امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نےاپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
کھیتیوں اورپھلوں کی زکوۃ کابیان |
|
کھجور انگور کی فصل کااندازہ لگانے کابیان |
24 |
شہد کی زکوۃ کابیان |
25 |
زیورات کی زکوۃ کابیان |
26 |
رکازاور کان کی زکوۃ کابیان |
27 |
زکوۃکی ادائیگی کے متعلق ابواب |
|
زکوۃ ادا کرنے میں جلدی کرنے وقت سے پہلے اداکردینے اورامام کازکوۃ دینے والے کے حق میں دعا کرنے کابیان |
30 |
اس امر کابیان کہ انسان کسی کومستحق سمجھ کرصدقہ اداکردے لیکن بعد میں پتہ چلے کہ وہ صدقہ کامستحق نہ تھا |
34 |
زکوۃ کے عامل کو زکوۃ دے دینے سے مالک بری الذمہ ہوجاتاہے خواہ وہ نمائند ہ اس میں ناجائز تصرف کرے |
35 |
مالک کے ساتھ نرمی کرنے اورزکوۃ وصول کرنے والے نمائندے کاخود اس کی طرف چلے جانے اور اس پر زیادتی نہ کرنے کابیان |
37 |
زکوۃ وصول کنندہ کو راضی کرنا |
8 |
حقیر قسم کی چیز کاقصد کرنے اوراس کا صدقہ کرنے کی کراہت اور عمدہ چیز صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان |
40 |
صدقات کی تقسیم اورزکوۃ کے آٹھ مصارف کابیان |
43 |
حکمران کاکسی مصلحت کی بنا پر بعض لوگوں کودینا اوربعض کومحروم کردینا |
44 |
فقیر اورمسکین کابیان |
47 |
عاملین زکوۃ |
50 |
ان لوگو ں کابیان جن کو تالیف قلبی کے لیے زکوۃ دی جاتی ہے |
53 |
غلاموں کی آزادی پر زکوۃ صرف کرنا |
55 |
قرض داروں کو زکوۃ دینا |
56 |
اللہ کی راہ میں اور مسافروں کوصدقہ دینے اورمصارف زکوۃ کی تما م اصناف کو صدقہ دینے کابیان |
59 |
بنوہاشم اوران کی بیویوں اور غلاموں کے لیے صدقہ کے حرام ہونے اورہدیہ کے جائز ہونے کابیان |
61 |
صدقہ میں خیانت کرنے اور ایسا کرنے والے کے لئے وعید کابیان |
68 |
لوگوں سے سوال کرنے کی مما نعت اوراس سے متعلقہ مسائل کابیان |
|
مال دار کوسوال سے منع کرنے غنی کی حد اوران لوگوں کابیان جن کے لیے صدقہ حلال نہیں ہے |
72 |
اوپر ہاتھ اورنیچے والے ہاتھ کابیان |
78 |
بھیک مانگنے پر اکتفا کرتے ہوئے کمائی کوترک کردینے اور ایسا کرنے والے کی مذمت کابیان |
82 |
سوال کرنے سے بچنے اوراس کی فضیلت کابیان |
86 |
سوال نہ کرنے پر بیعت کرنا |
89 |
اگر بن مانگے کچھ مل جانے تواسے قبول کرلینے اوراگر مانگنے کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو تو نیک لوگوں سے سوال کر لینے کابیان |
91 |
اللہ تعالی کے نام پر یا اللہ تعالی کاواسطہ دے کر سوال کرنے کابیان |
93 |
سائل کے ساتھ حسن سلوک کرنے اس کے بارے میں حسن ظن رکھنے اور خواہ وہ گھوڑے پر آئے اس کو کچھ نہ کچھ دینے کابیان |
96 |
صدقہ کرنے والے کے لیے اپنی صدقہ کی ہوئی چیز خریدنے سے ممانعت کابیان |
99 |
صدقہ فطر کے ابواب |
|
صدقہ فطر کے مشروعیت اورحکم کااور جن لوگوں پر یہ فرض ہے ان کابیان |
