مورخ اسلام قاضی اطہر مبارکپوری (1916ء - 1996ء) قصبہ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے نانا مولانا احمد حسین رسولپوری نےآپ کا نام عبد الحفیظ رکھا۔ مگر قاضی اطہر سے مشہور ہوئے۔ اطہر آپ کا تخلص ہے، جوانی میں کچھ دنوں خوب شاعری کی، برجستہ اشعار کہتے تھے، پھر شاعری چھوڑ دی۔ قاضی اس لیے کہے جاتے ہیں کہ آپ کے خاندان میں ایک عرصہ تک نیابت قضا کا عہد قائم رہا۔آپ کے ہاں ابتدا میں بہت تنگی تھی۔ گزر اوقات بہت مشکل تھی۔ اس لیے زمانۂ طالب علمی میں ہی جلد سازی کا کام کرنے لگے۔ جلد سازی کے لوازمات اعظم گڑھ جا کر لاتے تھے۔ اس میں کئی گھنٹے صرف ہوتے تھے۔ لیکن اس کی وجہ سے انہوں نے تعلیم ترک نہ کی۔ کتابوں سے بہت محبت تھی۔ اس لیے پیسہ پیسہ جمع کرتے۔ جب اتنے پیسے جمع ہو جاتے کہ کوئی کتاب خرید لی جائے تو کتاب خرید لیتے۔ زندگی کا بڑا حصہ تنگی و ترشی میں گزرا۔ لیکن اخیر عمر میں اللہ تعالیٰ نے آپ پر رزق کے دروازے کشادہ کر دیے۔ حتیٰ کہ آپ کا شمار مبارکپور کے امرا میں ہونے لگا۔ بچپن سے ہی آنکھیں کمزور تھیں۔ لیکن ضعفِ بصارت کی وجہ سے کثرتِ مطالعہ سے نہیں رکے۔ اور نہ ہی اس چیز نے کثرت تصنیف و تالیف سے روکا۔ ےآپ نے اپنے شہر مبارکپور میں ایک ادارہ ’’دائرہ حلبیہ‘‘ کے نام سے قائم کیا۔آپ کئی کتب کے مصنف ہیں تاریخ آپ کا خاص موضوع ہے بالخصوص ہندوستان کی اسلامی تاریخ ۔ پاکستانی علما کے پاس آپ کی شخصیت اور تحقیقات کی بڑی قدر و منزلت ہے۔ اسلامی تہذیب و تاریخ پر آپ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے علماء نے آپ کو ’’محسنِ ہند‘‘ کا لقب دیا۔آپ کی تصنیفات میں ایک اہم کتاب ’’ رجال السند الہند‘‘ عربی زبان میں ہے زیر نظر کتاب’’سندھ وہند کی قدیم شخصیات‘‘ قاضی اظہر مبارکپوری کی معروف کتاب’’رجال السند والہند ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ قاضی صاحب نے اس کتاب میں پہلی صدی سے ساتویں صدی ہجری سے پہلے تک کی یکصد سے زائد ایسی شخصیات کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے علم وفضل، تحقیق ومطالعہ، تدریس وتعلیم، صلاح وورع، اصلاح وتزکیہ، سیاست وحکومت اور طب وجغرافیہ، نحو وہئیت یا دیگر میدانوں میں قابل قدر خدمات نجام دیں۔قاضی مرحوم نے اصل کتاب سے پہلے مقدمۂ کتاب کے طور پرسندھ و ہند کے بعض مشہور تاریخی مقامات اور شہروں کا تعارف کرایا ہے جو قابل مطالعہ اور لائق تحسین ہے ۔پھر حروف تہجی کی ترتیب پر اعلام وشخصیات کا تذکرہ شامل کتاب ہے۔کتاب کے آخر میں ’’باب الآباء اور’’باب الابناء‘‘ کے عنواں سے ان اعلام کا تذکرہ ہے جو اپنے والد اوبیٹوں کی جانب نسبت وکنیت سے شہرت یافتہ ہیں ۔صاحب کتاب نے کتاب کا اختتام ’’ باب المجاهيل ‘‘ پر کیا ہے یعنی جن کے نام وغیرہ کی بابت تصریح دست یاب نہ ہوسکی اور یہ نہ معلوم ہوسکا کہ ان کا تعلق سندھ وہند کے کس علاقے سے تھا۔ہمیں یہ کتاب پی ڈی ایف فارمیٹ میں موصول ہوئی کتاب وسنت سائٹ کے قارئین کے لیے اسے سائٹ پر پبلش کیا کیا ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تاثرات |
