبیرہ گناہوں کا عام ہونا |
120 |
فصل 24۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا رواج نہ ہونا |
122 |
فصل 25۔ امت اسلام میں کبائر ظاہرہ کا رواج |
124 |
فصل 26۔ علوم و فنون کے ذریعہ اہل علم کو شیطان کا دھوکہ دینا |
125 |
فصل 27۔ قیامت کی چھوٹی و بڑی علامات کا ظہور |
127 |
خاتمہ |
130 |