حافظ عبد المنان نور پور ی(1941ء۔26فروری2012؍1360ھ ۔3ربیع الثانی 1433ھ) کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ۔آپ زہد ورع اورعلم وفضل کی جامعیت کے اعتبار سے اپنے اقران معاصر میں ممتاز تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم وتقویٰ کی خوبیوں اور اخلاق وکردار کی رفعتوں سے نوازا تھا ۔ آپ کا شمار جید اکابر علماء اہل حدیث میں ہوتاہے حافظ صاحب بلند پایا کے عالمِ دین اور مدرس تھے ۔ حافظ صاحب 1941ءکو ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے اور پرائمری کرنے کے بعد دینی تعلیم جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ سے حاصل کی ۔ حافظ صاحب کوحافظ عبد اللہ محدث روپڑی ،حافظ محمد گوندلوی ، مولانا اسماعیل سلفی وغیرہ جیسے عظیم اساتذہ سے شرفِ تلمذ کا اعزاز حاصل ہے۔ جامعہ محمدیہ سے فراغت کے بعد آپ مستقل طور پر جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں مسند تدریس پر فائز ہوئے او ر درس وتدریس سے وابسطہ رہے اور طویل عرصہ جامعہ میں بطور شیخ الحدیث خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ اوائل عمرہی سے مسند تدریس پر جلوہ افروز ہونےکی وجہ سےآپ کو علوم وفنون میں جامعیت عبور اور دسترس حاصل تھی چنانچہ علماء فضلاء ،اصحا ب منبرومحراب اہل تحقیق واہل فتویٰ بھی مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی طرف رجوع کرتے تھے ۔ بے شمار طالبانِ علومِ نبوت نے آپ سے استفادہ کیا حافظ صاحب علوم وفنون کے اچھے کامیاب مدرس ہونےکے ساتھ ساتھ اچھے خطیب ،واعظ ، محقق ،ناقد اور محدثانہ بصیرت اور فقاہت رکھنے و الے مفتی ومؤلف بھی تھے عربی اردو زبان میں آپ نے علمی و تحقیقی مسائل پر کئی کتب تصنیف کیں۔آپ انتہائی مختصر اور جامع ومانع الفاظ میں اپنا مدعا بیان کرنے کےماہر،اندازِ بیان ایسا پر اثر کہ ہزاروں سوالوں کاجواب انکے ایک مختصر سےجملہ میں پنہاں ہوتا ،رعب وجلال ایسا کہ بڑے بڑے علماء ،مناظر او رقادر الکلام افراد کی زبانیں بھی گویا قوت گویائی کھو بیٹھتیں۔حافظ صاحب واقعی محدث العصر حافظ محمدگوندلوی کی علمی مسند کے صحیح وارث اورحقیقی جانشین ہونے کا حق ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے(آمین)زیر نظر کتاب حافظ عبد لمنان نورپوری کی حیات وخدمات پر جامع کتاب ہے ۔جسے ان کے تلمیذِ خاص مولانا محمد طیب محمدی ﷾ (مدیر ادارہ تحقیات سلفیہ،گوجرانوالہ ) نےمرتب کیا ہے ۔اس کتاب میں مرتب موصوف نے طویل مقدمہ تحریر کرنے کے بعد 42 ابواب قائم کیے ہیں جن میں انہوں نے حافظ نوری کا تعارف ،تعلیم وتعلم ،تدریس وتصنیف ،خطابت ،اساتذہ وتلامذہ کے علاوہ حافظ صاحب مرحوم کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے ۔یہ کتاب حافظ صاحب مرحوم کے تفصیلی تعارف اور حیات وخدمات کے حوالے سے گراں قدر علمی تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کے درجات بلند فرمائے اور ان کی مرقد پر اپنے رحمتوں کانزول فرمائے اور کتاب ہذا کے مرتب کےعلم وعمل میں اضافہ اور ان کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حافظ صاحب سے محبت |
|
47 |
مقدمہ |
|
50 |
تاثرات |
|
75 |
باب نمبر 1 تاثرات |
|
75 |
باب نمبر 2 شخصی تعارف |
|
93 |
باب نمبر 3 تعلیم و تربیت |
|
100 |
باب نمبر 4 حافظ صاحب کے اساتذہ کے حالات زندگی |
|
124 |
باب نمبر 5 اساتذہ کا احترام |
|
210 |
باب نمبر 6 آپ کا احترام اساتذہ کی نگاہ میں |
|
242 |
باب نمبر 7 معاصرین کی نظر میں |
|
246 |
باب نمبر 8 علما کا احترام |
|
258 |
باب نمبر 9 تدریس |
|
276 |
باب نمبر 10 حوصلہ افزائی کرنا |
|
290 |
باب نمبر 11 نورپوری کا علمی مقام |
|
307 |
باب نمبر 12 قوت حافظہ |
|
338 |
باب نمبر 13 فہم حدیث |
|
346 |
باب نمبر 14 ذوق مطالعہ |
|
351 |
باب نمبر 15 خطابت |
|
359 |
باب نمبر 16 مجالس نور پوری |
|
391 |
باب نمبر 17 حافظ صاحب کی باتیں |
|
404 |
باب نمبر 18 جوابات نور پوری |
|
412 |
باب نمبر 19 مسائل کا نچوڑ |
|
441 |
باب نمبر 20 تصانیف و تالیفات |
|
444 |
باب نمبر 21 کامیاب مناظر |
|
477 |
باب نمبر 22 تحریری مناظرے |
|
491 |
باب نمبر 23 سند اجازہ |
|
529 |
باب نمبر 24 تلامذہ |
|
560 |
باب نمبر 25 سرفراز کالونی میں رہائش |
|
636 |
باب نمبر 26 اسفار |
|
640 |
باب نمبر 27 حرفت و صنعت |
|
669 |
باب نمبر 28 منہج نور پوری |
|
673 |
باب نمبر 29 اتباع سنت میں شیفتگی |
|
682 |
باب نمبر 30مسلمان گھرانہ |
|
718 |
باب نمبر 31 اخلاق و اقدار کا پیکر |
|
741 |
باب نمبر 32 مہمان نوازی |
|
781 |
باب نمبر 33 طرز زندگی |
|
801 |
باب نمبر 34 تقوی و طہارت |
|
816 |
باب نمبر 35 زہد وورع |
|
851 |
باب نمبر 36 امر بالمعروف ونہی عن المنکر |
|
876 |
باب نمبر 37 اخلاق حسنہ |
|
889 |
باب نمبر 38 حکمت عملی |
|
915 |
باب نمبر 39 سخاوت کا بادشاہ |
|
929 |
باب نمبر 40 حافظ صاحب کے متعلقہ خواب |
|
936 |
باب نمبر 41 کرامات نور پوری |
|
940 |
باب نمبر 42 سفر آخرت |
|
952 |