12 |
اظہار مسرت |
14 |
حرف گفتگو |
17 |
قاضی اطہر مبارک پوری |
27 |
پیدائش |
27 |
تعلیم |
27 |
شوق مطالعہ |
28 |
مضمون نویسی کی ابتداء |
29 |
ذوق شعر وسخن |
29 |
تصنیفی زندگی کا آغاز |
30 |
عروس البلاد بمبئی میں |
32 |
اردو تصانیف |
33 |
عربی تصانیف |
34 |
تحقیق وتعلیق |
34 |
کلمات دعاء |
36 |
مبارک کوشش |
37 |
اس سے بڑی خوشی ہوئی |
38 |
دعاء |
39 |
تعارف |
40 |
امت کا فریضہ ادا کردیا |
41 |
اپنے موضوع پر کامل ومکمل کتاب |
42 |
تشکر وامتنان |
42 |
مقدمہ کتاب |
43 |
قابل ذکر امور وخصوصیات |
47 |
سندھ وہند کی اہمیت |
49 |
الور (اروڑہ) |
54 |
اچ(اوچھ) |
55 |
بد ہہ |
55 |
بروص (بھروچ) |
56 |
بلوص (بلوچ) |
56 |
بوقان |
57 |
بیرون |
57 |
بیلمان |
57 |
تانہ(تھانہ) |
58 |
داور |
59 |
دہلی |
59 |
دیبل |
60 |
سرا ندیپ (لنکا) |
61 |
سفالہ (سوپارہ) |
62 |
سندھ |
63 |
سندان (سنجان) |
64 |
سومنات |
66 |
سیستان |
66 |
سندا پور(گوا) |
67 |
صیمور (چیمور) |
67 |
قامہل |
67 |
قصد ار (قزدار) |
68 |
قفص |
68 |
قمار (قامرون) |
69 |
قندھار (گندھارا) |
69 |
قند ابیل |
70 |
قنوج |
71 |
قیقان(گیگان) |
71 |
کس (کچھ) |
73 |
کشمیر |
73 |
کلہ |
74 |
کلاہ |
74 |
کمکم( کوکن) |
74 |
کنبایت(کھمبایت) |
75 |
کولم (ٹراونکور) |
75 |
لاہور |
76 |
محفوظہ |
76 |
محل دیپ (مالدیپ) |
77 |
معبر (کارو منڈل) |
78 |
مکران |
78 |
ملتان |
80 |
مالا بار |
82 |
منڈل |
82 |
منصورہ |
82 |
نہروالہ (نہلواڑہ) |
83 |
باب الف |
|
احمد ابن سندھی بغدادی |
84 |
احمد ابن سندھی بغدادی |
97 |
سلطان مالد یپ احمدشنورازہ |
97 |
احمد بن سندھی باغی رازی |
98 |
حافظ احمد بن محمدزاہد |
102 |
قاری احمد بن ہارون دیبلی |
108 |
قاضی احمد بن نصر بن حسین |
111 |
آنگو ہندی |
112 |
باب راء |
|
رابعہ بنت کعب قزداریہ |
187 |
راجہ پل بن سومر شیخ باطنی سندھی |
187 |
راجا ہندی محدث |
188 |
راحۃ النہندی |
188 |
رائے ہندی |
188 |
حاکم سندھ رائے |
188 |
رباح منصوری |
189 |
رتن بن عبد اللہ ہندی |
189 |
رجاء بن سندھی نیساپوری |
190 |
رشیق ہندی خراسانی |
191 |
روسا ہندیہ |
192 |
باب زاء |
|
زکریا بن محمد بہاء الدین ملتانی |
193 |
باب سین |
|
حاکم مالا بار سامری |
196 |
سامور ہندی |
204 |
سربا تک ہندی |
204 |
سسر وتا ہندی |
205 |
سسہ ہندی |
205 |
سعد بن عبد اللہ سرندیپی اصبہانی |
206 |
سلافہ سندھیہ |
206 |
سماق زوطی ہندی بصری |
207 |