مولانا حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔مولانا موصوف 1922ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں پیدا ہوئے ۔1930ء میں سکول کی تعلیم چھوڑ کر ’’ مدرسہ دار لعلوم شمسیہ عربیہ‘‘ میں دخلہ لیا اور 1938ء میں سند فراغت حاصل کی۔حکیم عبد الرحیم اشرف رحمہ اللہ نے شروع سے لے کر آخر تک تمام مروجہ علوم دینیہ کی تحصیل مولانا عبد اللہ ویرووالوی رحمہ اللہ سے کی ۔مدرسے سے فراغت کے بعد اپنے استاد محترم کے حکم نما مشورے سے اپنی مادر علمی میں ہی تدریسی خدمات بھی انجام دیتے رہے۔مولانا تدریس کےساتھ ساتھ مضمون نگاری بھی کرتے تھے قیام پاکستان سے قبل انکے مضامین مختلف معروف مجلات(اخبار اہل حدیث امرتسر، تنظیم اہل حدیث ،روپڑ، سہ روزہ کوثر ،لاہور )میں شائع ہوتےرہے ۔قیام پاکستان کےبعد لائل پور (فیصل آباد) آئے اور پھر اسی شہر میں عمر گزار دی۔فیصل آباد میں مرحوم نے اشرف لیبارٹریز کے نام سے ایک طبی ادارے کی بنیاد رکھی اور کتب و رسائل طبع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ مملکت خداداد میں دین اسلام کا نفاذ مولانا صاحب کا دیرینہ خواب تھا۔ فتنہ قادیانیت کے خلاف بھی نہایت سرگرم رہے۔مرحوم نے جناح کالونی ،فیصل آباد میں ایک کوٹھی کرایہ پر لے کر اس میں جامعہ تعلیمات اسلامیہ کی بنیاد رکھی بعد ازاں سرگودھا روڈ پر وسیع وعریض جگہ لے کر وہاں خوبصورت عمارت تعمیر کی ۔مولانا کی ساری زندگی اشاعت دین کےلیے کوشاں رہے ۔حکیم صاحب نے 28؍جون 1996ء کووفات پائی۔ اسی روز نماز عصر کےبعد یونیورسٹی گراؤنڈ،فیصل آباد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اللہ تعالیٰ کی مرقد پراپنی رحمتوں کانزول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین) زیر نظر کتاب’’مولانا عبدالرحیم اشرف حیات وخدمات ‘‘ مولانا مرحوم کے صاحبزادے ڈاکٹر زاہد اشرف (مدیر اعلیٰ ماہنامہ المنبر،فیصل آباد) کی مرتب شدہ ہے مولانا عبدالرحیم پر لکھی یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہےان میں سے پہلے دو حصے طبع ہوچکے ہیں ۔جلد اول بعض مقتدر سیاسی شخصیات(راجہ ظفر الحق سابق قائد ایوان بالا، میاں طفیل محمدؒ سابق امیر جماعت اسلامی، محمداعجاز الحق سابق وفاقی وزیر حکومت پاکستان، اقبال احمد خان سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان) کے پیغامات اور سولہ علماء کرام ، سترہ اصحاب تعلیم بتیس اہل قلم کی نگارشات اور مولانا عبد الرحیم اشرف مرحوم سے متعلق بارہ منظوم عقیدتوں پر مشتمل ہے۔جلد دوم ان انٹرویوز مشتمل ہے جو مرتب کتاب ہذا نے مختلف قومی وملی اور ملکی وغیر ملکی شخصیات سے اندرون وبیرون ملک کیے۔ان انٹرویوز میں مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف علیہ الرحمہ کی حیات وخدمات کے بہت سے زاویوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
7 |
انٹرویوز:19۔358 |
|
بالمشافہ1:حضرت مولانا عبدالغفارحسن رحمہ اللہ |
19 |
بالمشافہ2:جناب مصطفی صادق |
69 |
بالمشافہ3:جناب جسٹس محمد افضل چیمہ |
131 |
بالمشافہ4:جناب راجہ محمد ظفر الحق |
163 |
بالمشافہ5:جناب ڈاکٹر عبداللہ الزاید |
193 |
بالمشافہ6:جناب ڈاکٹر محمد راشد رندھاوا |
209 |
بالمشافہ7:جناب قاری عبدالقوی عبدالمجید |
231 |
بالمشافہ8:جناب ڈاکٹر عبدالرحیم |
247 |
بالمشافہ9:جناب حکیم سید ظل الرحمن |
265 |
بالمشافہ10:جناب حاجی بشیر احمد |
281 |
بالمشافہ11:جناب حافظ محمد احمد |
293 |
بالمشافہ12:بیگم مولانا عبدالرحیم اشرف |
317 |
تراجم عربی نگارشات:359۔378 |
|
جلیل القدرعالم ربانی |
361 |
اشرف:شرف وبزرگی میں شفقت کےحامل |
372 |
جلیل القدرعالم |
375 |
القسم العربی:379۔406 |
|
مقابلۃ مع فضیلۃ الدکتور عبداللہ الزاید |
381 |
ذکریات وخواطر |
393 |
للاشرف سبق الشرف والسؤدد |
403 |
العالم العظیم والکتاب البارع والداعیۃ الی اللہ |
405 |
مولانا عبدالرحیم اشرف:حیات وخدمات قومی ودینی اخبارات ورسائل اورشخصیات کی نظرمیں |
407 |