103 |
صدقہ فطر کے مقدار اور اجناس کابیان |
104 |
گندم کے نصف صاع کی روایت بیان کرنے والے |
105 |
صدقہ فطر دینے کے وقت کابیان |
108 |
نفلی صدقات کابیان |
|
نفلی صدقات کی ترغیب اورفضیلت کابیان |
110 |
سب سے زیادہ فضیلت والے صد قے کابیان |
119 |
عاریہ دی ہوئی چیز کابیان |
121 |
اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے کی فضیلت کابیان |
123 |
صدقہ میں شمار کئے جانے والے اعمال اورجسم کے صدقے کابیان |
126 |
جسم کے صدقہ کابیان |
128 |
مال کادسویں حصے ایک تہائی حصے اورایک اونٹنی کے صدقے کابیان |
132 |
اس آدمی کابیان جسے دوکپڑے بطور صدقہ دئیے گئے لیکن اس نے ان میں سے ایک کپڑاصدقہ کی نیت سے ڈال دیا |
135 |
شوہر اور رشتہ داروں پر صدقہ کرنے اوران کو دوسروں پر مقدم کرنے اورمستحق لوگوں کے مراتب کابیان |
136 |
بیو ی کااپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے صدقہ کرنے کابیان |
140 |
مخفی طور پر صدقہ کرنے کی فضیلت |
140 |
صدقہ جاریہ کابیان |
146 |
روزوں کے احکام ومسائل |
|
روزوں کی فضیلت تعداد اورنیت کابیان |
149 |
مطلق طور پر روزوں کی فضیلت |
149 |
رمضان کے روزوں اور قیام کی فضیلت کابیان |
156 |
ماہ رمضان اور اس میں کیئے جانے والے دوسرے اعمال میں سستی کرنے والے کے لیے وعید کابیان |
159 |
روزے کی فرضیت میں پیش آنے والے مختلف احوال رمضان کے روزوں کے وجوب اور ان کی فرضیت کی ابتدا کا بیان |
164 |
ماہ رمضان کاآغاز اور اختتام چاند کودیکھ کرکرنے اوربادل وغیر ہ کی وجہ سے چاند نظر نہ آنے کی صورت میں تیس دن پورے کرنے کابیان |
168 |
جب بادلوں کی وجہ سے رمضان کاچاند نظر نہ آئے توشعبان کے تیس دن پورے کرنے کاخصوصی طور پر بیان |
172 |
جب بادلوں کی وجہ سے شوال کاچاند نظر نہ آئے تورمضان کے تیس دن پورے کرنے کاخصوصی طور پر بیان |
172 |
ماہ رمضان سے پہلے ایک دودن روزے رکھنے اور شک والے دن کاروزہ رکھنے کابیان |
173 |
روزہ رکھنے اورترک کرنے کے بارے میں چاند کی رویت کے سلسلے میں کیسے افراد کی گواہی پر اکتفا کیا جائے ؟ |
175 |
|
|
اس بات کابیان کہ جب ایک علاقے میں چاند نظر آجائے اوردوسر ے میں نہ آئے توکیا دوسرے علاقے والوں کے لیے روزہ رکھنا لازم ہوگا یا نہیں |
178 |
خاص طور پر مہینے کا(29)دنوں کاہونے اورآپ ﷺ کے فرمان دومہینے ناقص نہیں ہوتے کے درمیان جمع وتطبیق کابیان |
181 |
رات کوروزے کی نیت کرلینے کے وجوب اوراس شخص کے حکم کابیان کہ جس پر رمضان کے مہینے یااس کے کسی دن کے دوران روزے فرض ہوجاتےہیں |
183 |
افطار وسحری کے مسائل اور آداب |
|
روزہ افطار کرنے کاوقت |
188 |
روزہ جلدی افطار کرنے کی فضیلت اوراس امر کابیان کہ کس چیز سے افطاری کرناپسندیدہ ہے |
190 |
