محمد بن قاسم کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو کہ بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھا۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔محمد بن قاسم 694ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کئے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اسطرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ بچپن ہی سے محمد مستقبل کا ذہین اور قابل شخص نظر آتا تھا۔ غربت کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش پوری نہ کرسکے اس لئے ابتدائی تعلیم کے بعد فوج میں بھرتی ہوگئے۔ فنون سپہ گری کی تربیت انہوں نے دمشق میں حاصل کی اور انتہائی کم عمری میں اپنی قابلیت اور غیر معمولی صلاحیت کی بدولت فوج میں اعلی عہدہ حاصل کرکے امتیازی حیثیت حاصل کی۔ محمد بن قاسم کو 15 سال کی عمر میں 708ءکو ایران میں کردوں کی بغاوت کے خاتمے کے لئے سپہ سالاری کے فرائض سونپے گئے۔ اس وقت بنو امیہ کے حکمران ولید بن عبدالملک کا دور تھا اور حجاج بن یوسف عراق کا گورنر تھا۔ اس مہم میں محمد بن قاسم نے کامیابی حاصل کی اور ایک معمولی چھاؤنی شیراز کو ایک خاص شہر بنادیا۔اس دوران محمد بن قاسم کو فارس کے دار الحکومت شیراز کا گورنر بنایا گیا،اس وقت اس کی عمر 17 برس تھی اپنی تمام خوبیوں کے ساتھ حکومت کرکے اپنی قابلیت و ذہانت کا سکہ بٹھایااور 17 سال کی عمر میں ہی سندھ کی مہم پر سالار بنا کر بھیجا گیا۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ 711ء میں شروع ہوا اور 713ء تک جاری رہا۔ انہوں نے سندھ کے اہم علاقے فتح کئے اور ملتان کو فتح کرکے سندھ کی فتوحات کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا لیکن شمالی ہند کی طرف بڑھنے کی خواہش حالات نے پوری نہ ہونے دی۔محمد بن قاسم کم سن تھے لیکن اس کم سنی میں بھی انہوں نے نہ صرف ایک عظیم فاتح کی حیثیت سے اپنا نام پیدا کیا بلکہ ایک کامیاب منتظم ہونے کا بھی ثبوت دیا۔ انہوں نے تقریباًً 4 سال سندھ میں گذارے لیکن اس مختصر عرصے میں انہوں نے فتوحات کے ساتھ ساتھ سلطنت کا اعلی انتظام کیا اور سندھ میں ایسے نظام حکومت کی بنیاد ڈالی جس نے انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’فاتح سندھ عظیم ‘‘ تاریخ اسلام کے عظیم سپہ سالار محمد بن قاسم پر کی لکھی ہوئی عربی کتاب ’’ بطل السند‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کو عربی اردو قالب میں ڈھالنے کی ذمہ داری نے مولانا عبداللہ دانش (خطیب مسجدالبدر ۔نیویارک) نے انجام دی ہے۔اس کتاب میں محمد بن قاسم کےسندھ کوفتح کرکے یہاں اسلامی پر چم لہرانے اور ان کو معزول کرکے قید خانے میں ڈال دینےکے حالات وقعات کو بڑے دلنشیں انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ (م۔ا) سیر
عناوین |
صفحہ نمبر |
احساس مترجم |
7 |
سندھی ہیرو |
10 |
بچپن کی باتیں |
25 |
سندھ میں مسلمانوں کادور |
36 |
تیاری |
44 |
محطم کاصنم |
52 |
ہاتھیوں کامعرکہ |
61 |
سونےکاخزانہ |
70 |
سندھ سےتحائف |
77 |
جدید حادثہ |
84 |
وفات ولید کے بعد |
99 |
معزول ہیرو |
114 |
شیر پنجرے میں |
123 |
قدیم حون کاجوش انتقام |
133 |
بےگناہوں پرتہمت |
139 |
سازشی جال کاتانابانا |
125 |
صفوان کےگھر |
161 |
خلیفہ سلیمان کاغضب |
175 |
ضمیر کی بیداری |
184 |
عہد سلیما ن میں فاتحین اسلام کےمقتل |
198 |