قرآن کریم کی تفہیم اور اس کے اردو ترجمہ سے واقفیت کے سلسلہ میں بہت سارے لوگ اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔ پروفیسر عبدالرحمٰن طاہر صاحب نے اس سلسلہ میں ایک نئے اور آسان اسلوب کو متعارف کرایا ۔ زیر نظر کتاب ’تصویر القرآن‘ میں بھی مولانا ابو القاسم شمس الزماں نے بھی اردو دان طبقہ کے لیے قرآن فہمی کا ایک الگ اسلوب متعارف کرایا ہے۔ مصنف کے خیال میں اگر قرآن کے الفاظ کو درج ذیل تین حصوں میں تقسیم کر لیا جائے تو ترجمہ کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے: 1۔ کثیر الاستعمال الفاظ۔ 2۔ اسماء۔ 3۔ افعال۔ درج بالا تینوں حصوں کا مطالعہ، پہچان اور ان کو یاد کرنے میں آسانی کے لیے کثیر الاستعمال الفاظ، اسما کی تعمیر سلامتیون سے اور افعال کی تعمیر سلامتیون سے ۔ اس کتاب میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کتاب میں جتنے بھی ابواب بنائے گئے ہیں ان میں مختلف انداز میں بار بار یہی بات سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح عربی زبان میں تین حرفی لفظ سے اسما اور افعال بنتے ہیں۔ ’سلامتیون‘ یعنی ’س ل ا م ت ی و ن‘ اس کتاب کا بنیادی محور ہیں۔ کتاب کے شروع میں کتاب کا مکمل تعارف کرایا گیا ہے کت...
مورخ اسلام قاضی اطہر مبارکپوری (1916ء - 1996ء) قصبہ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے نانا مولانا احمد حسین رسولپوری نےآپ کا نام عبد الحفیظ رکھا۔ مگر قاضی اطہر سے مشہور ہوئے۔ اطہر آپ کا تخلص ہے، جوانی میں کچھ دنوں خوب شاعری کی، برجستہ اشعار کہتے تھے، پھر شاعری چھوڑ دی۔ قاضی اس لیے کہے جاتے ہیں کہ آپ کے خاندان میں ایک عرصہ تک نیابت قضا کا عہد قائم رہا۔آپ کے ہاں ابتدا میں بہت تنگی تھی۔ گزر اوقات بہت مشکل تھی۔ اس لیے زمانۂ طالب علمی میں ہی جلد سازی کا کام کرنے لگے۔ جلد سازی کے لوازمات اعظم گڑھ جا کر لاتے تھے۔ اس میں کئی گھنٹے صرف ہوتے تھے۔ لیکن اس کی وجہ سے انہوں نے تعلیم ترک نہ کی۔ کتابوں سے بہت محبت تھی۔ اس لیے پیسہ پیسہ جمع کرتے۔ جب اتنے پیسے جمع ہو جاتے کہ کوئی کتاب خرید لی جائے تو کتاب خرید لیتے۔ زندگی کا بڑا حصہ تنگی و ترشی میں گزرا۔ لیکن اخیر عمر میں اللہ تعالیٰ نے آپ پر رزق کے دروازے کشادہ کر دیے۔ حتیٰ کہ آپ کا شمار مبارکپور کے امرا میں ہونے لگا۔ بچپن سے ہی آنکھیں کمزور تھیں۔ لیکن ضعفِ بصارت کی وجہ سے کثرتِ مطالعہ سے نہیں رکے۔ اور نہ ہی...
احکامِ شریعت سمجھنے کے لیے جہاں دیگر علومِ اسلامیہ کی اہمیت ہے وہاں عربی زبان سیکھنے کے لیے ’’ فن صرف‘‘ کو بنیادی درجہ حاصل ہے ۔جب تک کوئی شخص اس فن میں مہارت تامہ حاصل نہ کرے اس وقت تک اس کے لیے علوم ِاسلامیہ میں دسترس تو کجا پیش رفت ہی ممکن نہیں۔ قرآن و سنت کے علوم سمجھنے کے لیے یہ ہنر شرط ِ لازم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدارسِ اسلامیہ میں اس فن کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور اسی کی تدریس و تفہیم کے لیے درجہ بدرجہ مختلف ادوار میں علمائے کرام نے اس موضوع پر گرانقدر کتابیں لکھیں اور اسے آسان سے آسان تر بنانے کی سعی جمیل کی ۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان صرف ‘‘ مولانا سعید احمد پالن پوری (صدر مدرسین ،دار العلوم دیوبند) کی تصنیف ہے جو کہ تین حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصہ میں زیادہ تمرینات و قواعد کی بجائے سادہ انداز میں ضروری قواعد اور گردانیں پیش کی ہیں جبکہ حصہ دوم میں حصہ اول ہی کے مضامین کو تفصیل سے پیش کیا گیا ہے اور حصۂ سوم میں حصہ دوم کا خلاصہ ،ہفت اقسام کی گردانیں اور کچھ قواعد تعلیل پیش کیے گئے ہیں ۔(م۔ا)