افطار کے وقت کی فضیلت افطاری کے وقت کی دعا اورروزہ دار کوافطار ی کرانے کی فضیلت کابیان |
192 |
روزہ جلدی افطار کرنے اورسحری دیر سے کھانے دونوں چیزوں کااکٹھا بیان |
193 |
سحری کی فضیلت اوراس کاحکم |
194 |
سحری کے وقت اوراس کے تاخیر سے کھانے کے مستحب ہونے کابیان |
196 |
صبح صادق اورکاذب کی کیفیت اور سید نابلال اور سید ناابن ام مکتوم کی اذانوں کابیان |
201 |
سحری سے فراغت اورنماز فجر کے درمیان کے وقفہ کی مقدار کابیان |
204 |
روزے کو باطل کردینے والے اور دوران روزہ مکرو ہ اورمباح امور کابیان |
205 |
روزہ دار کے لیے سینگی لگوانے کی رخصت کابیان |
205 |
روزہ دار کوقے آجانے کابیان |
209 |
روزے دار کا(اپنی بیوی کا)بوسہ لینا |
211 |
روزے دار کے لیے مسواک کرنے کلی کرنے ناک میں پانی چڑھنے اورگرمی کی وجہ سے غسل کرنے کے جواز کابیان |
210 |
مباشرت کرنے کی رخصت ہے ماسوائے اس شخص کے جسے اپنے نفس پر کوئی اندیشہ ہو |
213 |
بھول کریا تاویل کرکے کھاپی لینے والے کابیان |
212 |
جنابت کی حالت میں صبح کرنے والے جبکہ وہ روزے دار بھی ہوکابیان |
218 |
روزے دار کو لغو فحش کلامی اور غیبت سے متنبہ کرنے اوران امور کا روزے کے ثواب کوضائع کردینے کابیان |
219 |
روزے دار کاوصال کرنا |
224 |
وصال سے منع کرنے اورنبی کریم ﷺ کے لیے اس کابطو ر خصوصیت جائز ہونے کابیان |
228 |
صحابہ کے وصال سے باز آنے سے انکار کرنے پر ان کوعبرت سکھانے کے لیے یا ان کے فعل پر انکار کرنے کے لیے نبی کریم ﷺ کے ان کے ساتھ دونوں اوردوراتوں تک وصال کرنے کابیان |
230 |
سحری تک وصال کرنے کی رخصت |
231 |
رمضان کے دن مجامعت کرنے والے کے کفارہ کابیان |
237 |
روزہ چھوڑے کوجائز کردینے والے امور اورقضاء کااحکام کابیان |
237 |
سفر میں روزہ چھوڑنے اور روزہ رکھنے کے جواز کابیان |
240 |
جوآدمی روزہ تورکھ لے لیکن پھر اسی دن اس کو سفر کی وجہ سے توڑ دے اس کابیان |
243 |
جب مسافر اپنے علاقے سے باہر نکل جائے توکب روزہ چھوڑ سکتا ہے نیز افطار کوجائز قرار دینے والی مسافت کی مقدار کابیان |
247 |
مریض بوڑھے حاملہ اور مرضعہ کے روزے کے حکم کابیان |
248 |
رمضان کے روزوں کی قضاء اوراس کے وقت کابیان |
253 |
فوت شدہ کی طرف سے روزوں کی قضاء دینے کابیان |
253 |
ان دنوں کابیان جن میں روزہ رکھنامنع ہے |
255 |
عیدین کے دونوں کاروزہ رکھنے کی ممانعت کابیان |
255 |
ایام تشریق کے روزوں کی ممانعت |
256 |
صرف جمعہ اورہفتہ کوروزہ رکھنے کی ممانعت کابیان |
259 |
ہمیشہ کے روزے رکھنے سے مما نعت کابیان |
263 |
ان ایام کابیان کہ جن میں روزہ رکھنا مستحب یا مکروہ ہے |
266 |
نفلی روزوں اور ان ایام کابیان جن میں نفلی روزے رکھنا مستحب ہیں |
269 |
سفر میں نفلی روزہ رکھنا |
269 |
خاوند کی موجودگی میں بیوی کااس کی اجازت کے بغیرنفلی روزہ نہ رکھنے کابیان |
270 |
نفلی روزہ شروع کردینے سے اس کے واجب نہ ہوجانے کابیان |
271 |
اللہ کے مہینے محرم کے روزے اور ان کی فضیلت |
274 |
یوم عاشوراء |
|
یوم عاشوراء کی فضیلت اورفرضیت رمضان سے قبل اس کے روزے کی تاکید کابیان |
276 |
ماہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کے بعد یوم عاشوراء کے روزے کے غیر موکدہ ہوجانے کابیان |
281 |
محر م (9)تاریخ کویوم عاشوراء قرار دینے والو ں اور اس سے پہلے یابعد میں روزہ رکھنے کابیان |
284 |
رجب اور حرمت والے باقی مہینوں کے روزوں کابیان |
287 |
نبی کریم ﷺ کے ماہ شعبان میں بکثرت روزے رکھنے اوراس مہینے میں روزوں کی فضیلت |
289 |
شعبا ن کے دوسرے نصف میں روزہ رکھنے کی ممانعت اوراس کی رخصت کابیان |
292 |
ماہ صبر رمضان اورباقی مہینوں میں ہر ماہ کے غیر متعین تین روزے رکھنے کابیان |
293 |
ایام بیض کے روزوں کابیان |
296 |
ہر مہینے میں تین متعین دنوں میں روزے رکھنے کابیان |
298 |
ہرماہ کے ابتداءی تین دنوں میں روزے رکھنے کابیان |
299 |
ماہ شوال بدھ’جمعرات اورجمعہ کے روزوں کابیان |
301 |
ہفتہ اوراتوار کے روزوں کابیان |
301 |
سومواراورجمعرات کے روزوں کے مستحب ہونے کابیان |
302 |
داود کے روزوں یعنی ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کابیان |
305 |
حاجیوں کے علاوہ دروسرے لوگوں کے لیے ذوالحجہ کے دونوں کے اوریوم عرفہ کے روزوں کابیان |
308 |
حجاج کرام کے لیے نوذولحجہ کے روزے کی کراہت کابیان |
309 |
اعتکاف اورماہ رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت کابیان |
312 |
اعتکاف کی فضیلت اوراس کے زمان ومکان کابیان |
312 |
جائےاعتکاف میں داخل ہونے کے وقت کابیان نیز جوشخص اس کاعاد ی ہوا اوراس سے بوجہ عذر رہ جائے تواس کی قضائی کے مستحب ہونے کابیان |
315 |
معتکف کے لیے جائز اورناجائز امور کابیان |
317 |
استحاضہ والی خاتون سمیت عورتوں کے اعتکاف کے جواز کابیان |
320 |
ماہ رمضان کے آخری عشرے میں بھر پورکوشش کے ساتھ عبادت کرنے کابیان |
322 |
شب قدر اس کی فضیلت کابیان نیز اس امر کابیان کہ وہ ماہ رمضان کی کونسی رات ہوتی ہے |
223 |
شب قدر کی فضیلت اوراس رات کی خصوصی دعاء کابیان |
323 |
رمضان کے آخری دس یا سات دنوں شب قدر کے ہو نے کابیان |
325 |
شب قدر کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہونے یا ماہ رمضان کی آخری رات ہونے اوراس کی علامتوں کابیان |
327
|
ماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر کے ہونے کابیان |
329 |
رمضان کی اکیسویں رات کے شب قدر ہونے کابیان |
333 |
رمضان کی تیسویں رات کے شب قدرہونے کابیان |
334 |
رمضان کی چوبیسوں رات کے شب قدر ہونے کابیان |
336 |
رمضان کی ستائیسویں رات کے شب قدر ہونے کااور اس کس علامتوں کابیان |
336 |